|

وقتِ اشاعت :   January 19 – 2017

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے گوادر صاف پانی کی قلت کا نوٹس لیتے ہوئے اس بحران کے حل کیلئے موثروفوری اقدامات کرنے کی ہدایات جاری کیں۔انہوں نے یہ ہدایات پلاننگ کمیشن اسلام آباد میں گوادر آبنوشی مسائل کے حل کیلئے بلائے گئے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں،اجلاس میں وزارت منصوبہ بندی، ترقی واصلاحات کے علاوہ گورنمنٹ آف بلوچستان اور گوادر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے حکام نے شرکت کی، اس موقع پر وفاقی وزیر احسن اقبال نے واضح کیا کہ گوادرشہر، یہاں متوقع صنعتکاری و بندرگاہ کی توسیع کو مد نظر رکھتے ہوئے آبنوشی مسئلے کے مستقل اور پائیدار حل کیلئے تمام تر کوششیں بروئے کار لائی جائیں۔وفاقی وزیر نے ہدایت دی کہ گوادر میں پہلے سے کھارے پانی کو صاف کرنے کیلئے نصب کارواٹ پلانٹ کوفوری طور پر فعال بنایا جائے، انہوں نے مزید کہا کہ پلانٹ کو اس کی مکمل صلاحیت کے مطابق چلانے کیلئے مختلف زرائع سے بجلی کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جائے۔احسن اقبال نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت گوادر میں شروع ا?بنوشی منصوبے پر کام کی رفتار کو تیز کیا جائے،انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس منصوبے کی تکمیل سے گوادر میں پانی کا مسئلہ مستقبل بنیادوں پر حل ہوجائے گا۔۔ اس موقع پر وفاقی وزیر احسن اقبال نے زور دے کر کہا کہ مقامی ا?بادی کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے گوادرہسپتال کو پیشہ ورانہ انداز میں چلایا جائے ، انہوں نیاس ادارے کے بہترین انتظام و انصرام کیلئے موثر بزنس ماڈ?ل وضع کرنے کے احکامت بھی جاری کئے اجلاس میں گوادر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سجاد حسین نے گوادر میں ا?بنوشی مسائل کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ بھی دی، انہوں نے بتایا کہ پورے مکران بیلٹ میں کئی سالوں سے بارشوں کے نہ ہونے کی وجہ سے خشک سالی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے گوادر میں ا?بنوشی کا اہم ذخیرہ انکرہ کور ڈیم بھی ڈیڈ لیول کے قریب پہنچ گیا ہے، انہوں نے بتایا کہ عوامی ضروریات کو مد نظر رکھ کر حکومت میرانی ڈیم سے واٹر ٹینکرزکے ذریعے یہاں پانی فراہم کررہی ہے۔گوادر میں پانی کی موجودہ روزانہ ضرورت4.6 ملین گیلن ہے، 2020 تک یہ 12ملین گیلن جبکہ 2030تک یہ 30ملین گیلن تک پہنچ جائے گی۔گوادر میں صاف پانی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے حکومت نے3800ملین روپے کی لاگت سے شادی کور ڈیم کی تعمیر ممکن بنائی ہے، اس کے علاوہ7900ملین روپے کی لاگت سے سواد اور شادی کور ڈیم سے روزانہ پانچ ملین گیلن پانی کے حصول کیلئے پائپ لائنز بچھانے اور پانچ ملین گیلن صلاحیت کے نئے ڈی سیلی نیشن پلانٹ کی تعمیر کا منصوبہ شروع کررکھا ہے۔اجلاس کے دوران ڈی جی گوادر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے گوادر میں موجودہ ہسپتال اور چینی گرانٹ کے تحت اس کی توسیعی منصوبے کے حوالے سے بھی بریفنگ دی۔اس ادارے کو بہتر انداز میں چلانے کیلئے ممبر انفرا سٹرکچر وزارت منصوبہ بندی، سیکرٹری صحت بلوچستان اور ڈی جی گوادر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی پر مشتمل ایک تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جو پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت ادارے کو چلانے کیساتھ ساتھ دیگر تجاویز کے حوالے سے رپورٹ تیار کرے گی۔