|

وقتِ اشاعت :   September 18 – 2017

کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سرپرست اعلیٰ سابق ایم این اے مولانا عصمت اللہ نے جعلی ڈومیسائل کے ذریعے بلوچستان کے کوٹے پر وفاقی اور صوبائی محکموں میں غیر بلوچستانی ملازمین کی ہزاروں کی تعداد میں تعیناتیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے باصلاحیت اور اعلیٰ درجے کے تعلیم اداروں سے فارغ التحصیل نوجوان نوکریوں کے حصول کیلئے سیکرٹریٹ کے چکر لگاکر مایوس ہوچکے ہیں ۔

دوسری جانب حکومت اور بیورو کریسی صوبے کے کوٹے پر جعلی ڈومیسائل کے ذریعے دوسرے صوبوں کے لوگوں کو غیر قانونی طریقے سے بھرتی کررہے ہیں جو کہ ہمارے نوجوانوں کے ساتھ ظلم و زیادتی ہے جس سے معاشرتی و معاشری مسائل جنم لے رہے ہیں اور نوجوانوں میں بے چینی اور حکومت کے خلاف رد عمل پیدا ہوگا جس پر جمعیت علماء اسلام کی قیادت ہر پلیٹ فارم سے آواز بلند کریگی ۔

یہ بات انہوں نے جمعیت طلباء اسلام کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی مولانا عصمت اللہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کے نمائندے گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی صوبے کے نوجوانوں میں پائے جانی والی تشویش کی لہر کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم سے دو ٹوک بات کرے کہ بلوچستان کے چھ فیصد کوٹے پر وفاقی محکموں اور کارپوریشنوں میں فی الفور عمل درآمد کیاجائے ۔

بلوچستان کے کوٹے پر جعل سازی کے ذریعے جعلی ڈومیسائل پر دھوکہ دہی اور خیانت سے تعینات ہونے والے پنجاب اور سندھ کے ملازمین کو برطرف کرکے ان کی جگہ خالی ہونے والی پوسٹوں پر میرٹ کے مطابق پشتون اور بلوچ نوجوانوں کو بھرتی کیاجائے۔

انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے کوٹے پر جعلی ڈومیسائل کے ذریعے بھرتی ہونے والے ملازمین کی بلا تخصص بھرتی اور ان کے خلاف آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتی ہے کہ اس ناروا عمل میں ملوث مرکزی کرداروں کو قوم کے سامنے بے نقاب کیاجاسکیں ۔