دنیا میں یا پھر خطے میں اگر شخصیات اور کردار و افکار کے حوالے سے بات ہو ااور اس میں خان عبدالغفار خان،، باچاخان،، کا تذکرہ نہ کیا جائے تو پھر وہ بات اور موضوع ہی ادھورا رہ جاتا ہے کیونکہ دنیا میں شخصیات کی جب بات ہوتی ہے تو وہاں مختلف شخصیات کے کردار افکار اور کارناموں کا ذکر ہوتا ہے اور انہیں تاریخ میں یاد کیا جاتا ہے
حالات اچھے نہیں ہیں ہرطرف سے ایک چیخ وپکار ہے جولوٹ رہاہے وہ بھی مطمئن نہیں اورجولوٹے جارہے ہیں ان کاسکون بھی برباد ہے۔مسجد ،مندر گردوار،عبادت گاہیں کہیں بھی کچھ محفوظ نہیں ۔انصاف کاخون انتہائی ارزاں ہوچکاہے روزانہ لوگ مرتے ہیں مارے جاتے ہیں اخبارات کی شہ سرخیاں چنگھاڑتی رہ جاتی ہیں۔ ہرچینل پرایک
جدید پشتو ادب ہو یا پھر پشتونوں کی سیاسی اور ثقافتی حتیٰ کہ سماجی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر بحث یہ ہر چیزباچاخان کے بغیر نامکمل اور ادھوری ہے فخر افغان ، سرحدی گاندھی ، بڑے خان اور دیگر ناموں سے معروف خان عبدالغفار خان جن کی آج 29ویں برسی منائی جارہی ہے
لوگ ماورائے قانون اغوا کیے جا رہے ہیں، مسخح شدہ لاشیں پھینکی جارہی ہیں، دن دھاڑے اغوا برائے تاوان کے واردات رونما ہو رہے ہیں۔ نہ کرپشن کا خاتمہ کیا جا رہا ہے اور نہ ہی امن عامہ بحال کیا جا رہا ہے۔لوگوں کے مال و جائیداد پر زبردستی قبضہ کیا جا رہا ہے۔ خانہ اورمردم شماری کااعلان کیا جاتا ہے
ہم سب انسان اس دنیا میں مسافر کی طرح ہیں اور مسلسل سفر میں ہیں اور سفر کا نام ہی اذیت ہے۔ دنیا جیسے جیسے ترقی کرتا گیا انسان نے اپنے سفر کو بھی آسان بنانے کیلئے تجربات کرتا گیا اور اپنے سفر کو آسان سے آسان تر بنانے کیلئے کامیابیاں سمیٹ تا رہا۔
غالباً 37 سال بعد پاکستان و چین دوستی کی سب سے بڑی علامت ایک سڑک کا منصوبہ ہے جو کہ 65 اَرب ڈالر کی لاگت سے بننے والی گوادر اقتصادی راہداری یعنی سی پیک ہے اس ضمن میں کاشغر سے گوادر تک دو ہزار کلو میٹر لمبی سڑک کے منصوبے پر وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے آٹھ یاداشتوں اور مختلف معاہدوں پر دستخط کئے
جب ایک اتوارپہلے باضابطہ طورپردو دیرینہ دوستوں کو پارٹی سے نکال دیا گیا تواگلے اتوار (11دسمبر)کو ایران نے سیستان و بلوچستان میں پاکستانی مکران کے سرحد کے قریب جنگی مشقیں شروع کردیں توقع کے بر خلاف جوشخص سوشل میڈیا اور پبلک میں پروپیگنڈے کے محاذ پر سب سے زیادہ سرگرم تھا ‘ کے بارے میں خاموشی اختیار کی گئی
گزشتہ ایک ہفتے سے قطر شیخ کی جانب سے وفاقی وزیر (ر) جنرل عبدالقادر بلوچ کی کاوشوں سے خاران اور واشک کو پانچ پانچ ایمبولینس کی فراہمی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک مہم جاری ہے اور عوامی حلقوں کی جانب سے جنرل صاحب کی عوام دوستانہ
سریاب ضلع کوئٹہ کا واحد علاقہ ہے جس کی مجموعی پسماندگی، جہالت اور ناخواندگی کے متعلق اکثر اوقات اہل قلم نے چندسطریں ضرور رقم کی ہوگی کئی نے علاقے کی اس پسماندگی کو موجودہ نمائندے کے گلے کا طوق قرار دیا
بد قسمت ہیں وہ ممالک جو کسی نہ کسی وجہ سے جنگ کے شعلوں کی لپیٹ میں آجاتے ہیں۔ یہ جنگ اپنی غلطی کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے یا کسی بد نیت طاقت کی طرف سے مسلط بھی کی جاسکتی ہے۔وجہ کوئی بھی ہو جنگ کا نتیجہ ہمیشہ مالی،جانی، معاشی اور انسانی تباہی کی