|

وقتِ اشاعت :   September 20 – 2017

اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے جنیوا میں پاکستان مخالف پوسٹرز اور بینرز آویزاں کرنے کے معاملے پر سوئٹزرلینڈ کے سفیر کو ملک بدر کرنے کی تجویز دے دی۔

ایوان بالا کے اجلاس کے دوران وزیر قانون زاہد حامد نے جنیوا میں پاکستان مخالف بینرز آویزاں کرنے کے معاملے پر پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کے دوران کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے پوسٹرز آویزاں کیے گیے، گزشتہ سال بھی جب میں نے وہاں اجلاس میں تقریر کی تھے تو بلوچستان سے متعلق پوسٹرز آویزاں ہوئے تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ مسیحہ برادری کے بینرز بھی جنیوا میں لگائے گئے، ان مہمات پر اچھی خاصی رقم خرچ ہوتی ہے اور کوئی بڑی این جی او ہی اسے سپانسر کرسکتی ہے۔

زاہد حامد کا کہنا تھا کہ ’ہم نے یہ معاملہ سوئس حکام کے ساتھ اٹھایا تھا، سوئس حکومت سے کہا تھا کہ یہ نفرت آمیز رویہ ناقابل قبول ہے، اس پر ایکشن لیا جائے۔‘

سوئس حکام نے جواب دیا کہ سوئس آئین کے تحت اظہار رائے کی اجازت ہے ماسوائے وہ سوئس لاء کے خلاف نہ ہو اور سوئس حکومت ان پوسٹرز کو ہٹانے کی درخواست نہیں کرسکتی۔

انہوں نے کہا کہ اس سال بھی ’فری بلوچستان‘ کے پوسٹرز لگائے گئے، ان پوسٹرز کو بلوچستان ہاؤس نے اسپانسر کیا جس کا تعلق بی آیل اے کے ساتھ ہے، جبکہ یہ مہم پاکستان کی سرحدی خودمختاری، بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کے خلاف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جنیوا میں بی ایل اے کی مہم کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے، ہم نے سوئس حکومت کو خط لکھا ہے کہ بی ایل اے ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر درج ہے اور اسے نہ صرف پاکستان بلکہ برطانیہ اور دیگر ممالک بھی دہشت گرد تنظیم تسلیم کیا جاتا ہے، جبکہ سوئس سرزمین دہشت گردوں کی جانب سے استعمال ہونا ناقابل قبول ہے۔‘

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اس معاملے پر پاکستان میں تعینات سوئس سفیر کو طلب کیا اور ان سے کہا کہ یہ اظہار رائے کا معاملہ نہیں بلکہ پاکستان کی سرحدی خودمختاری کے خلاف ہے، جبکہ سوئس حکومت کا ایک دہشت گرد تنظیم کو مہم چلانے کی اجازت دینا پاکستان کی سرحدی خودمختاری پر حملہ ہے۔

چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر حکومت پاکستان کیا کر رہی ہے، سوئٹزرلینڈ اپنے ملک سے بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی ایکسپورٹ کر رہا ہے، جبکہ ہمیں کہا جاتا ہے کہ ہم اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گوری چمڑی والے ہیں تو ایشیا میں دہشت گردی پھیلائیں گے؟ دفتر خارجہ اس معاملے پر سخت اقدامات اٹھائے اور سوئس سفیر کو ملک چھوڑنے کا کہے کیونکہ یہ بات ناقابل قبول ہے۔

ایوان نے ڈیسک بجا کر چیئرمین سینیٹ کی بات کی حمایت کی۔

وزیر قانون نے کہا کہ چیئرمین کی تجاویز وزارت خارجہ تک پہنچا دیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین سینیٹ نے جنیوا میں بلوچستان کے حوالے پوسٹرز آویزان کرنے پر حکومت سے وضاحت طلب کی تھی۔

رضا ربانی کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ کی طرف سے بتایا جائے کہ جنیوا میں کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی طرف سے پاکستان کے خلاف پوسٹرز اور بینرز لگانے کے معاملے پر کیا ایکشن لیا گیا، بی ایل اے نے جنیوا میں بسوں، ٹیکسیوں اور دوسرے مقامات پر پاکستان مخالف پوسٹرز لگائے ہیں، اس حوالے سے دفتر خارجہ نے سوئس حکومت سے کیا بات کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف بینرز اور پوسٹرز لگانا سنجیدہ معاملہ ہے، جب پاکستان سے مختلف مطالبات کیے جاتے ہیں تو پھر ہمیں بھی یہ دیکھنا چاہیے کہ سوئٹزرلینڈ کیوں علیحدگی پسندوں اور دہشت گردوں کو اسپانسر کر رہا ہے۔