اسلام آباد : وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے یمن میں محصور پاکستانیوں کی پہلے مرحلے میں واپسی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ باقی محصور پاکستانیوں کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنایا جائے ۔منگل کے روز وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی کا اجلاس ہوا جس میں وزیر دفاع خواجہ آصف ،وزیر خزانہ اسحاق ڈار ،طارق فاطمی ،مشیر خارجہ امور سرتاج عزیز ،سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری اور دیگر حکام نے شرکت کی ۔اجلاس میں مشرق وسطی کی صورت حال ،سعودی عرب میں وفدبھیجنے ،یمن میں پھنسے پاکستانیوں اور چینی صدر کے دورہ پاکستان کے حوالے سے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔اجلاس میں وزیر اعظم کو دفتر خارجہ کے حکام نے یمن میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی پہلے مرحلے میں بحفاظت واپسی پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ محصور پاکستانیوں نے ان کی واپسی پر حکومت پاکستان اور وزیر اعظم کے اقدامات کو سراہا ہے جبکہ دیگر پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔وزیر اعظم نے یمن میں محصور پاکستانیوں کی پہلے مرحلے میں بحفاظت واپسی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ باقی بچ جانے والے پاکستانیوں کی بحفاظت واپسی یقینی بنائی جائے اور اس حوالے سے یمن میں پاکستانی سفارت خانہ پاکستانیوں کی مشکلات کے ازالے کے ہر ممکن اقدامات کرے ،اجلاس میں اعلی سطح کا وفد سعودی عرب بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔وزیر دفاع خواجہ آصف کی سربراہی میں وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز اور عسکری حکام سعودی عرب جائیں گے جہاں وہ سعودی عرب کے حکام سے فوجی تعاون اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا جائیگا،اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ وفد یمن کی صورت حال پر سعودی عرب کو زمین کی حدتک سکیورٹی مدد اور تمام وسائل جو ضرورت ہوں گے جیسے امور کا جائزہ لیں گے ۔ پاکستان کے اعلیٰ سیاسی و عسکری حکام پر مشتمل ایک وفد سعودی عرب پہنچ گیا، جہاں وہ یمن میں سعودی عرب کے عسکری آپریشن اور مشرق وسطیٰ میں پیدا ہونے والی صورتحال پر سعودی حکام سے بات چیت کرے گا۔دارلحکومت ریاض میں سعودی وزیر دفاع پرنس محمد سلمان نے پاکستان وفد کا استقبال کیا۔اس وفد کی قیادت وزیرِ دفاع خواجہ آصف کر رہے ہیں جبکہ اس میں قومی سلامتی و خارجہ امور کے لیے وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز کے علاوہ چیف آف جنرل سٹاف لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم اور ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز میجر جنرل عامر ریاض بھی شامل ہیں۔ایک سرکاری اہلکار نے بی بی سی اردو کو بتایا ہے کہ یہ وفد دو دن سعودی عرب میں قیام کرے اور سعودی حکام سے یمن کی صورتحال اور سعودی عرب کی سلامتی سے متعلق امور پر بات کرے گا۔اس وفد کی تشکیل اور روانگی کا اعلان ابتدائی طور پر گذشتہ ہفتے کیا گیا تھا تاہم عرب لیگ کے اجلاس کے نتائج آنے تک اس کی روانگی دو مرتبہ موخر کی گئی۔ دریں اثناء اسلام آباد ائیر پورٹ سے سعودی عرب خصوصی طیارے کے ذریعے روانگی سے قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان مسلمہ دنیا میں انتشار کے خاتمے کا خواہاں ہے اور یمن کی صورت حال پر امن اور اتحاد سے تنازع کے حل کی حمایت کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ہمارا برادرانہ اور مسلمہ امہ کادل کی حیثیت رکھتا ہے اگر سعودی عرب کی سالمیت کو خطرہ ہوا تو سعودی عرب کا دفاع کریں گے اور اس حوالے سے تمام وسائل فراہم کئے جائیں گے۔اس سے قبل ترجمان دفترخارجہ نے کہاہے کہ یمن میں 400پاکستانیوں کاعدن ،مکلاء اورصنعاء سے انخلاء کیاجارہاہے ،عدن میں جاری لڑائی کے باعث مکلاء ہوائی اڈے سے پاکستانیوں کاانخلاء خطرناک ہے ،عدن میں موجود200پاکستانیوں کوچینی بحری جہازکے ذریعے سمندری راستے سے جیوتی لایاجائیگا،جہاں سے خصوصی پروازانہیں وطن لائے گی ۔دفترخارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہاہے کہ عدن میں موجود200پاکستانیوں کوسمندری راستے سے جیوتی لایاجائیگا،جہاں سے انہیں خصوصی پروازکے ذریعے وطن واپس لایاجائیگا،جیوتی میں کیمپ آفس قائم کرنے کیلئے ایتھوپیامیں پاکستانی سفیرکوہدایات کردی گئی ہیں ،جیوتی حکومت نے پاکستانیوں کے انخلاء کے لئے تعاون فراہم کریگی ۔انہوں نے کہاکہ 150پاکستانیوں کے انخلاء کے لئے بحری جہاز2اپریل کومکلاپہنچے گا،صنعاء سے 90پاکستانیوں کی مشکل حالات کے باوجودخصوصی پروازسے انخلاء کی کوششیں جاری ہیں ۔انہوں نے کہاکہ سعودی حکام سے نوفلائی زون سے استثنیٰ کی درخواست کی گئی ہے ،پی آئی اے کی خصوصی پروازصنعاء روانگی کے لئے تیارہے ۔انہوں نے کہاکہ کرائسزمینجمنٹ سیل یمن سے پاکستانیوں کے محفوظ انخلاء کیلئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔وزارت خارجہ پی آئی اے اوردیگرمتعلقہ محکموں سے رابطے میں ہیں ۔400پاکستانیوں کاعدن ،مکلاء اورصنعاء سے انخلاء کیاجارہاہے ،عدن میں جاری لڑائی کے باعث مکلاء ہوائی اڈے سے پاکستانیوں کاانخلاء خطرناک ہے ،عدن میں موجودپاکستانیوں کوچینی بحری جہازکے ذریعے انخلاء کیاجائیگا۔اورانہیں سمندری راستے سے جیوتی لایاجائیگاچینی بحری جہازآج عدن کی بندرگاہ میں پہنچ جائیگا۔ دریں اثناء پاکستان نے کہا ہے کہ یمن میں پھنسے پاکستانی شہریوں کو نکالنے کیلئے چین سے مدد مانگ لی ہے ،یمن کے شہر مکلا کے علاوہ تمام شہر غیر محفوظ ہیں ،پاکستانیوں کو سمندر کے راستے لانے کی کوشش کررہے ہیں ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ یمن کی صورت حال پر مسلسل نگرانی کی جارہی ہے اور یمن حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں، انہوں نے کہا کہ یمن کا شہر عدن محفوظ نہیں ہے دن رات شدید لڑائی جاری ہے جبکہ صنعاء میں پھنسے 70 پاکستانی شہریوں کو نکالنے کیلئے ہر ممکن کوششیں کررہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ یمن کے تمام ائیر پورٹس پر لینڈنگ ممکن نہیں رہی ،ہمارے پاس شہر مکلا ہی ایک محفوظ راستہ بچا ہوا ہے ،انہوں نے کہا کہ مکلاء پرواز کیلئے کلیئر نس کا انتظار ہے جونہی کلیئرنس ملے گی پاکستانیوں کو لانے کیلئے پرواز بھیجی جائے گی ،انہوں نے کہا کہ صنعاء شہر میں مقیم رہائشی پاکستانیوں کو متعدد بار شہر چھوڑنے کا کہا گیا تھا لیکن ہماری ہدایات پر عمل نہیں کیا گیا ،انہوں نے کہا کہ یمن کے زمینی اور فضائی راستے محفوظ نہیں ہیں ،پاکستانی محصورین کو بحفاظت لانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جارہے ہیں اور اس سلسلے میں چین کی حکومت سے مدد مانگی اور اس حوالے سے پاکستانی حکام نے چینی حکام سے رابطہ کیا ہے ہمیں چین کے جواب کا انتظار ہے،انہوں نے کہا کہ محصورین کو نکالنے کے لئے دو تین مسئلے درپیش ہیں جن کو حل کرنے کیلئے کوششیں کررہے ہیں۔دفتر خارجہ نے کہا کہ یمن کی حکومت سے مسلسل رابطے میں ہیں ،عدن میں شدید لڑائی جارہی ہے ہمارے پاس صرف مکلا کے ذریعے شہریوں کو بحفاظت نکالنے کا راستہ بچا ہے،انہوں نے کہا کہ سمندر کے راستے پاکستانیوں کو واپس لانے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں اس حوالے سے 2 بحری جہاز یمن کیلئے روانہ کر دیئے ہیں ۔دفتر خارجہ نے کہا کہ یمن اور مشرق وسطی کی صورت حال پر وفد سعودی عرب روانہ ہوگیا ہے جہاں سعودی حکام سے تمام تر صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جائیگا ،انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ہمارا برادرانہ ملک ہے ہمیشہ مشکل وقت میں سعودی عرب نے ہمارا ساتھ دیا ہے اگر سعودی عرب کی سالمیت کو خطرہ ہوا تو پاکستان سعودی حکومت کے شانہ بشانہ کھڑا ہوگا۔