اسلام آباد:وزیر داخلہ چوہدری چوہدری نثار علی خان سے برطانوی ہائی کمشنر فلپ برٹن کی ملاقات ،وزیر داخلہ نے الطاف حسین کے رینجرز کو دھمکیاں اور گزشتہ روز انکے خلاف درج ہونے والے مقدمہ کے حوالے سے آگاہ کیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کے روز وزیر داخلہ سے برطانوی ہائی کمشنر نے یہاں اسلام آباد میں ملاقات کی ،ملاقات میں پاک برطانیہ تعلقات،کراچی میں امن وامان ،ایم کیو ایم کے ہیڈ کوارٹر نائن زیر وپر رینجرز کا چھاپہ اور دیگراہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ الطاف حسین کے برطانیہ میں بیٹھ کر رینجرز کو دھمکیاں اور پاکستان میں گزشتہ روز درج ہونے والے مقدمہ پر بھی بات چیت کی گئی ،وزیر داخلہ نے ملاقات کے دوران الطاف حسین کے خلاف ثبوت بھی برطانوی ہائی کمشنر کے حوالے کئے جبکہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے برطانوی ہائی کمشنر کوبتایا کہ الطاف حسین لند ن میں بیٹھ کر پاکستانی حکام ،رینجرز کو دھمکیاں دے رہے ہیں ،وزیر داخلہ نے برطانوی ہائی کمشنر سے درخواست کی ہے کہ الطاف حسین کو لندن کی سرزمین سے پاکستان کو دھمکیاں اور بیان بازی سے روکا جائے۔ملاقات میں عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف ایف آئی آر کی کاپی وزارت داخلہ کو موصول ہو گئی ہے جس کے بعد الطاف حسین کی حوالگی سے متعلق تین نقاط پر غور شروع کر دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف ایف آئی آر کی کاپی وزارت داخلہ کو موصول ہو گئی ہے جس کے بعد الطاف حسین کی حوالگی سے متعلق تین نقاط پر غور شروع کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں انٹرپول کے ذریعے الطاف حسین کے خلاف کاروائی کرنے پر غور کیا جائے گا۔ دوسرے مرحلے میں وزارت خارجہ کے ذریعے مجرمان کی حوالگی سے متعلق معاہدے کے تحت الطاف حسین کی واپسی زیر غور ہے جبکہ تیسرے مرحلے میں الطاف حسین کے خلاف شواہد سکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کو پیش کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے گزشتہ شب کراچی کے تھانہ سول لائنز میں مقدمہ رینجرز کے کرنل طاہر کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ مقدمے میں الطاف حسین پر ایک ٹی وی پروگرام میں رینجرز حکام کے خلاف تضحیک آمیز گفتگو اور قتل کی دھمکیوں کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ سیون اے ٹی اے کا سب سیکشن ایچ این اور جان سے مارنے کی دھمکی کی دفعہ پانچ سو چھ بی بھی شامل کی گئی تھی۔ دنیا نیوز نے پیر کی رات نو بج کر پچاس منٹ پر درج ہونے والی ایف آئی آر نمبر 30/2015 کا متن حاصل کر لیا تھا جس کے مطابق الطاف حسین نے کہا تھا کہ ان کے گھر پر چھاپہ مارنے والے ‘تھے’ ہو جائیں گے۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن ون فیض اللہ کوریجو کو مقدمے کا انکوائری افسر مقرر کیا گیا ہے۔ رینجرز کی جانب سے درج کرایا گیا مقدمہ انیس سو بانوے کے بعد ایم کیو ایم قائد کے خلاف پہلا مقدمہ ہے۔ انیس سو بانوے میں الطاف حسین کے خلاف درجنوں مقدمات درج کئے گئے تھے۔ ایم کیو ایم کا وفد ایف آئی آر کی کاپی لینے تھانہ سول لائنز پہنچا لیکن وہاں کوئی افسر موجود نہیں تھا جس کے بعد رہنما واپس چلے گئے۔