پاکستان کے وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ ان کی برطانوی سفیر سے متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین کے مقدمے کے حوالے سے بات ہوئی ہے تاہم اس سلسلے میں کسی قسم کی دستاویزات کا تبادلہ نہیں کیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ایک محب وطن سیاسی جماعت ہے اسے قائم رہنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے برطانوی سفیر سے ملاقات میں الطاف حسین کے خلاف ایف آئی آر کے حوالے سے برطانیہ کو آگاہ کیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان میں دو اہم قیدیوں کی پھانسی کی سزاؤں پر عملدرآمد پھانسی سے چند گھنٹے قبل ہی روک دیا گیا تھا۔
آخری وقت میں ایم کیو ایم کے کارکن صولت مرزا کی پھانسی ان کا ویڈیو بیان آنے جب کہ سات سال کے بچے کے قاتل شفقت حسین کی پھانسی سول سوسائٹی کے احتجاج کی وجہ سے موخر کی گئی۔
صولت مرزا کے حوالے سے وزیرداخلہ نے کہا کہ ان کی پھانسی ویڈیو بیان آنے کے بعد 72 گھنٹوں کے لیے ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ صولت کے ویڈیو بیان کی تحقیقات کی جا رہی ہیں جب کہ اس پھانسی کے حوالے سے اب فیصلہ ایوان صدر کرے گا۔
شفقت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ شفقت حسین اور مقتول بچے کے ورثاء دونوں کو انصاف فراہم کیا جائے گا۔
ملک کی سول سوسائٹی کا ماننا ہے کہ سزا کے وقت شفقت کی عمر 16 سال سے کم تھی اس لیے کم عمری کی وجہ سے ان کی سزائے موت پر عملدرآمد نہیں کیا جا سکتا۔
‘مقتول بچے کے خاندان پر دباؤ’
وزیرداخلہ نے بتایا کہ مقتول بچے سے رابطے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ ان پر کیس واپس لینے کے حوالے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
چوہدری نثار اس حوالے سے احتجاج کو ملک کو بدنام کرنے کی کوشش قرار دیا اور کہا کہ شفقت کی عمر کا مسئلہ حل ہونے تک پھانسی کی سزا مؤخر کر دی گئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ شفقت کی عمر کے تعین کے لیے ایف آئی اے کی ایک ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جو کہ اس بات جائزہ لے گی کہ 2004 میں مجرم عمر میں کم تھا یا نہیں۔ اگر کسی کے پاس حقائق ہیں تو وہ ایف آئی اے کو آگاہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے سزائے موت کو بحال کرکے کوئی غیرقانونی کام نہیں کیا۔ ہمیں کوئی بیرونی خوف نہیں صرف انسانی جانوں کا خوف ہے۔
‘نئی ای سی ایل پالیسی’
وزیرداخلہ نے کہا کہ وہ آئندہ ہفتے نئی ای سی ایل پالیسی پیش کریں گے کیونکہ اس وقت اس فہرست میں ایسے افراد کے نام بھی شامل ہیں جو کہ انتقال کر چکے ہیں۔