کوئٹہ: بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے ریاستی فورسز کی جانب سے بلوچ نسل کشی میں تیزی کو انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے کہا کہ فورسز نے یکم مئی کو لاپتہ امیر بخش ولد کرم خان اور محمد جمعہ ولد حکیم کی لاشیں پھینکیں جنہیں انتیس اپریل کو مشکے گورکھائی سے اغوا کیا گیا تھا، ان کے ساتھ اغوا کئے گئے تین بلوچ فرزند تاحال لاپتہ ہیں۔ مشکے جیبری میں 29 اپریل کو دو نہتے بلوچوں عبدالحئی اور خان جان کو اغوا کرکے اگلے روز انکی لاشیں پھنکی گئیں۔ اسی ہفتے گورجک مشکے سے بی این ایم کے کارکن آفتاب بلوچ ، اعجاز بلوچ اور باسط بلوچ اور بی ایس او آزاد کے کارکن شاہ نواز کو اغوا کے بعد قتل کرکے لاشیں تحصیلدار مشکے کے حوالے کی گئیں ۔پنجگور پروم میں ایک بلوچ فرزند کو شہید اور قلات میں ایک مسخ شدہ برآمد ہوئی یوں ایک ہفتے میں دس بلوچوں کی لاشیں بلوچ نسل کشی اور قتل عام کا ثبو ت و کھلی ریاستی دہشت گردی ہے ۔ بلوچ نسل کشی و قتل و عام میں ، صوبائی حکومت و پارلیمانی وفاق پرست جماعتیں شامل ہیں جو ہر بلوچ کش پالیسی کو قانونی شکل دینے میں ریاست کا معاون ہیں۔پانچویں جاری فوجی آپریشن مشرف دور سے شروع ہو کر ہر نئی حکومت کے آنے سے شدت پکڑتا گیا ۔ہر وزیر اعلیٰ اور گورنر دوسرے سے زیاد ظلم کرتا رہا ، آج گورنر اچکزئی اور ڈاکٹر مالک نے جام یوسف اور اویس غنی کی مظالم کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ نواز شریف و آصف زرداری کے جھوٹے دعوے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے سوا کچھ نہیں ۔ لہٰذا اقوام متحدہ و انسانی حقوق کی تنظیموں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ایسی سنگین صورتحال میں بلوچ قوم کا ساتھ دیکر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی دہشت گردانہ پالیسی کے خلاف آواز اُٹھائیں۔