|

وقتِ اشاعت :   March 4 – 2015

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے بلدیاتی انتخابات کا شیڈول آج ہی طلب کرلیا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بدھ کو کنٹونمنٹ بورڈ کے زیرانتظام علاقوں میں بلدیاتی انتخابات کے عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار رب نواز کی جانب سے دائر کیے گئے اس کیس کی سماعت کے دوران قائم مقام سیکرٹری الیکشن کمیشن شیرافگن نے عدالت کو بتایا کہ موجودہ قوانین کے تحت الیکشن کمیشن کو کنٹونمنٹ میں انتخابات کرانے کا اختیار نہیں۔ جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ یہ نہایت عجیب بات ہے، جبکہ حکومت کہہ رہی ہے کہ انتخابات کرانا ان کا نہیں الیکشن کمیشن کا کام ہے۔ دوسری جانب اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزیراعظم کنٹونمنٹ بورڈ میں انتخابات کرانے کے لیے تیار ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ ‘جو کام 5 سال میں نہیں ہوا 48 گھنٹے میں ہونے کا یقین کیسے کرلیں، ہمیں پہلے بھی کہا گیا تھا کہ وزیراعظم کو توہین عدالت کا نوٹس دینے سے ملک میں عدم استحکام پیدا ہوگا، لیکن اب وقت آگیا ہے اس قسم کی چیزوں کو ہمیشہ کے لیے دفنا دیا جائے’۔ انھوں نے مزید کہا کہ آئین کا آرٹیکل 219 الیکشن کمیشن کو ملک بھر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا اختیار دیتا ہے، ہمیں آئین اور پاکستان کے عوام کے ساتھ مذاق ختم کرنا ہوگا۔ سماعت کے دوران عدالت نے کنٹونمنٹ بورڈ، وفاق اور تینوں صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول آج ہی طلب کرلیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے اٹارنی جنرل کی موجودگی میں الیکشن کمیشن کی جانب سے پیش کیے گئے شیڈول پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دو سال ہوگئے لیکن ابھی تک صرف اسٹیشنری کی ہی بات کی جارہی ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ آج رات پونے آٹھ بجے تک شیڈول دوبارہ پیش کیا جائے، اگرعدالت شیڈول سے مطمئن ہوگئی تو کیس کی سماعت کل (بروز جمعرات) ہوگی، دوسری صورت میں آج ہی رات آٹھ بجے دوبارہ سماعت کی جائے گی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے خود کہا کہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کے کندھوں پر قرض ہے اور اگر ہم آئین کو مانتے ہیں تو یہ انتخابات ہونا ناگزیر ہیں۔ واضح رہے کہ لوکل باڈیز اور بلدیاتی سطح پر پرویز مشرف کے دور میں نہایت اہم تبدیلیاں کی گئیں اور اس کے تحت نچلی سطح تک اختیارات کی منتقلی اورمؤثر نظام سے مثبت تبدیلیاں دیکھی گئی تھیں۔ اس کے بعد آنےوالی حکومتوں نے اس نظام کو ختم کردیا تھا ۔ سندھ اور بلوچستان میں ڈپٹی کمشنر کا نظام نافذ کردیا گیا تھا۔ دوسری جانب صوبوں نے بھی اس کے متبادل نظام کے لیے قانون سازی نہیں کی ۔ بلوچستان وہ پہلا صوبہ ہے، جہاں 7 دسمبر 2013 کو بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ مکمل ہوا اوراس کے بعد 29 مئی اور 31 دسمبر کو ان انتخابات کے آخری دو مراحل بھی مکمل کر لیے گئے۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کو صوبائی حکومتوں کی نااہلی قرار دیا تھا۔