کوئٹہ : اسپیکر بلوچستان اسمبلی جان محمد جمالی نے زرغون غر میں ماڑی گیس کمپنی کے حکام کی جانب سے ملازمتوں میں مقامی لوگوں کو نظر انداز کرنے پر کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کو طلب کرنے اور کوئٹہ میں حال ہی میں بچھائی گئی غیر معیاری سیوریج لائن سے متعلق وزیر پی اینڈ ڈی ڈاکٹر حامد اچکزئی اور کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے ہدایت کی کہ 2 ہفتے میں اس حوالے سے رپورٹ پیش کی جائے ۔ یہ رولنگ انہوں نے حاجی گل محمد دمڑ کی جانب سے زرغون غر کے متاثرین کو ملازمتوں میں نظر انداز اور آغا لیاقت کی جانب سے کوئٹہ شہر میں سیوریج کی ناقص صورتحال سے متعلق اٹھائے گئے پوائنٹ آف آرڈر پر دی ۔ گل محمد دمڑ نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ ماڑی گیس زرغون غر کے علاقے میں دریافت ہوئی یہ زمینیں دمڑ اقوام کی ہیں وہاں کے لوگ میرے پاس آئے تھے اور انہوں نے شکایت کی تھی کہ کمپنی کا ایک آفیسر سلیم ہمارے ساتھ ظلم وزیادتی کررہا ہے علاقے کے لوگوں کو ملازمتیں نہیں دی جارہی ہیں پنجاب اور دوسرے علاقوں سے لوگوں کو لایا جارہا ہے حتیٰ کہ جو گاڑیاں استعمال کی جارہی ہے ان کوبھی پنجاب سے لایا گیاہے ۔ نواب اکبر بگٹی نے اسی مسئلے پر آواز اٹھائی تھی جن کو مجبوراً پہاڑوں پر جانا پڑا جس پر بعد میں انہیں مار دیاگیا اگر یہاں لوگوں کو حقوق نہیں دیئے جائیں گے تو یہاں بھی لوگ پہاڑوں پر جانے پر مجبور ہوں گے بعد میں انہیں غدار کہا جانے لگے گا ۔ حکومت مسئلے کا سنجیدہ نوٹس لے ۔ جمعیت علماء اسلام کے عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ زرغون غر کے متاثرین نے اسمبلی کے سامنے احتجاج کیا اسپیکر کی ہدایت پر آغا لیاقت ، طاہر محمود اور حبیب الرحمن محمد حسنی اور میں نے مظاہرین سے ملاقات کی ۔ انہوں نے بتایاکہ 1988 میں علاقے میں گیس دریافت ہوئی مقامی افراد نے زمینیں فراہم کی اب کمپنی لوگوں کو مزید اپنے زمینوں سے بے دخل کررہے ہیں ۔ اسمبلی میں اس سے پہلے بھی قرار داد منظور ہوئی تھی ۔ انہوں نے بتایا کہ مظاہرین نے کہا کہ سلیم نامی آفیسر پنجاب اور دوسرے علاقوں سے لوگوں کو لا کر ملازمتیں دے رہے ہیں اور مقامی لوگوں کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے ۔ عبدالرحمن کھیتران نے اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ اسمبلی کی پاس کردہ قرار داد پر عملد رآمد کرائے تاکہ متاثرین کا مسئلہ حل ہوسکے ۔ صوبائی وزیر اطلاعات قانون وپارلیمانی امور عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ زرغون غر سے گیس دریافت ہوئی ہے ایک کنویں سے کوئٹہ کو گیس فراہم کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ انتخابی فہرست میں علاقے کے ووٹروں کی تعداد 14 سو ہے جبکہ پائپ لائن کے لئے ایف سی کے 15 سو اہلکار تعینات کئے گئے ہیں جن کو ماہانہ 5 کروڑ روپے ادا کئے جارہے ہیں سو گاڑیاں کام پر لگائی گئی ہیں مگر جن افراد نے زمینیں دی تھی ان کے ساتھ وعدہ کیا گیا تھا کہ انہیں روزگار دیا جائے گا اس وقت جو شخص وہاں کمپنی کا سربراہ ہے وہ انتہائی مبالغہ آرائی سے کام لے رہے ہیں میں نے اسلام آباد میں کمپنی کے حکام سے بات کی اور ان سے کہا کہ اگر بریگیڈئیر ریٹائرڈ سلیم سے کوئی خدمات لینے ہیں تو انہیں کئی اور تعینات کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ کمپنی کی جانب سے علاقے میں کوئی ترقیاتی کام نہیں کرائے گئے ۔ اٹھارویں ترامیم کے بعد ہمیں یہ حق حاصل ہے کہ ہم اپنے وسائل کو اپنے عوام کے حق میں استعمال کریں ۔ جان بوجھ کر زرغون غر کے علاقے میں ڈیرہ بگٹی جیسے حالات پیدا کئے جارہے ہیں وزیراعظم کو بھی صورتحال سے آگاہ کیا گیا ہے وزیراعلیٰ نے بھی احکامات جاری کئے لیکن اس کا اب تک کوئی نوٹس نہیں لیا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ جس آدمی نے زمین دی ہے اس سے پوچھا تک نہیں جاتا علاقے میں ترقی کی صورتحال یہ ہے کہ یونین کونسل کا ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر سے روڈ کے ذریعے لنک نہیں یہ سنجیدہ مسئلہ ہے اس کا ہر حال میں حل کرنا ہے علاقے کے لوگوں کو حقوق دینے ہوں گے ۔ انہوں نے کہاکہ بریگیڈئیر سلیم اس بات پر ناراض ہے کہ انہوں نے علاقے کے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ پائپ لائنوں کی حفاظت کی ذمہ داری اپنے سر لے یہ ممکن نہیں یہاں کے لوگ اس سے ناواقف ہے لوگوں کو پہلے ترتیب دی جائے اور پھر مراعات دے کر لگایا جائے تو پھر بات ٹھیک ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جب لوگوں نے بغیر ملازمت کے لائنوں کی حفاظت کے لئے ڈیوتی دینے سے انکار کیا تو وہ اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی اگر حکومت یا پارلیمنٹ کی بات نہ مانے تو پھر معاملات مزید خراب ہوں گے ۔پشتونخوا میپ کے آغا لیاقت نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ کافی عرصے بعد کوئٹہ میں بارش ہوئی مگر سب نے دیکھا کہ شہر میں یہ بارش رحمت کی بجائے سیوریج لائن کی وجہ سے عذاب ثابت ہوئی ۔ شہر کی سڑکیں ندی نالے کا منظر پیش کررہے تھے عوام کو مشکلات کا سامنا تھا کینوس نامی کمپنی نے اس کا ٹھیکہ لیا تھا اس وقت کے وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی نے کمپنی سے وعدہ لیا تھا کہ اگر کوئی خامی پائی گئی تو اس کا ذمہ دار کمپنی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی نے ناقص کام کرکے کام ادھورا چھوڑ دیا اور ڈھائی ارب سے زائد روپے ضائع کئے اس لئے کمپنی کے خلاف ایکشن لیا جائے ۔ جعفر مندوخیل نے کہا کہ ہماری ترقی کا بیڑہ اس وقت غرق ہوتا ہے جہاں ہم اپنی مرضی سے لوگوں کو ٹھیکے دیتے ہیں اور منصوبے ہی خود بناتے ہیں ہمیں بین الاقوامی کمپنیوں سے کنسلٹنسی لینا چاہیے لیکن ایسا نہیں کیا جارہا ۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ وزیر منصوبہ بندی اس پر انکوائری کرکے ایوان میں رپورٹ پیش کرے کہ کہاں کمی بیشی یا کوتاہی ہوئی ہے تاکہ ہم آگے اس پر کاروائی کے لئے تجویز دے سکیں ۔ ثمینہ خان نے کہاکہ اسلام آباد فورم کی طرح کوئٹہ کے مسائل پر بھی فورم کرایا جائے آبادی بڑھ رہی ہے اس کے لئے ایک جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے ۔ مجیب الرحمن محمد حسنی نے کہاکہ کوئٹہ کے مسائل اور بھی ہیں جس پر ایک دن اسمبلی میں بحث کرائی جائے تاکہ صورتحال سب کے سامنے ہو ۔ اس موقع پر اسپیکر نے کہاکہ واقعی کوئٹہ کی صورتحال ہم سب کے لئے بدنامی کا باعث ہے ایک شہر ہے جس کی یہ حالت ہے وزیر پی ایند ڈی اور کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے تمام ایم پی ایز پر مشتمل ایک کمیٹی ہونا چاہیے جو تمام صورتحال کا جائزہ لے ۔ اسی طرح ماڑی گیس کمپنی کے حکام سے رابطے کے لئے بھی ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے اور کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو کو کوئٹہ طلب کرکے بات کی جائے ۔ محمد خان لہڑی نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ پچھلے مالی سال میں میرے حلقے میں گاؤں کے لئے 70 کھمبے منظور کئے گئے تھے لیکن کیسکو حکام کو ب ار بار بتانے کے باوجود اب تک اس پر تارے نہیں بچھائی گئی میں نے ادائیگی بھی کی ہے لیکن کیسکو حکام مختلف حیلے بہانوں سے کام لے رہے ہیں کبھی کہتے ہیں کہ ٹرانسفارمر تو کبھی کہتے ہیں تار نہیں ۔ کیسکو حکام کو طلب کرکے اس مسئلے پر بات کی جائے ۔ اسپیکر نے کہاکہ کھمبے تو انہوں نے لگادیئے اب وہ کہتے ہیں کہ اس پر پارٹیوں کے جھنڈے یا فلمی پوسٹر لگائے جائیں ۔