تین ماہ قبل بلوچستان کے وزیر اعلی جام کمال خان نصیرآباد کے دورے پر آئے اور اس نے نصیرآباد کے صدر مقام ڈیرہ مراد جمالی اور غفور آباد میں عوامی اجتماعات اور مختلف ترقیاتی منصوبوں کا معائنہ اور افتتاح کیا ۔ اس دوران صاحب سنت اور باعمل وزیر اعلیٰ نے بہت سے لولی پاپ یعنی ترقی کے ثمرات سے عوام کو بہرہ مند ہونے کی نوید سنائی۔ ڈیرہ مراد جمالی بلوچستان کا واحد اور بدقسمت ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ہے جو صوبے کا چھٹا بڑاشہر ہے لیکن یہ شہر سن ستر سے لے کر اب تک الاٹ منٹ اور مالکانہ حقوق سے محروم چلا آ رہا ہے ہر دور میں عوام کو بہلا پھسلا کر الاٹمنٹ کی نوید اور خوشخبری سنا کر ووٹ حاصل کیا جاتا ہے۔
صوبے بلو چستان کے نصیر آباد ڈویژن کی مٹی بڑی ذرخیز ہے یہاں کے جفا کش کسانوں کی اگر بات کی جائے تو اپنی انتھک محنت کی بدولت صوبے کی عوام کے لیے خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑرہے اوراگر کھیلوں کے مقابلوں کی بات کی جائے تویہاں کے نوجوانوں نے ہر میدان میں اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑے ہیں اوریہ کامیابیوں کا سلسلہ چاہے سیاسی ہو تعلیمی ہویا کوئی اور ہر محاذ ہواپنی کامیابیوں کا لواہا منوایا ہے سپورٹس سے وابستہ نوجوانوں نے مختلف کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لے کرصوبے میں ڈویژن بھر کا نام روشن کیا ہے۔
سورج ابھی ابھی غروب ہوچکا ہے،رات کی تاریکی دھیرے دھیرے سرمئی روشنی کو لپیٹ رہی ہے ،زرغون روڈ کی اسٹریٹ لائٹس کی مدہم روشنی کو خراٹے بھرتی ہوئی ایک جاپانی ویگو گاڑی چیرتی ہوئی ایک سرکاری بنگلے کے اندر داخل ہوتی ہے ،گاڑی سے درمیانہ قد اور درمیانی عمر کا گورا چٹا گھنگریالے بالوں والا ایک شخص تیزی سے نکل کر گھر کے اندورنی دروازے سے ہوتا ہوا ایک کمرے میں داخل ہوتا ہے ،یہ ایک سرکاری گھر ہے جس میں بلوچستان کا ایک سابق وزیر اعلیٰ عارضی رہائش پذیر ہے ،میزبان کو پہلے سے ہی مہمان کی آمد کا علم ہے ایسا لگ رہا ہے کہ میزبان اپنے مہمان کا منتظر ہے۔
لیاری حکمرانوں کی عوام دشمن پالیسیوں کی بدولت آج شدید بے چینی اور کرب میں مبتلاہے۔ لیاری میں موجود جرائم پیشہ عناصر کوہمیشہ کسی نا کسی طاقتور اشرافیہ نے اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا۔ انگریز دور سے ساٹھ کی دہائی تک تحریک آزادی کے نام نہاد سپوت اور معروف مسلم لیگی گھرانہ ہارون خاندان نے لیاری کے مقامی وڈیروں سے مل کر جرائم پیشہ عناصرکو شہرمیں اپنی سیاسی برتری ، زمینوں پر قبضوں اور مخالفین کوسبق سکھانے کے لیے استعمال کیا۔
بارہ مارچ دو ہزار چودہ کو لیاری جھٹ پٹ مارکیٹ میں پیش آنے والے واقعہ نے انسانیت کو ہلاکر رکھ دیا۔لیاری کے عوام اس سانحہ کو ایک بھیانک دن کے طور پر یاد کرتے ہیں۔دراصل یہ واقعہ حکومتی ناکامی کی عکاسی کرتا ہے۔ سانحہ جھٹ پٹ میں بیس سے زائد خواتین اور بچے شہید ہوئے جبکہ پچاس کے قریب افراد زخمی ہو گئے تھے۔ لاشیں اٹھانے کے لئے ریسکیو کی ٹیمیں اپنی جگہ، قانون نافذ کرنے والے اہلکار بھی کئی گھنٹوں کے بعدجائے وقوع پر پہنچے۔ یہ وہ دور تھاجب لیاری کے محنت کش عوام گینگ وار کے رحم کرم پر تھے۔ حکومت کی ناکامی کی وجہ سے مافیازنے سر اٹھانا شروع کیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے یوسف رضا گیلانی کی سینیٹ میں کامیابی کے خلاف تحریک انصاف کے رہنما ء علی نواز اعوان کی درخواست خارج کردی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہے،پہلے اس فورم کو استعمال کریں۔غیر ضروری طور پر عدالتوںمیں سیاسی معاملات کو لانا ٹھیک نہیں۔انہوں نے کہا کہ عدالت کو پارلیمنٹ پراعتماد ہے۔قانون کی پاسداری کرنا ہم سب پر فرض ہے۔چیف جسٹس نے تحریک انصاف کے رہنما علی نواز اعوان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس شکایت کے ازالہ کے لیے متبادل فورمز موجود ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ زمین کے درجہ حرارت میں روز بروز تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ یہ پاکستان اور پوری دنیا میں ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور جنگلات کی کٹائی اس کی ایک بڑی وجہ ہے۔ بہت ساری وجوہات ہیں لیکن میں ان میں سے کچھ کا تذکرہ کرتا ہوں جیسے جنگلات کی کٹائی ، گاڑیوں اور صنعتوں کا دھواں ، کان کنی ، آبادی میں اضافہ ہونا اور بہت ساری وجوہات ہے۔ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیوڈبلیو ایف) کے مطابق صرف 5.7pc اراضی یا جنگلات کے احاطہ میں تقریبا 4.54 ملین ہیکٹر رقبے پر ، اس جنگل کی کٹائی کی شرح افغانستان کے بعد ایشیاء میں دوسرے نمبر پر ہے۔
گردوں کا عالمی دن جو کہ مارچ کے ہر دوسرے جمعرات کو منائی جاتی ہے۔اس سال گیارہ مارچ کو گردوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۰اس دن کی شروعات انٹرنیشنل سوسائٹی آف نفرالوجی اور انٹرنیشنل فیڈریشن آف کڈنی فاونڈیشن نے کی ہے۔کڈنی ڈے منانے کی وجوہات کیا ہیں؟۱۔ چونکہ گردوں کی بیماریاں خاموش قاتل ہوتے ہیں۔ جو انسان کے روزمرہ معاملات کو ڈسٹرب کرتے ہیں، انسان کو ان کا پتہ اس وقت چلتا ہے ، جب گردے خراب ہو چکے ہوتے ہیں۔ گردوں کے امراض کو کنٹرول کرنے کے بہترین طریقے جو کہ انسان ، گردوں کی بیماریوں سے بچ سکتا ہے۔ ۲۔ شوگر اور ہائی بلڈ پریشر کا وقت پر تشخیص جو کہ گردوں کے فیل ہونے کا سبب ہیں، اور سرفہرست ہیں۔
” مغربی افریقی ملک اپر وولٹا کی برکینا فاسو (جو 1983 کے اگست انقلاب کے نام سے جانا جاتا ہے) کی انقلابی سنکارا نے اپنے ملک کے لیے عورتوں کے شانہ بشانہ شدید مزاحمت کرتے ہوئے افریقی سیاسی رہنماؤں کو بھی تبدیلی لانے کے لیے متحد کرنے اور انقلاب میں عورتوں کو ساتھ ملاتے ہوئے افریقہ میں انصاف اور رواداری کے ساتھ عورتوں کے حقوق کی بنیاد رکھی۔ آج جس کے اثرات سے افریقہ وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہو رہا ہے” دنیا کے دیگر اقوام کی طرح بلوچ قوم کے لیے بھی ضروری ہے کہ خواتین کو سپیس دیکر انصاف و برابری کے ساتھ اعتماد کرکے ان کے شانہ بشانہ منزل مقصود تک پہنچنے کے لیے جدو جہد کریں۔
فیمینزم کی تاریخ بہت پرانی ہے۔زمانہ قدیم سے لیکر عورتیں اپنے حقوق کی جدوجہد کرتی آرہی ہیں، جانے کیوں لوگوں نے فیمینزم کو گالی بنا دیا ہے حالانکہ فیمینزم تحریک سے زیادہ ایک سوچ ہے جس سے مراد ہے کہ خواتین کے لیے انسانی حقوق کی فراہمی کی بات کی جائے، وہ حقوق جو ہر انسان کو اس کی پیدائش ساتھ ہی دیئے گئے ہیں۔ اس میں فرق کو ختم کرنے کی بات کی جائے، تعلیم کی بات کی جائے۔ پیدائش پر افسردہ نہ ہوا جائے اور نہ ہی لڑکیوں کو مار دیا جائے۔ گوشت کی بوٹی اسے بھی اتنی ہی ملے جتنی بھائی کو دی گئی ہے۔ اور ایسا کرنے میں کیا گناہ ہے۔