|

وقتِ اشاعت :   March 27 – 2015

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں بلوچستان حکومت کیجانب سے 40لاکھ افغان مہاجرین کو شناختی کارڈ کے اجراء کیلئے سرکاری مشنری کے بے جا استعمال ،بلوچستان میں محکمہ زراعت کے 120بلوچستان کے فرزندوں کو بے روزگار کرنے اور نیشنل بینک بلوچستان کے ارباب اختیار کی جانب سے گوادر ریجن کو ختم کرنے اور بلوچ علاقوں کو کوئٹہ ریجن میں شامل کرنے کی شدیدالفاظ میں مذمت کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حکومت اقتدار پر براجمان ہونے کے بعد بلوچ دشمنی پر اترآئی ہے اور بلوچوں کو معاشی طور پر پسماند ہ اور بدحال کرنے کی ٹھان رکھی ہے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی فوری طور پر شناختی کارڈ منسوخ کئے جائیں لیکن بلوچستان حکومت میں شامل جماعتیں نادرا کے ارباب اختیار پر سیاسی دباؤ اور سرکاری مشینری کے بے جا استعمال کی کوششوں میں مصروف ہیں اور سیاسی دباؤ کے تحت اب نادرا اور پاسپورٹ حکام اور سرکاری مشینری کے ذریعے یہ کوشش کی جارہی ہے کہ ساڑھے پانچ لاکھ افغان مہاجرین کے شناختی کارڈ منسوخ کرنے کی بجائے اب کوشش کر رہے ہیں کہ بلاک شناختی کارڈوں کا اجراء ممکن ہو۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی وزارت داخلہ اسلام آباد نادرا حکام پر یہ واضح کردینا چاہتی ہے کہ وہ جعلی ایم این ایز ،ایم پی ایز جو دھاندلی زدہ الیکشن کی بدولت حکمرانی کر رہے ہیں ان کے کسی بھی غیرقانونی احکامات کو نہ مانا جائے اور بلوچستان میں ازسر نو نادرا حکام کو ہدایت دی جائے کہ وہ چالیس لاکھ افغان مہاجرین سے متعلق جتنے بھی شناختی کارڈ ہیں انہیں کینسل کرکے منسوخ کئے جائیں اور جو سیاسی بنیادوں پر ڈپٹی کمشنر کو ویری فیکشن کا اختیار دیا گیا ہے اسے واپس لیکر تحقیقاتی اداورں کے ذریعے جوائنٹ انوسٹی گیشن سسٹم رائج کیاتاکہ افغان مہاجرین بلوچستان میں مذہبی جنونیت ٗدہشت گردی ٗ کلاشنکوف کلچر کا سبب بننے ہیں انکی بیخ کنی کی جاسکے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ مردم شماری سے قبل چالیس لاکھ افغان مہاجرین کو شناختی کارڈ منسوخ اور افغانستان نہ بھیجا گیا تو مردم شماری کے نتائج بھی 2013ء جیسے ہونگے جسے تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ محکمہ زراعت کے وزیر اور سیکرتری کی جانب سے 120سے زائد جو ملازمین ہیں انہیں بے روزگار کرنے کی کوششیں کررہے ہیں جو گذشتہ کئی سالوں سے بڑی محنت کے ساتھ ڈیوٹیاں سرانجام دے رہے ہیں لیکن مزدور دشمن حکومت لوگوں کو ملازمتیں دینے کی بجائے انہیں بے روزگار کررہی ہے جسے پارٹی کسی بھی صورت برداشت نہیں کریگی۔ بیان میں کہا گیا کہ نیشنل بینک پاکستان بلوچستان کے ارب اختیار نے دانستہ طور پر گوادر ریجن کو ختم کرکے بلوچ علاقوں کو کوئٹہ ریجن میں شامل کرنے کی شدیدالفاظ میں مذمت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے اس اقدام سے بلوچستان کے بلوچ علاقوں میں جو پوسٹیں ہیں ان پر غیر بلوچ علاقوں کے لوگوں کو بھرتی کیا جائے گااور گوادر جیسے بڑے ریجن کو ختم کرنے کا کوئی جواز دکھائی نہیں دیتا نیشنل بینک کی ایسی پالیسیوں کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔بیان میں کہا گیا کہ نیشنل بینک کے اعلیٰ حکام کو چاہئے کہ وہ بلوچستان میں نیشنل بینک کے فیصلے کو فوری طورپر واپس لیکر گوادر ریجن کو بحال کرے اسکے برعکس بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچ دشمن اقدام کو برداشت نہیں کریگی۔ بیان میں کہا گیا کہ موجودہ حکومت بلوچستان میں عوام کے مسائل کو حل کرنے کی بجائے مزید لوگوں کو پریشانیوں سے دوچار کررہی ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عوام کیلئے نہیں بلکہ اپنے گروہی اور لسانی مفادات کیلئے حکومت چلائی جارہی ہے بی این پی حکومت کے کسی بھی غیرقانونی اقدام کو برداشت نہیں کریگی۔