|

وقتِ اشاعت :   September 17 – 2017

کوئٹہ : کوئٹہ کے سرکاری ہسپتالوں میں کروڑوں روپے لاگت سے نصب آکسیجن پلانٹ ایک سال گزرنے کے باوجود فعال نہ ہوسکے جس کی وجہ سے مریضوں کو آکسیجن فراہم کرنے کے لئے سلینڈر خریدے جارہے ۔

آکسیجن پلانٹ اب تک کیوں فعال نہ ہوسکے بلوچستان میں صحت کا شعبہ تاحال زبوں حالی کا شکارصوبائی دارلحکومت کوئٹہ کے سرکاری ہسپتالوں میں کروڑوں روپے کی لاگت سے نصب آکسیجن پلانٹس 6ماہ گزرنے کے باوجود بھی فعال نہ ہو سکے ۔

کمپنیز کے مطابق آکسیجن پلانٹس پر کام مکمل ہو گیا ہے تاہم اعلی حکام کی جانب سے فنڈز تاحال مہیا نہیں کئے گئے جس کے باعث مریضوں کو آکسیجن پلانٹس سے 6ہ گرزنے کے بعد بھی فائدہ نہیں مل پا رہا ۔

اس حوالے سے جب سیکرٹری صحت عصمت اللہ کاکڑ سے رابطہ کیا گیا تو ان کا دعوی تھا کہ 15روز کے اندر اندر آکسیجن پلانٹس کو فعال کر دیا جائے گا تفصیلات کے مطابق صوبے کے بیشتر سرکاری ہسپتالوں میں آکسیجن پلانٹس ناکارہ ہوچکے ہیں جبکہ دوسری جانب مریضوں کیلئے سیلنڈرز کی خریداری سے محکمے پر اضافی بوجھ بھی بڑھ رہا ہے سرکاری سول ہسپتال اور فاطمہ جیسٹ ہسپتال میں کرڑوں روپے کی لاگت سے آکسیجن پلانٹس نصب کئے سرکاری ہسپتالوں میں آکسیجن پلانٹ تاحال بحال نہ ہوسکے۔

سول ہسپتال میں کرڑوں روپے کی لاگت سے تین آکسیجن پلانٹ نصب کئے گئے کمپنی کے ذرائع نے بتایا کہ پلانٹ کے لئے مختص فنڈمیں 40فیصدفنڈ ٹھکیدار نے فراہم نہیں کئے ۔

ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ پلانٹ کے لئے عملے کی کمی کا بھی سامنا ہے پلانٹ بند ہونے کی وجہ سے لاکھوں روپے کی سلینڈر خریدے جاتے ہیںآکسیجن پلانٹ چلنے سے پورے ہسپتال میں آکسیجن سلینڈر کی ضرورت نہیں ہوتی سیکرٹری صحت عصمت اللہ کاکڑ نے بتایا کہ آکسیجن پلانٹ کے حوالے سے معاملے کا نوٹس لے لیا ہے 15دنوں میں آکسیجن پلانٹس کو فعال کردیا جائے گا۔

بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے بھی معاملے کا نوٹس لیا گیا ہے آکسیجن سلینڈر کی وجہ سے خطرات بھی موجود ہوتے ہیں متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی گی ہیں جہاں جہاں آکسیجن پلانٹ نصب ہے جلد ہسپتال انتظامیہ کے حوالے کردیں گے ۔