|

وقتِ اشاعت :   April 13 – 2014

افغانستان کے الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخابات کے جزوی نتائج کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق عبداللہ عبداللہ 41 فیصد ووٹوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیں۔ ڈاکٹر اشرف غنی 37 فیصد ووٹ حاصل کر کے دوسری پوزیشن پر ہیں جبکہ وزیر خارجہ زلمے رسول نو فیصد ووٹ حاصل کر کے تیسرے نمبر پر ہیں۔ افغانستان کے الیکشن کمشنر ڈاکٹر یوسف نورستانی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ 26 صوبوں کےمختلف پولنگ سٹیشنوں پر ڈالے جانے پانچ لاکھ ووٹوں کی گنتی ہو سکی ہے۔ الیکشن کمشنر نے واضح کیا کہ ان نتائج میں تبدیلی ہو سکتی ہے کیونکہ ابھی بہت زیادہ ووٹوں کی گنتی ہونا باقی ہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ابھی ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے اور اس میں کسی بھی امیدوار کی پوزیشن تبدیل ہو سکتی ہے۔ انتخابات کے مکمل نتائج رواں ماہ کی 24 تاریخ کو متوقع ہیں اور اگر ان میں کسی امیدوار کو واضح برتری حاصل نہ ہوئی تو مئی میں انتخابات کا دوسرا مرحلہ منعقد ہو گا۔ نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اب نتائج ہر روز سامنے آئیں گے اور اب بھی دور دراز کے علاقوں سے بیلٹ باکس گدھوں کے ذریعے واپس کابل لائے جانے ہیں۔ عبداللہ عبداللہ سال 2009 کے انتخابات میں صدر کرزائی کے خلاف ایک اہم امیدوار تھے اور انتخابات میں واضح برتری حاصل نہ ہونے کے باعث الیکشن کمیشن نے حامد کرزئی اور عبداللہ عبدللہ کو دوسرے مرحلے کے صدارتی انتحابات کے لیے اہل قرار دیا تھا۔ تاہم عبدللہ عبداللہ نے دوسرے مرحلے میں حصہ لینے سے انکار کر دیا۔ ان کا ماننا تھا کہ انتحابات کا پہلا مرحلہ شفاف نہیں تھا جس کے نتجے میں افغان الیکشن کمیشن نے حامد کرزئی کو فاتح قراد دیا اور وہ صدر کے عہدے پر فائز ہو گئے۔ اشرف غنی 2009 کے صدارتی انتخابات میں وہ صدارتی امیدوار تھے مگر جیت نہ پائے۔ حامد کرزئی نے صدارت کے اپنے دوسرے دور میں انھیں بین الاقوامی افواج سے کنٹرول افغان افواج کو دینے کا کام سونپا اور وہ سال 2002 سے 2004 تک وزیر خزانہ بھی رہ چکے ہیں۔