کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں گوادر میں بلوچوں کی زمینوں کو زبردستی دوسروں کو الاٹ کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گوادر میں بلوچ قبائل کی زمینوں کو غیر قانونی طریقے سے دوسروں کو الاٹ کرنے اور ڈپٹی کمشنر 15فیصد کمیشن جو 85کروڑ روپے بنے ہیں حاصل کرنے کی تگ و دو لگے ہوئے ہیں کرپشن کا بازار گرم کرنے میں بلوچستان حکومت کے ارباب واختیار کے کردار یقینی دکھائی دیتا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈور سربندر کی زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنس اور کمیشن کے ذریعے لوٹ مار ‘ گوادر کے دیگر بلوچوں کا استحصال کرنے سے گریز نہیں کیا جا رہا ایکسپورٹ پروسینگ زون کیلئے جو زمین مختص کی گئی ہے جس پر چینی حکومت کام کر رہی ہے اس سے قبل زمینوں کے ایوارڈ جاری ہو چکے ہیں اس کے بعد حکومت بلوچستان کو کوئی اختیار نہیں کہ سرکار اور زمینداروں کے مابین ایوارڈ کے بعد قانونی طور پر کسی کو اختیار نہیں کہ وہ قبضہ گیری ‘ لوٹ مار اور غیر قانونی الاٹمنٹس کے ذریعے بلوچ قبائل کی زمینوں پر قبضہ کرے بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حکومت کرپشن ‘ اقرباء پروری ‘ غیر قانونی الاٹمنٹس اور بیورو کریسی کے ذریعے من مانیاں اتنی بڑھ چکی ہے کہ عوام کا جینا محال کر دیا گیا ہے تاریخی حوالے سے دیکھا جائے تو گوادر میں سرکار کی ایک انچ بھی زمین نہیں بلکہ اومان دور سے تمام زمینیں وہاں کے مقامی قبائل کی ملکیت ہیں ان کے پاس دستاویزات بھی موجود ہیں جو ان کے آباؤاجداد کے ناموں پر ہیں لیکن ڈپٹی کمشنر نے صوبائی حکومت کے ارباب و اختیار کی ملی بھگت سے کرپشن ‘ کمیشن خوری ‘ لوٹ مار کا نیا سلسلہ شروع کر رکھا ہے نیوی سمیت دیگر سرکاری اداروں کیلئے بلوچوں کی زمینوں پر زبردستی قبضہ جمانے کیلئے غیر قانونی الاٹمنٹس کئے جا رہے ہیں حالانکہ وزیراعلیٰ بلوچستان گوادر کے دورے کے موقع پر انہی کے اپنی ہی پارٹی کے ضلعی صدر نے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے مقامی لوگوں سے کمیشن وصول کرنے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور ضلعی انتظامیہ کے خلاف اشتہارات بھی اخبارات میں چھاپے گئے لیکن اس کے باوجود لوٹ مار کا سلسلہ بند نہیں کیا گیا جو خود بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے صوبائی حکومت کے ارباب و اختیار رقوموں کو ہتھیانے کیلئے بیورو کریسی سے ملی بھگت کر رکھی ہے تاکہ لوٹ مار کی جا سکے بیان میں کہا گیا ہے کہ فوری طور پر 15فیصد کمیشن وصولی بند کی جائے اور گوادر اور ساحل بلوچستان کے لوگوں کے املاک پر غیر قانونی الاٹمنٹ کرنے کا سلسلہ روکا جائے اور ڈپٹی کمشنر ‘ اقرباء پروری ‘ رشوت ستانی میں ملوث پائے جا رہے ہیں انہیں فوری طور پر پابند کیا جائے کہ وہ بلوچ زمینداروں کے استحصال کمیشن کی آڑ میں نہ کریں بلوچوں کو تنگ دستی کی جانب نہ دھکیلا جائے بلوچستان حکومت کے ارباب و اختیار فوری طور پر ان مسائل کے حل کیلئے اقدامات کریں اس کے برعکس یہ واضح ہو جائے گا بیورو کریسی کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومت کے ارباب و اختیار بھی کرپشن میں ہیں بی این پی بلوچستان کی بقاء ‘ ہر طبقہ فکر کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں ‘ ظلم و زیادتیوں اور ناروا سلوک کے خلاف جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹے گی گوادر سمیت بلوچستان بھر کے غیور عوام کی توقعات بی این پی سے ہیں حقیقی اور عملی طور پر بلوچ عوام کی قومی تشخص ‘ بقاء ‘ سرزمین پر ہونے والے محرومیوں کے خاتمے ‘ ہر قسم کے استحصال کے خلاف اپنا قومی جمہوریت کردار ادا کریں گے زمینوں کے ایوارڈ کے بعد بلوچستان حکومت قانونی طور پر بے اختیار ہے اس کے باوجود مداخلت تشویشناک حد تک بڑھ چکی ہے بی این پی ہر فورم پر ان مسائل کے حل کیلئے آواز بلند کرے گی –