|

وقتِ اشاعت :   April 19 – 2015

کوئٹہ:  وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ ریکوڈک کے مسئلے پر اسمبلی اور عوام کے مرضی کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا ، جلد اس حوالے سے تفصیلی بریفنگ دوں گا ، خسرے ویکسین کے باعث مبینہ ہلاکتوں سے متعلق اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے رپورٹ آنے پر کاروائی کریں گے اگر ہم توتک اور شہید کئے گئے جرنلسٹوں سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ شائع کرسکتے ہیں تو اتنی جرأت اب بھی موجود ہے کہ ویکسین سے متعلق جو کمیٹی تشکیل دی گئی ہے رپورٹ شائع کریں گے ، گوادر میں زمینوں کی الاٹمنٹ سے متعلق ایوان میں ایک دن بحث کے لئے مختص کی جائے تاکہ گزشتہ حکومت کا ریکارڈ اپوزیشن اور دیگر ارکان کے سامنے رکھ سکوں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسمبلی اجلاس کے دوران مختلف اراکین اسمبلی کی جانب سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے کیا ۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ گوادر کاشغر روٹ کے حوالے سے جو تحریک پیش ہوئی اسمبلی میں بحث ضرور ہونی چاہیے تاہم وفاقی وزیر پلاننگ کمیشن احسن اقبال کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ 6 اپریل کو کوئٹہ آکر اس حوالے سے میڈیا ، تاجروں ، اراکین اسمبلی اور سول سوسائٹی کر بریفنگ دیں گے تاہم یمن کے واقعہ کے باعث وہ نہیں آسکے اب انہوں نے 6 مئی کو آنے کا وعدہ کیا ہے ۔ ریکوڈک سے متعلق انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہے اس اہم عوامی نوعیت کے مسئلے پر اس اسمبلی اور عوام کی مرضی کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کروں گا جلد ہی اراکین کو اس اسمبلی سے مکمل بریفنگ دوں گا ۔ صوبے میں خسرے کے خلاف مہم میں ویکسین سے مبینہ ہلاکتوں سے متعلق ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ سائنس اور سیاست میں فرق ہے جو ہلاکتیں ہوئی ہیں صوبائی حکومت نے فوری طور پر اس کا نوٹس لیا اور اس سلسلے میں کمیٹی بھی تشکیل دیدی گئی ہے بچوں کے اسٹول کو ٹیسٹ کے لئے آغا خان اور اسلام آباد لیبارٹریوں کے لئے بھجوادیا گیا ہے جو بھی رپورٹ آئے گی اس کے بعد کاروائی عمل میں لائی جائیگی ۔ انہوں نے کہاکہ مذکورہ ویکسین عالمی ادارہ ڈبلیو ایچ او نے فراہم کی ہے حکومت بلوچستان کا اس سے کوئی تعلق نہیں جہاں تک انسانی جانوں کی ضیا ع کا تعلق ہے ہمیں اس بات کا احساس ہے جن والدین کے بچے مرے ہیں ان پر گزر رہی ہے ہمارے بھی بچے ہیں جب تک رپورٹ نہیں آئے گی اس وقت تک ہم کسی قسم کی کاروائی نہیں کرسکتے ۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ اس حوالے سے ہر قسم کی شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا ۔ اب تک 13 لاکھ بچوں کو ویکسین لگائی جاچکی ہے ہمارا ہدف 35 لاکھ بچوں کا ہے صوبے کی تاریخ میں پہلی بار اس وبائی مرض کی روک تھام کے لئے اتنے بڑے پیمانے پر مہم چلائی جارہی ہے دیگر لوازمات کے لئے صوبائی حکومت نے 13 کروڑ روپے فراہم کئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ غیر ذمہ دارانہ بیانات سے وبائی امراض کے خلاف چلائی جانے والی مہم پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اس وقت صوبے میں ہیپی ٹائٹس نے وبائی شکل اختیار کرلی ہے ہم نے ہیپی ٹائٹس کی روک تھام کے لئے بھی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اگر اس طرح غیر ذمہ دارانہ عمل جاری رہا تو اس مہم پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ 9 ایسی وبائی امراض ہیں جس کو اگر ہم نے کنٹرول نہ کیا تو ہمارے آنے والے بچوں پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی مکمل بااختیار ہے چیف سیکرٹری سمیت جس کی بھی سربراہی میں کمیٹی بنائی جائے انہوں نے مشورہ آخر کر ڈاکٹروں سے ہی کرناہے ہم نے توتک جیسے مشکل مسئلے پر کمیٹی تشکیل دی اور اس کی رپورٹ بھی شائع کی جن جرنلسٹوں کو شہید کیا گیا ہے ان کی تحقیقاتی رپورٹ تیار ہے وہ بھی جلد شائع کی جائے گی ۔ موجودہ حکومت میں اتنی اخلاقی جرأت موجود ہے کہ وہ ویکسین سے متعلق رپورٹ شائع کرے گی ۔ گوادر میں زمینوں کی الاٹمنٹ سے متعلق ایک پوائنٹ پر انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہوگی کہ جس دن اپوزیشن ارکان زمرک اچکزئی اور حمل کلمتی موجود ہوں گے اور اس دن میں گوادر اور پسنی ڈویژن میں زمینوں کی الاٹمنٹ سے متعلق مکمل ریکارڈ ایوان میں پیش کروں ۔ 18 ماہ سے میں وزیراعلیٰ جبکہ جعفر خان مندوخیل وزیر ریونیو ہے کوئی یہ ثابت کرے کہ ہم نے ایک انچ بھی زمین الاٹ کی ہے ۔ گوادر میں اراضی کی خریداری کے لئے وفاقی حکومت نے 6ارب روپے فراہم کئے ہیں جو متاثرین تک پہنچائے جارہے ہیں ماضی میں متاثرین سے بیس بیس فیصد تک کمیشن بھی وصول کیا جاتا تھا اب کوئی جا کر متاثرین سے معلوم کرے اور ثابت کرے کہ کسی نے ہم نے ایک پیسہ بھی لیا ہوں ۔