پولنگ کا آغاز
پارلیمنٹ کے ایوان بالا سے گیارہ مارچ کو ریٹائر ہونے والے اراکین کی جگہ 48 نئے سینیٹرز کےانتخاب کے لیے پولنگ صبح نو بجے شروع ہوئی۔ جمعرات کو مسلم لیگ (ن) کے خلیل طاہر سندھو نے پنجاب اسمبلی جبکہ مسلم لیگ فنکشنل کے خدا بخش راجڑ نے سندھ اسمبلی میں پہلا ووٹ کاسٹ کیا۔ صوبائی اسمبلیوں کو ان کے صوبوں کے لیے پولنگ اسٹیشنز جبکہ قومی اسمبلی کو فاٹا اور اسلام آباد کی نشستوں کے لیے پولنگ اسٹیشنز قرار دیا گیا ۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صوبائی و قومی اسمبلی کے اراکین پر سینیٹ انتخابات میں الیکشن بوتھ کے اندر موبائل فون سمیت کسی بھی قسم کی ایسی الیکٹرونک ڈیوائس ساتھ لے جانے پر پابندی عائد کردی تھی، جس کی مدد سے تصویر لی جاسکے۔ آج سینیٹ کی 48 نشستوں کے لیے 132 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا جبکہ سندھ سے چار امیدوار پہلے ہی بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق 84 امیدوار صوبوں، فاٹا اور وفاقی دارالحکومت کی 33 جنرل نشستوں کے لیے مقابلہ کریں گے، بائیس امیدوار صوبوں اور دارالحکومت سے خواتین کے لیے مختص آٹھ نشستوں جبکہ اٹھارہ افراد ٹیکنوکریٹس کی آٹھ نشستوں کے لیے مدمقابل ہیں۔ آٹھ امیدوار اقلیتوں کے لیے مختص دو نشستوں کے لیے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، جن میں سے ایک خیبرپختونخوا اور ایک بلوچستان کی ہے۔ فاٹا سے چار نشستوں کے لیے 36 امیدواروں کے درمیان مقابلہ جاری ہے۔میڈیا کوریج پر پابندی
اسکرین گریب—۔ |