|

وقتِ اشاعت :   September 2 – 2015

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہاہے کہ بلوچستان 9ہزار سالوں سے بلوچوں کا مسکن ہے ہماری زبان ، ثقافت کو 40لاکھ افغان مہاجرین کے ذریعے ملیامیٹ ہونے نہیں دیں گے کسی بھی صورت مردم شماری افغان مہاجرین کی موجودگی کو برداشت نہیں کریں گے اور نہ ہی بین الاقوامی مسلمہ اصولوں کے تحت خانہ شماری ، مردم شماری کو تسلیم کیا جائے گا ملک کے ادارے اس بات کو تسلیم کر چکے ہیں کہ افغان مہاجرین کے جعلی شناختی کارڈ ، پاسپورٹ و دیگر دستاویزات بنائے جا چکے ہیں افغان مہاجرین نہ کہ بلوچوں بلکہ پشتون سمیت بلوچستان کے تمام باسیوں کیلئے مسئلے کا سبب ہیں بلوچستان کسی نہ خیرات میں نہیں دیا گیا یہ ہماری آباؤاجداد اور شہیدوں کی امانت ہے انگریز سامراج کی نو آبادیاتی نظام ، قبضہ گیری کی تو انہوں نے خان آف قلات جو بلوچوں کے خان ہیں اس سے معاہدہ کیا پہاڑوں کے دامن میں موجود وادی کوئٹہ بلوچوں کا مسکن ہے ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے مظاہرے سے پارٹی کے مرکزی میڈیا سیل کے سربراہ آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، بی ایس او کے مرکزی آرگنائزر جاوید بلوچ ، پرنس آغا موسیٰ جان ، عبدالرؤف مینگل ، اختر حسین لانگو ، غلام نبی مری و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض آغا خالد شاہ دلسوز نے سر انجام دیئے اس موقع پر پارٹی کے مرکزی رہنماء سردار نصیر موسیانی ، سینئر نائب صدر کوئٹہ یونس بلوچ ، مرکزی میڈیا سیل کے ممبر موسیٰ بلوچ ، جونیئر نائب صدر غلام رسول مینگل ، ملک محی الدین لہڑی ،اسد سفیر شاہوانی ، لقمان کاکڑ ، حاجی یوسف بنگلزئی ، احمد نواز بلوچ ، کاکا بزدار ، سردار عمران بنگلزئی ، سردار رحمت اللہ قیصرانی ، حاجی نذیر لانگو ،حبیب مری ، سبزری مری ، ماما نصیر مینگل ، جمال لانگو ،مجیب لہڑی ، ڈاکٹر علی احمد قمبرانی ، نصیر قمبرانی ، قاسم پرکانی ، ثناء مسرور بلوچ ، رضا جان شاہی زئی ، کامریڈ یونس بلوچ ، ملک ابراہیم پرکانی ، بی ایس او کے منیر جالب بلوچ ، شوکت بلوچ و دیگر رہنماء بھی موجود تھے اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا بلوچستان جو ہمارے آباؤاجداد کی سرزمین ہے اور ہزاروں شہیدوں نے مختلف ادوار میں اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کیا ثابت قدم ہو کر مادر وطن بلوچستان کے جغرافیائی کی حفاظت کی جو بلوچوں کا مسکن ہے مہر گڑھ کی تہذیب و تمدن نے انسانوں کو رہن سہن کا سلیقہ سکھایا بلوچ تاریخی حوالے سے اپنے سرزمین کے مالک ہیں اس سرزمین کو ہمیں کسی نے خیرات میں نہیں دی بلکہ ہمارے آباؤاجداد نے ثابت قد م ہو کر حفاظت اپنے لہو سے کی اب ہم کسی بھی صورت میں چالیس لاکھ مہاجرین کی یلغار کے ذریعے زبان و ثقافت کو ملیامیٹ ہونے نہیں دیں گے ہم حکمرانوں پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر واقعی وہ اس ملک کے ساتھ مخلص ہیں تو سب سے پہلے بلوچستان میں جن ساڑھے پانچ لاکھ خاندانوں نے شناختی کارڈز ، پاسپورٹ و دیگر دستاویزات حاصل کئے انہیں منسوخ کریں، پنجاب ، خیبرپختونخوا اور سندھ کی طرح بلوچستان حکومت بھی اپنی مہاجرین سے متعلق پالیسی واضح کرے کہ وہ افغان مہاجرین کے انخلاء کو کب یقینی بنائیں گے اس کے برعکس ہمارا یقین مزید پختہ ہو جائے گا کہ صوبائی حکومت میں شامل جماعتیں افغان مہاجرین آبادکاری میں برابر کے شریک اور پشت پناہی کر رہے ہیں مرکزاور تینوں صوبوں کی پالیسیاں اس سے برعکس ہیں حکومت فوری طور پر افغان سے متعلق پالیسی دے اگر نہیں دے سکی تو تاریخ اور بلوچ قوم انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی مقررین نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق مہاجرین کوکیمپوں تک محدود رکھا جانا چاہئے جبکہ بلوچستان میں افغان مہاجرین نے کاروبار، زمینوں خرید لی ہیں جو بین الاقوامی قوانین کے برعکس ہے خانہ شماری ، مردم شماری ان کی موجودگی میں بوگس ، غیر قانونی اور غیر آئینی تصور کئے جائیں گے بلوچ قوم کبھی انہیں تسلیم نہیں کرے گی نادرا کے حکام فوری طور پر بلوچستان کے مختلف سینٹروں جہاں افغان مہاجرین کے شناختی کارڈز بنائے جا رہے ہیں اس کے خلاف کارروائی کرے ، ژوب ، لورالائی ، کوئٹہ سمیت پشتون علاقوں میں تمام مقامی باسی فرزند اپنے خاندانوں کے فہرستوں کو نادرا کے ذریعے دوبارہ چیک کریں کہ کہیں ان کے خاندانوں میں افغان مہاجرین کے نام جعلی طریقے سے ڈال کر شناختی کارڈز کا اندراج تو نہیں کرایا بلوچوں نے 35سال تک افغان بھائیوں کی مہمان نوازی کی انہیں عزت دی تاکہ انہیں کوئی تکلیف نہ ہو اب چونکہ اقوام متحدہ کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ دنیا کے دیگر مہاجرین کو جس طرح ان کے اپنے وطن میں آباد کر رہے ہیں اسی طرح ملک بھر خصوصاً بلوچستان سے افغان مہاجرین کے انخلاء اور اپنے ملک میں آباد کاری کو یقینی بنائے مقررین نے کہا کہ کوئٹہ شہر کے قریبی علاقے جس کے بارے میں ہر کوئی بخوبی جانتا ہے کہ کوئٹہ میں کس جگہ افغان مہاجرین کی کتنی تعداد آباد ہے بہت سے لوگ اپنی سیاسی مفادات کے حصول کیلئے مہاجرین کوشناختی کارڈز کا اجراء یقینی بنا رہے ہیں دنیا کا کوئی قانون اس چیز کااختیار نہیں دیتا کہ وہ افغان مہاجرین کو سرکاری دستاویزات اور ووٹر لسٹوں میں اندراج کرے آج بلوچستان کے ہر ذی شعور شہری کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے آنے والے نوجوانوں ، فرزندوں پر رحم کرے کیونکہ مہاجرین کی وجہ سے آج بلوچستان مذہبی جنونیت ، فرقہ واریت ، انتہاء پسندی ، طالبائزیشن اور کاروبار پر مہاجرین کا قبضہ ہے ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اس سے مقامی پشتون قبائل بھی پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں اسی لئے آج بلوچستان کے پشتون علاقوں سے یہ صدا سنائی دے رہی ہے کہ افغان مہاجرین کو آباد کیا جا رہا ہے بی این پی اسلام آباد کے ذمہ داروں ، چیئرمین نادرا ، وزارت داخلہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ساڑھے پانچ لاکھ خاندانوں کے جس طرح جعلی شناختی کارڈزبنائے گئے ان کی جانچ پڑتال کی جائے تو اس سے بہت سے حقائق سامنے آئیں گے نادرا میں اب بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو جعلی حکومت کے دباؤ میں آ کر جعلی شناختی کارڈز بنا رہے ہیں بلوچستان حکومت اور ارباب و اختیار مہاجرین کے شناختی کارڈز کو جاری کروانے کیلئے آواز بلند کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ 1887ء میں انگریزوں نے میرخان خدائے داد خان سے جو معاہدے کئے وہ ڈھکے چھپے نہیں آج کوئٹہ کے بیشتر علاقوں میں مہاجرین کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے کہ وہ اپنا کاروبار کریں اب چونکہ افغانستان پِرامن سرزمین ہے افغان مہاجرین کو باعزت طریقے سے ان کے وطن واپس بھیجا جائے اس کے برعکس پارٹی اب بھی 2016ء میں متوقع مردم شماری ، خانہ شماری کو قبول نہیں کرے گی نہ ہی خانہ شماری کرانے دے گی فوری طور پر غیر قانونی شناختی کارڈز ، پاسپورٹ و دیگر دستاویزات منسوخ کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں مہاجرین کو کیمپوں تک محدود کرنے کے بعد انخلاء کو یقینی بنایا جائے مقررین نے کہا کہ بہت سی ٹانگہ پارٹیاں اپنی سیاسی وقعت سے زیادہ باتیں کر رہی ہیں شاؤنزم ، نفرتوں کی سیاست کو بڑھایا جا رہا ہے ہمیں بخوبی پتہ ہے کہ بلوچستان اور کوئٹہ میں جو حکمرانی کر رہے ہیں انہیں عوام نہ مینڈیٹ نہیں اس دور کر ٹریکا نے اقتدار سونپا مقررین نے کہا کہ آج سیاسی تنگ نظر مذہبی جماعتیں اپنے ووٹ بینک کے خاطر افغان مہاجرین کے انخلاء کی باتوں سے پیچھے دکھائی دیتے ہیں یا ان کا انخلاء نہیں چاہتے تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی جو اپنے ہی قوم کے نوجوانوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنا چاہتے ہیں مقررین نے کہا کہ حکمران یا اسٹیبلشمنٹ اگر چاہتے ہیں کہ بلوچوں کے زخموں پر مرہم رکھیں تو انہیں یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ ان مہاجرین کو مزید برداشت نہیں کریں گے کیونکہ بلوچستان کے عوام کے وسیع تر مفادات میں انہیں مردم شماری سے قبول ہی قدم اٹھانا ہو گا اس کے برعکس بلوچوں کے احساس محرومی میں مزید اضافہ ہو گا آج بھی اس ملک کے اصل قوتیں بلوچستانیوں بالخصوص بلوچوں سے مخلص نہیں کسی بھی قوم کے مفاد میں یہ نہیں کہ بلوچ ، پشتون ، ہزارہ ، پنجابی و دیگر بلوچستانیوں ہیں ان کے مفادات میں بھی ہیں کہ کوئی آ کر ان کے بچوں کی نشستوں ، آسامیوں پر قبضہ کرے مقررین نے کہا کہ بی این پی ترقی پسند ، روشن خیال جماعت ہے اپنی سرزمین میں انسانیت کے فروغ اور وطن کی حقیقی جدوجہد کر رہی ہے ہم تنگ نظری کی سیاست سے نفرت کرتے ہیں لیکن کسی بھی صورت سیاسی ، اخلاقی ، قانونی طور پر یہ درست اقدام نہیں کہ ہم افغان مہاجرین کے بارے میں خاموش رہیں یہ قومی جرم کے مترادف ہے ہم حکمرانوں کو کہنا چاہتے ہیں کہ مزید مصلحت پسندی سے کام نہ لیا جائے اسٹیبلشمنٹ ، چیئرمین نادرا ، وزارت داخلہ فوری طور پر ساڑھے پانچ لاکھ خاندانوں کو جاری کئے گئے شناختی کارڈز منسوخ اور ان کے ناموں کا انتخابی فہرستوں سے اخراج یقینی بنایا جائے اس کے برعکس کوئی اقدام قابل قبول نہیں ان کی موجودگی میں صاف شفاف مردم شماری ممکن ہی نہیں ۔