سندھ میں بلدیاتی اداروں کی مدت ایک ایسے وقت میں پوری ہوئی جب طوفانی بارشیں اپنی شدت کے ساتھ جاری تھیں سوسالہ ریکارڈ توڑ بارشوں نے کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع میں تباہی و بربادی کے ایسے نقوش چھوڑے ہیں جو برسوں یاد رکھے جائیں گے جس وقت بلدیاتی نمائندے اپنے اختتامی ایام کو گننے میں مصروف تھے اور کب نوٹیفکیشن جاری ہوگا اس کا منتظر تھے انہی دنوں صوبے کے مختلف علاقوں میں بارشوں کا قہر نازل ہورہا تھا کراچی ، حیدرآباد ، میرپورخاص ،بدین اور سانگھڑ سمیت کئی علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی تھی اور آنے والے دنوں میں مزید تیز اور موسلادھار بارشوں کی پیش گوئی کی گئی تھی۔ سندھ میں بلدیاتی اداروں کی مدت ویسے تو 28 اگست کو ختم ہوگئی تھی لیکن محرم الحرام کی چھٹیوں کے باعث 31 اگست کو باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کرکے چار سال تک بلدیاتی اداروں میں رہنے والے منتخب نمائندوں کو فارغ کر دیا گیا۔
صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ اس علاقے میں نکاسیئ آب کا انفرااسٹرکچر 48گھنٹوں کے دوران 217ملی میٹر بارش کے لیے بنایا گیا ہے۔ جب کہ 27اگست کو علاقائی سطح پر بعض علاقوں میں ایک گھنٹے کے دوران 130ملی میٹر اور چار گھنٹوں میں 230ملی میٹر تک بارش ہوئی۔ اس کی وجہ سے شہری علاقوں میں سیلاب آیا۔ سی بی سی اور ڈی ایچ اے کا علاقہ کراچی کے جنوبی حصے میں واقع ہے جو کہ برساتی نالوں اور دیگر آبی گزرگاہوں کا آخری سرا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس علاقے پر پانی کا دباؤ بھی زیادہ ہوتا ہے جس کے باعث کئی زیر آب علاقوں سے چارپانچ دن تک پانی نہیں نکالا جاسکا۔
حال ہی میں موٹر وے پر آنے والے اجتماعی جنسی زیادتی کے واقعے نے کافی ہنگامہ مچایا ہوا ہے سوشل میڈیا اور ملک بھر میں ہونے والے احتجاج میں ملزمان کو سرے عام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے کافی لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس واقعہ کو ہونے کی ایک اہم وجہ پاکستان میں موجودلا قانونیت ہے یہاں کے لوگوں کو قانون کا کوئی خوف نہیں جبکہ یہی پاکستانی چاہے پڑھے لکھے ہیں یا ان پڑھ جب یورپ یا عرب ممالک میں کام کرنے جاتے ہیں تووہاں کے ہر قسم کے قانون کی پابندی کرتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ خلاف ورزی کے نتا?ج سنگین ہو سکتیہیں اس لیے قانون کا خوف انہیں غلط کام کرنے سے روکتا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں گزشتہ 90سال میں تاریخ کی سب سے زیادہ بارش ہوئی، صرف 12گھنٹے میں 231ملی میٹر برسات ریکارڈ کی گئی۔ 13برس بعد حب ڈیم میں 338.5 فٹ کی سطح عبور ہوئی۔ کراچی میں صرف ماہِ اگست کے دوران 484ملی میٹر(یعنی 19انچ) بارش ریکارڈ کی گئی۔ طوفانی بارشوں کے پانی سے نالے اور نکاسی آب کی لائنیں اُبل پڑیں جس سے شہری کچی آبادیاں، مضافاتی دیہی اور شہری علاقے زیرِ آب آگئے۔ پورے شہر میں نظام زندگی درہم برہم ہوگیا۔ 27اگست کو کراچی کی مرکزی شاہراؤں پر سیلابی پانی کے باعث گھنٹوں ٹریفک جام رہا۔
ملکی سیاست کے منظر نامہ پر اس وقت صوبہ سندھ کو ایک انفرادیت حاصل ہے باقی تین صوبوں کے برعکس یہاں پیپلزپارٹی بلا شرکت غیرے اقتدار پر براجمان ہے۔بارہ سال سے مسند اقتدار پر رہنے کے باوجود پیپلزپارٹی کو سندھ میں بڑے سیاسی اور عوامی مسائل کے چیلنجز کا سامنا ہے۔اٹھارویں آئینی ترمیم سے ملنے والی صوبائی خود مختاری کے مکمل حصول کے لئے پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کا وفاق سے تنازعہ “ن” لیگ کی وفاقی حکومت سے شروع ہوتا ہوا اب تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کے دور میں شدت اختیار کر گیا ہے۔
ترقی کا تعلق روزمرہ زندگی کے تمام تر سہولیات کی فراہمی سے ہے۔ بلاشبہ اکیسویں صدی کو دنیا کا جدید ترقی یافتہ دور کہا جا رہا ہے اور یہ حقیقت ہے کہ ترقی یافتہ قومیں جدید ترقی سے بہتر انداز میں بہرہ مند ہو رہی ہیں اور ساتھ تر قی یافتہ ممالک کے لوگوں کو جدید ہسپتالوں میں جدید طرز علاج بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔ دنیا میں تعلیم کے میدان میں انقلاب آچکا ہے ترقی یافتہ ممالک میں کورونا وائرس کی وجہ سے تعلیمی اداروں کی بندش کے باعث تمام بچوں کو آن لائن ایجوکیشن فراہم کی جاتی رہی لیکن پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ترقی کے اب تک معیار کا تعین تک نہیں ہو سکا ہے۔
حضرت محمدؐ کی آمد سے پہلے عرب عرب جہالت میں ڈوبا ہوا تھا ہر طرف باطل ہی باطل تھا حق کا نام و نشان بھی نہیں تھا۔چوری،دھوکہ بازی، جھوٹ، جوا، شراب نوشی، قتل، بیٹیوں کو زندہ درگور کر دینا نیز ہر طرح کی برائیاں اس قدر عام تھیں کہ ان کو برائی سمجھا ہی نہیں جاتا تھا۔ آپ کی تشریف آوری کے بعد نبی پاک دین اسلام کا پیغام لائے۔ آپ ؐاور صحابہ کرام کی سخت محنت،جدوجہد اور بے دریغ قربانیوں کے بعد اسلامی ریاست قائم ہوئی جہاں انسانیت پر مبنی اصولوں کی حکمرانی قائم ہوئی،جہاں محبت، اخوت، مساوات اور برابری کے اصولوں پر حکومت اور معاشرے کی تشکیل ہوئی۔
مکران کے عوام نے مسلح جتھوں کے خلاف کامیاب تحریک کے بعد ڈرگ مافیا کے خلاف ایک اور تحریک کا باقاعدہ آغاز کردیا۔ منشیات کی فروخت کے خلاف ہر قصبے اور شہر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ مظاہرین نے منشیات کو ریاستی ہتھکنڈہ قرارددیتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ نوجوان نسل کو کتاب کی جگہ منشیات تھما کر ان کی نسل کشی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
بلوچستان ملک خداداد پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے سے بڑا اور آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا اور پسماندہ صوبہ ہے،کوئٹہ کو چھوڑ کر اندرون بلوچستان کی صورت حال کا جائزہ لیں تو یہ حقائق ہمارے سامنے واضح طورپر آئیں گے کہ اندرون بلوچستان کے باسی آبنوشی‘ صحت عامہ‘ تعلیم‘ پختہ سڑکوں سمیت زندگی کی دیگر بنیادی سہولیات سے محروم چلے آرہے ہیں،
بلوچستان کے طویل ساحلی پٹی جیوانی سے لیکر گڈانی تک پھیلی ہوئی ہے اور یہ ساحلی پٹی دو اضلاع گوادر اور لسبیلہ پر مشتمل ہے۔ بلوچستان کے طویل ساحلی پٹی جس کی لمبائی 780 کلومیٹر ہے اور یہاں انواع و اقسام کے سمندری مخلوقات پائی جاتی ہیں۔ اس ساحل پٹی میں کئی ایسے سمندری مخلوقات بھی پائی جاتی ہیں جنکے بارے میں مقامی ماہی گیروں تک کو علم نہیں ہے، کیونکہ تحقیق اور جستجو نہ ہونے کی وجہ سے اس ساحلی پٹی میں پائی جانے والی بعض سمندری مخلوقات ماہرین کے نظروں سے اوجھل ہیں۔