|

وقتِ اشاعت :   December 1 – 2015

کراچی میں ہزاروں گرفتاریاں ہوئیں اور سینکڑوں کو ’’ مقابلوں ‘‘ میں ہلاک کیا گیا مگر ابھی تک حالات میں توقعات کے مطابق بہتری نہیں آئی ہے ۔ اس کی بنیادی وجہ غیر فطری آپریشن ہے ۔ آپریشن سندھ رینجرز کررہی ہے جو کراچی یا سند ھ کے حالات اور واقعات سے بہتر آگاہی نہیں رکھتی ۔ اس وجہ سے متوقع نتائج سامنے نہیں آرہے ۔ متحدہ کا خیال ہے کہ اس کا رخ صرف ان کی طرف ہے ان کے لوگ گرفتار ہورہے ہیں یا مقابلے میں مارے جارہے ہیں ۔ ادھر پی پی پی کا بھی یہی خیال ہے کہ اس کے گھر لیاری میں آپریشن کا مقصد پارٹی کو لیاری سے باہر نکالنا ہے بلکہ سندھ حکومت بعض کارروائیوں سے متعلق شدید تحفظات رکھتا ہے اور یہ الزام لگاتا ہے کہ رینجرز یا وفاقی ادارے صوبائی خودمختاری میں مداخلت کررہے ہیں اور حکومتی رٹ کو چیلنج کررہے ہیں جس کی وفاقی ادارے تردید کررہے ہیں ۔اگلے چند دنوں میں بلدیاتی انتخابات ہونے جارہے ہیں سب کو معلوم ہے کہ کراچی میں اکثریت کی حمایت متحدہ کو حاصل ہے باقی پارٹیاں کراچی میں ثانوی حیثیت رکھتی ہیں ۔ لہذا بلدیاتی انتخابات کا مطلب یہ لیا جائے گا کہ تمام بلدیاتی ادارے یا کے ا یم سی پر متحدہ کا قبضہ ہوجائے ۔ شاید موجودہ سیاسی صورت حال میں بعض طاقتور ریاستی عناصر کے لئے یہ سیاسی فیصلہ قابل قبول نہیں ہوگا ‘ گوکہ کراچی میں تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کا اتحاد صرف اس لئے بنایا گیا ہے کہ متحدہ کو بلدیاتی اداروں پر قبضہ کرنے سے روکا جائے ۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے جماعت اسلامی ‘ تحریک انصاف متحدہ محاذ اس مشن میں کامیاب نہیں ہوگا کہ وہ متحدہ سے بلدیاتی اداروں کا اقتدار چھین لے ۔ چونکہ یہ سب کچھ نہیں ہونے والا ہے اس لئے کراچی میں بلدیاتی انتخابات کرانا مشکوک ہوں گے، کسی نہ کسی بہانے یہ انتخابات ملتوی ہوسکتے ہیں ۔ اس کی بنیادی وجہ متحدہ کی عوامی قوت اور عوامی حمایت ہے جس کو وفاق کی سرپرستی میں بننے والااتحاد شکست دیتا نظر نہیں آتا ۔ لہذا کراچی کے لوگوں کو ایک قسم کے ہنگامی حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار رہنا چائیے ۔ خصوصاً اس میں سندھ حکومت کا ایک اہم کردار ہوسکتا ہے ۔ اگر وفاقی اداروں نے سندھ حکومت کو اپنے اعتماد میں لیا اور فیصلہ سازی میں اس کو کلیدی کردار ادا کرنے دیا گیا ۔ ملک کی موجودہ صورت حال میں کراچی کا مسئلہ زیادہ اہمیت اختیار کرتا جارہا ہے ۔ کراچی میں امن کا قیام انتہائی ضروری ہے اور یہ اس صورت میں قائم ہوسکتا ہے جب پی پی پی اور متحدہ وفاقی حکومت اور وفاقی اداروں سے تعاون کریں ۔ اگرو فاق اور متحدہ دست و گربیان ہوں گے تو کراچی میں قیام امن ایک مشکل ترین مسئلہ بن جائے گا۔ قوت کے استعمال ‘ بلکہ ضرور ت سے زیادہ استعمال سے حالات مزید سنگین ہوسکتے ہیں ۔ خصوصاًدشمن ممالک کے سیکورٹی ادارے پاکستان خصوصاً کراچی میں براہ راست مداخلت کرسکتے ہیں تاکہ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کیاجائے اس کیلئے ضروری ہے کراچی میں امن وامان کے قیام کیلئے طویل مدتی منصوبہ بنایا جائے اور اسکا محور سندھ پولیس ہو ۔ وفاقی افواج اور ادارے سندھ پولیس کی مدد اور رہنمائی کریں فیصلہ پولیس کو کرنا چائیے کیونکہ عوام کا اعتماد پولیس پر ہے اور وہ سویلین ادارہ ہے اور اس کو عوام کے ساتھ رابطہ کرنے اور معلومات حاصل کرنامیں زیادہ آسانی رہتی ہے ۔ پولیس ویسے بھی اپنا اثر ورسوخ زیادہ استعمال کرتی ہے اور طاقت کم، اس کے مقابلے میں وفاقی ادارے اور وفاقی افواج صرف اور صرف طاقت کے بھر پور استعمال کو ہی بہترین حل سمجھتی ہیں کہ اس سے امن قائم ہوگا۔ یہ بات مسلمہ حقیقت ہے کہ طاقت کے خوف سے امن قائم نہیں ہوسکتا ۔ اگر کبھی خوف ختم ہوگیا تو ملک کو ایک سنگین صورت حال کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ خانہ جنگی کی طرف جائے گا۔ افغانستان ‘ قبائلی علاقے اور پختونخواء کے بعض علاقوں میں یہی صورت حال پیدا ہوگئی تھی ۔ لہذا امن کے قیام کے لئے طویل المدتی منصوبے بنائے جائیں اور پولیس کو تمام اختیارات دئیے جائیں، وفاقی افواج موجودہ صورت حال میں بین الاقوامی سرحدوں کی زیادہ سخت نگرانی کریں ۔