|

وقتِ اشاعت :   April 9 – 2015

حب: صوبائی وزیربلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی ڈاکٹر حامدخان اچکزئی نے کہا کہ 98کروڑروپے کی لاگت سے BDAگوادر میں ڈی سیلینیشن پلانٹ لگارہا ہے جس گوادر اور گردونواح کو روزانہ 20لاکھ گیلن پانی کی فراہمی ممکن ہوجائیگی ،گڈانی شپ بریکنگ یارڈ کے لئے وفاقی حکومت کے تعاون سے ایک ارب روپے کا ماسٹر پلان بنایا جارہاہے ،سابقہ حکومت میں وزراء کرپشن اغواء برائے تاوان اورٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھے صوبے میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہے جس کا کریڈٹ موجودہ حکومت کو جاتا ہے افغان مہاجرین کی واپسی اقوام متحدہ اوردیگرعالمی ادارے ان کی واپسی کے ذمہ دار ہے ان خیالات کا اظہارانہوں حب آمدکے دوران لیڈاریسٹ ہاوس میں صحافیوں گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر بی ڈی اے کے چیئرمین شیرخان بازئی ،میونسپل کمیٹی حب کے چیئرمین رجب علی رند ،اقلیتی ایم پی اے گھنشام داس اورایم ڈی لیڈاسمیت دیگر موجود تھے صوبائی وزیر حامدخان اچکزئی نے کہا کہ صوبائی حکومت گوادر میں ڈی سیلینیشن پلانٹ مکمل کرنے کا ارادہ کیا جس پر فنڈز بندش کے کام نہیں ہورہا تھا لیکن اب اسی پر کام شروع ہو ا ہے اور جلد اپنے پایہ تکمیل کو پہنچے گا اور اس گو ادر میں پانی کی فراہمی کا مسئلہ حل ہوجائیگا جبکہ اس پسنی ،جیونی ،گڈانی میں بھی ڈی سیلنیشن پلانٹ پر کام ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ پسنی میں فش پروسسنگ پلانٹ لگایا جارہا ہے اس کے علاوہ بی ڈی اے صوبے بھر میں روڈ سیکٹر پر کام کررہا ہے ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ گڈانی شپ بریکنگ سے وفاقی حکومت کو سالانہ 12سے15ارب روپے سیلز ٹیکس کے ضمن میں مل رہا ہے وفاقی حکومت نے گڈانی شپ بریکنگ کے لئے ایک ارب روپے دینے کا وعدہ کیا ہے انہوں نے کہا کہ سابقہ دورحکومت کے بعض وزراء اغواء برائے تاوان ،ٹارگٹ کلنگ بھتہ خوری کے واقعات میں ملوث تھے ہماری مخلوط حکومت نے صوبے میں قیام امن توجہ مرکوز کی اور آج کے حالات کل سے بہتر ہے یہی وجہ ہے کوئٹہ اور خضدار کی رونقیں دوبارہ لوٹ آئی ہے اورعوام نے سکھ کا سانس لیا انہوں نے کہا کہ کوئٹہ اور چمن ہائی وے پر لوٹ مار ی ،بھتہ خوری ٹارگٹ کلنگ کی واردتوں کمی آئی ہے انہوں نے کہا کہ مری معاہدہ ن لیگ ،پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی اورنیشنل پارٹی کی قیادت نے فصیلہ کیا تھا جوکہ ہم قبول کیا اب جوفصیلہ قیادت کریے گی ہم قبول کرینگے انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین بلوچ اور پشتون کے مرضی سے نہیں آئے تھے بلکہ اقوام متحدہ اورعالمی ادارے انھیں یہاں لائے تھے اور ان کی واپسی بھی انھیں کی مرضی سے ہوگی تاہم افغان مہاجرین کی اتنی بڑی تعد اد نہیں جتنا لوگ واویلا کررہے ہیں انہوں یمن کی صورتحال کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پارلمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں جو فیصلہ ہوگا وہ سب کے لئے قابل قبول ہوگا ۔