|

وقتِ اشاعت :   March 13 – 2015

کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو منعقد ہوا، اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پر اب تک عملدرآمد کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اجلاس میں کمانڈر سدرن لیفٹیننٹ جنرل ناصر جنجوعہ ، صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، کمانڈر 33ڈویژن میجر جنرل اظہر نوید حیات خان، کمانڈر 41ڈویژن میجر جنرل آفتاب خان، صوبائی سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی، قائم مقام آئی جی پولیس احسن محبوب سمیت دیگر متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی، چھ گھنٹے طویل اجلاس کے دوران اجلاس میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات اور ان کے نتائج پر بحث ہوئی اور اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل ہو رہا ہے اور اس کے نتائج حوصلہ افزا ہیں، اجلاس میں صوبہ میں مذہبی ہم آہنگی اور بھائی چارے کی فضاء پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ صوبے میں روزگار اور کاروبار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے کے لیے وفاق سے رجوع کیا جائے گا، تاکہ تعلیم یافتہ بیروزگار نوجوانوں کے لیے مختلف وفاقی اداروں میں ملازمت کا بندوبست کیا جا سکے، اجلاس میں فرقہ واریت کو فروغ دینے سے متعلق مواد کی اشاعت اور فرقہ وارانہ تقاریر کے خلاف سخت قانونی کاروائی کرنے کافیصلہ کیا گیا۔ مزید برآں صوبائی وزیر داخلہ کی زیر صدارت علماء اور دیگر مذہبی رہنماؤں پر مشتمل افراد کی کمیٹی تشکیل دی جائے گی تاکہ صوبہ میں مذہبی ہم آہنگی کو مزید فروغ دیا جا سکے۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ کوئٹہ شہرکے اندر واقع پاک گرلز اسکول کو بند نہیں کیا جارہا ہے اسکول کے دو سیکشن تھے ایک سیکشن کی بچیوں کو دوسرے سیکشن میں منتقل کیا گیا ہے مسئلہ سیاسی نہیں بلکہ انتظامی ہے ارکان اسمبلی مشیر تعلیم اور محکمہ کے دیگر حکام کے ساتھ بیٹھ کر مسئلے کا حل دلیل کے ساتھ نکالیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان اسمبلی اجلاس کے دوران ڈاکٹر شمع اسحاق کی جانب سے اٹھائے گئے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کسی تعلیمی ادارے کو بند نہیں کریگی بلکہ ہماری کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ تعلیمی ادارے بنائیں اور جو پرانے تعلیمی ادارے ہیں انکی تعمیر و مرمت کریںیہاں تک پاک گرلز اسکول کا معاملہ ہے اس میں کسی قسم کاابہام نہیں حکومت نے ایڈمنسٹریٹو حوالے سے قدم اٹھایا ہے اگر اس پر کسی کا اعتراض ہے تو وہ مسئلے کو طول دینے کی بجائے مشیر تعلیم اور دیگر حکام کے ساتھ بیٹھ کر بات کرے جس کی بات میں وزن ہو اسکی بات کو تسلیم کیا جائے ۔انہوں نے ایوان کو یقین دلایا کہ جب تک ارکان اسمبلی مطمئن نہیں ہونگے اس وقت تک کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔ اس سے پہلے ڈاکٹر شمع اسحاق نے کہا کہ اسمبلی کی ہدایت پر پاک گرلز اسکول سے متعلق جو تین رکنی کمیٹی بنائی گئی تھی کمیٹی نے اسکول کا دورہ کیا اور وہاں لوگوں ،سول سوسائٹی کے نمائندوں ،کونسلروں اور اساتذہ سے ملاقات کی تمام نے مسئلے کو حساس نوعیت کا قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی زیادتی ہے کہ بچیوں کے گھروں کے قریب واقع اسکول کو بند کیا جارہا ہے ڈاکٹرمالک بلوچ ایک طرف کہتے ہیں کہ اسکول بھر مگر دوسری جانب سکولوں کو بند کرکے بچیوں کو نکالا جارہا ہے اور ٹیچروں کو ہراساں کیا جارہا ہے یہ عمل کسی صورت میں برداشت نہیں ۔رکن اسمبلی راحیلہ درانی نے کہا کہ کمیٹی نے تمام لوگوں سے ملاقاتیں کیں اس پر علاقے کے لوگوں کو تشویش ہے پرائمری اسکول کو بند کرکے ڈی او کا دفتر بنایاجارہا ہے خدشہ ہے کہ بعد میں یہ دفتر کہیں شاپنگ پلازہ نہ بن جائے پہلے بھی اسکول کی دو سو فٹ زمین پرقبضہ ہوچکا ہے اوراس میں پلازہ بن گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک تاریخی اسکول ہے مگر حالت انتہائی خستہ ہوچکی ہے یہاں بچیاں تعلیم حاصل کررہی ہیں وہاں حیوانوں کو بھی ٹھہرایا نہیں جاسکتا جبکہ ای ڈی او کیلئے جودفتر بنا ہوا ہے وہ انتہائی شاندار ہے حکومت نہ صرف اسکول کو بحال کرے بلکہ اسکول کی تعمیر و مرمت کا بھی بندوبست کرے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اربوں روپے کی زمین ہے اس پر لوگوں کی نظریں ہیں اس سے پہلے گوشت مارکیٹ پر بھی قبضہ ہوگیا جسے اب پلازے میں تبدیل کردیا گیا ہے ۔اس موقع پر اسپیکر نے کہا کہ معاملہ کورٹ میں ہے لہذا اس پر بحث نہ کی جائے اور کورٹ کے فیصلے کا انتظارکیا جائے ڈاکٹر شمع اسحاق نے کہا کہ گندے پانی سے جو سبزیاں اگائی جاتی تھی اس مسئلے پر بھی ہائیکورٹ نے ازخود نوٹس لیا مگر اس پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا ۔ثمینہ خان نے کہا کہ مسئلے کوسیاسی نہ بنایا جائے سکولوں اور ہسپتالوں کو بند نہ کیا جائے مشیرتعلیم سردار رضا محمدبڑیچ نے کہا کہ اسکول کے دو سیکشن تھے ایک سیکشن کو بند کرکے بچیوں کو دوسرے سیکشن میں منتقل کیا گیا ہے جبکہ پرائمری سیکشن کو ہم نے ڈائریکٹریٹ میں تبدیل کیا ہے کیونکہ ہمارے پاس جو ڈائریکٹریٹ ہے اس میں اب بیٹھنے کی بھی جگہ نہیں رہی انہوں نے کہا کہ اگر اسکول کے دو سو فٹ پر قبضہ ہوچکا ہے تو یہ تین چار سال پہلے کا واقع ہے اس پرایکشن ہونا چاہئے۔ اسوقت بھی بعض ممبران اسمبلی میں تھے لیکن انہوں نے اسکا کوئی نوٹس نہیں لیا انہو نے کہا کہ میں ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ سکول کو کسی صورت میں بند نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی کمرشل پلازے میں تبدیل کیا جائے گا۔