|

وقتِ اشاعت :   June 6 – 2014

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں آج جمعہ کے روز انسدادِ دہشت گردی ترمیمی بل 2014ء کی منظوری دے دی گئی ہے۔ اس بل کے تحت مشتبہ دہشت گردوں پر گولی چلانے سے قبل سترہویں گریڈ کے مجاز افسر سے اجازت لینا لازمی ہوگا، اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ دہشت گروں کی مالی طور پر معاونت کرنے والے شخص، ادارے یا تنظیم کے اثاثے ضبط کرلیے جائیں گے۔ اس بل کے تحت جھوٹے الزامات پر گرفتار کرنے والے مجاز افسران کے خلاف بھی کارروائی کی جاسکے گی۔ حزبِ اختلاف کی جانب سے اس بل پر بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔ یہ بل قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت آج ہونے والے اجلاس میں منظور کیا گیا، جس میں وزیراعظم نواز شریف بھی شریک ہیں۔ یاد رہے کہ بدھ کے روز ایوانِ بالا یعنی سینیٹ میں متفقہ طور پر انسداد دہشت گردی (ترمیمی) بل 2014ء اور انسداد دہشت گردی (دوسرا ترمیمی) بل 2014ء سمیت پانچ بلوں کی منظوری دی گئی تھی۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد نے انسداد دہشت گردی (دوسرے ترمیمی) بل 2014ء سینیٹ میں پیش کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انسداد دہشتگردی کا دوسرا ترمیمی بل دہشت گرد تنظیموں اور ان کی مالی مدد کرنے والوں اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے بنایا گیا ہے۔