کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ نظام کو ٹھیک کرنے کیلئے ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہوگی اور خرابیوں کو دور کرنا ہوگا۔ سیاستدان اگر بے ایمان ہوتو ساری سوسائٹی بے ایمان ہوجاتی ہے۔ ہم یہ دعویٰ تو نہیں کرتے کہ ہم نے کرپشن بالکل ختم کردی ہے لیکن حکومت میں ایسے لوگ بھی ہیں جن کے بارے میں قسم کھائی جاسکتی ہے کہ وہ بے ایمان نہیں بلکہ عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کام کررہے ہیں ان خیالات کا اظہارانہوں نے بلوچستان ایجوکیشن سیکٹر پلان کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر تعلیم انجینئر محمد بلیغ الرحمن،آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے وزراء تعلیم ، صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ ، مشیر تعلیم سردار رضا محمد بڑیچ، اراکین صوبائی اسمبلی ، وفاقی سیکرٹری تعلیم محمد امتیاز تاجور، چےئرمین ایچ ای سی مختار احمد، چاروں صوبوں کے سیکرٹری تعلیم، یونیسف ، ورلڈ بینک، یو این ایچ سی آر اور دیگر بین الاقوامی ڈونر ایجنسیوں کے نمائندے ، صوبائی سیکرٹری اورماہرین تعلیم بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جہالت اور غربت ہماری ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں غربت کے قصے افسانوی حد تک تو ٹھیک ہیں لیکن حقیقی زندگی میں غربت قابل نفرت ہے انہوں نے کہا کہ خواب اچھے ہوں لیکن اگر جیب خالی ہو تو خواب ادھورے رہ جاتے ہیں ہمیں صوبے کو تعلیمی ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے تقریباً ساٹھ ارب روپے درکار ہیں لیکن ہمارا ترقیاتی بجٹ صرف 45ارب روپے ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان والوں نے فیصلہ کیا ہے کہ اب رونے دھونے سے کام نہیں چلے گا بچے ہمارے ہیں محکمے ہمارے ہیں وسائل ہمارے ہیں ہمیں خود ہی سب کچھ ٹھیک کرنا ہوگا وزیراعلیٰ نے کہا کہ مخلوط صوبائی حکومت ایک تعلیم دوست حکومت ہے جو صوبے کو تعلیم کے میدان میں آگے لیجانے کیلئے پرعزم ہے ہم نے تعلیمی بجٹ کو بڑھا کر 24فیصد کردیا ہے جبکہ تعلیم کے شعبے میں اراکین صوبائی اسمبلی کی جانب سے دیا جانے والا ایم پی اے فنڈ اس کے علاوہ ہے انہوں نے کہا کہ پورا بلوچستان میری ذمہ داری ہے اور میری کوشش ہے کہ کوئی بھی بچہ کم از کم بغیر ٹاٹ کے تعلیم حاصل نہ کرے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے اپنے حلقہ انتخاب کے سکولوں میں سہولیات کی فراہمی کیلئے اپنے ایم پی اے فنڈ سے خطیر فنڈز دےئے ہیں اور ان کے ضلع کے ایجوکیشن افسر نے سکولوں کی بہتری کیلئے جو بھی تجویز پیش کی ہے اس پر عملدرآمد کیاگیا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب میں سو سال پہلے یونیورسٹیاں بنی تھیں جب کہ ہم ابھی صوبے میں یونیورسٹیاں بنا رہے ہیں ہمارے لئے اصل کامیابی یہ ہے کہ سریاب اور پشتون آباد کا بچہ اچھی تعلیم حاصل کرکے اچھا شہری بن جائے تو پھر بلوچستان بھی اچھا ہوگا اور پاکستان بھی اچھا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود ٹاٹ کے سکول سے پڑھے ہوئے ہیں ہم نالائق نہیں صرف مفت میں بدنام ہوگئے ہیں ہمارے لوگ باصلاحیت ہیں اور جو بلوچستانی باہر کام کررہے ہیں ان کا ایک نام ہے وزیراعلیٰ نے چےئرمین ایچ ای سی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں طلباء کی تعداد کے تناسب سے نہیں بلکہ رقبے کے حساب سے ہمارے طالب علموں کو سکالر شپ دےئے جائیں تب ہی وہ اس قابل ہوسکیں گے کہ وہ قائد اعظم یونیورسٹی اور ملک کی دیگر یونیورسٹیوں کے طالب علموں کا مقابلہ کرسکیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں ہمیشہ سے مخلوط حکومت بنتی ہے جسے چلانا آسان نہیں ہوتا اس کے باوجود ہم نے میرٹ کیلئے سخت فیصلے کئے ماضی میں نوکریوں کیلئے سیاسی وعدے کئے جاتے تھے ہم نے یہ دروازہ بند کردیا ہے اور این ٹی ایس کے ذریعے بھرتیوں کا عمل شروع کیا ہے اسی طرح ہم نے پولیس کو سیاسی دباؤ سے آزاد کرکے باختیار بنادیا ہے پولیس فورس میں بھرتیوں اور تعیناتیوں میں سفارش کے رجحان کو ختم کیا ہے جس سے کوئٹہ سمیت دیگر اضلاع میں امن وامان بہتر ہوا ہے انہوں نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو بلوچستان بکھرا ہوا تھا ادارے تباہ حال تھے محکمہ پولیس کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر تھی ، بلوچستان والے بدنام تھے اور وفاق کہتا تھا کہ ہم فنڈ دیتے ہیں اور آپ کھا جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے اداروں کی تعمیر نو کی بالخصوص تعلیم اور صحت کے شعبوں میں اصلاحات کے ذریعے بہتری لائی گئی بدعنوانی کا بڑی حد تک خاتمہ کیاگیا اوروفاق میں بلوچستان کے حوالے سے نا اہلی اور فنڈز کے غلط استعمال کے پائے جانے والے تاثر کو دور کیا ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے گذشتہ دو سال کے عرصے میں بہت کچھ کیا ہے دس سال بعد بی ایم سی کا کانوکیشن منعقد کیاگیا بلوچستان یونیورسٹی کی حالت بہتر بنائی امتحانی نظام کو بہتربنایا جارہا ہے پہلے حالت یہ تھی کہ امتحانات میں طلباء کتابیں سامنے رکھ کر نقل کرتے تھے لیکن اب ایسا نہیں حکومت نے نقل کے خاتمے کیلئے عملی اقدامات کئے اب والدین اپنے بچوں کو ٹیوشن سینٹر کے لے کرجارہے ہیں کیونکہ اب امتحانات میں نقل کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی انہوں نے کہا کہ ہم نے نظام تعلیم کی بہتری کیلئے جو کچھ کیا وہ کوئی احسان نہیں بلکہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اپنے بچوں کو معیاری تعلیم دیں تاکہ ہمارے صوبے اور ملک کا مستقبل روشن اور تابناک ہوسکے انہوں نے وفاقی وزیرتعلیم اور چےئرمین ایچ ای سی کو تجویز دی کہ وہ ایک غیر جانبدارانہ کمیٹی بنائیں جو تمام صوبوں کے شعبہ تعلیم اور نقل کی صورتحال کا جائزہ لیں تاکہ پتہ چل سکے کہ بلوچستان میں اس شعبے میں بہتری آئی ہے یا نہیں وزیراعلیٰ نے صوبائی مشیر تعلیم اور ان کی ٹیم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ سردار رضا محمد بڑیچ کو مشیر تعلیم نہیں بلکہ مکمل وزیر سمجھتے ہیں انہوں نے انہیں محکمے کے تمام اختیار سونپ دےئے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے بلوچستان ایجوکیشن سیکٹر پلان کو تعلیم کے شعبے کی بہتری کی جانب اہم پیشرفت قراردیتے ہوئے یقین دلایا کہ وہ پلان پر عملدرآمد کیلئے مطلوبہ فنڈز فراہم کریں گے ۔ انہوں نے بین الصوبائی وزراء تعلیم کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر بھی صوبائی محکمہ تعلیم کو مبارکباد پیش کی ، قبل ازیں تقریب سے وفاقی وزیر تعلیم انجینئر محمد بلیغ الرحمن ، یونیسف اور دیگر بین الاقوامی ڈونر ایجنسیوں کے نمائندوں نے بھی خطاب کیا اور بلوچستان ایجوکیشن سیکٹر پلان کے علاوہ شعبہ تعلیم کی بہتری کیلئے صوبائی حکومت کے اقدامات کو سراہتے ہوئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی اس موقع پر سیکرٹری تعلیم عبدالصبور کاکڑ نے بلوچستان ایجوکیشن سیکٹر پلان کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پلان میں تعلیم کو مفت اور لازمی بنانے کیلئے قانون سازی ، مادری زبان کو مضمون کے طور پر نصاب میں شامل کرنا بلوچستان کی سطح پر ٹیکس بک کی تیاری ، این ٹی ایس کے ذریعے اساتذہ کی میرٹ پر بھرتی ، تعلیم کے شعبے میں اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی ، بی ایڈ( آنر) اور اے ڈی ای متعارف کروانا ، سائنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کو اہمیت دینا ، سکولوں کی اراضی کے انتقال محکمہ تعلیم کے نام کرناشامل ہے انہوں نے محکمہ تعلیم میں کی گئی اصلاحات کے حوالے سے بتایا کہ موجودہ حکومت نے ، 468سکولوں کو پرائمری سے مڈل کا درجہ ، 422سکولوں کو مڈل سے ہائی کا درجہ دیا ہے جبکہ 781سکولوں کی عمارتیں تعمیر کی گئیں 4808اساتذہ کو آغاز حقوق بلوچستان کے تحت ریگولر کیاگیا اور نقل کے خاتمے کیلئے موثر اور نتیجہ خیز اقدامات کئے گئے ۔تقریب کے اختتام پر وزیراعلیٰ ، وفاقی وزیر تعلیم اور صوبائی مشیر تعلیم نے نمایاں کاکردگی کا مظاہرہ کرنے والے محکمہ تعلیم کے افسران اور مہمانوں میں سوینئر اور شیلڈ تقسیم کیں۔