|

وقتِ اشاعت :   May 5 – 2015

کوئٹہ: ماہر قانون احمربلال صوفی نے بتایا ہے کہ ریکوڈک کیس میں ٹی تھیان کمپنی کی حکم امتناعی حاصل کرنے کی درخواست کو منظور نہ کرتے ہوئے حکومت بلوچستان کو یہ حق حاصل ہو گیا ہے کہ وہ ریکوڈک کے ذخائر کو اپنی معاشی ترقی کے لیے بروئے کار لائے۔ یہ بات منگل کو ریکوڈک کے حوالے سے بلوچستان کابینہ اور اراکین اسمبلی اور میڈیا کو دی جانے والی بریفنگ میں بتائی گئی ۔ صوبائی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سمیت حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین کی بڑی تعداد نے بریفنگ میں شرکت کی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے مختلف حلقوں کی جانب سے پھیلائے جانے والے شکوک شبہات کو بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے واشگاف الفاظ میں اعلان کیا کہ ریکوڈک بلوچستان کے عوام کی دولت ہے اور اس بارے میں کوئی فیصلہ عوام سے چھپا کر نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ ٹی تھیان کمپنی کے ساتھ تمام معاملات کا فیصلہ کابینہ کی مشاورت سے کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک میں مائننگ کا لائسنس جس کو بھی دیا جائے گا بین الاقوامی معیارکے مطابق اور ٹینڈر کے ذریعے نہایت شفاف انداز سے دیا جائیگا۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ان عناصر پر کڑی نکتہ چینی کی جو بلاجواز ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے بدعنوانی اور کمیشنوں کے الزامات لگا رہے ہیں ۔ا نہوں نے کہا کہ ریکوڈک کے نئے ٹینڈر کے سلسلے میں کسی سے نہ کوئی بات چیت ہوئی ہے اور نہ ہی کسی کے ساتھ کوئی رابطہ کیا ہے تو ایسی صورت میں کسی جانب سے کمیشن دینے اور لئے جانے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی تھیان کمپنی کے ساتھ تمام معاملات بین الاقوامی ،تیکنیکی و مالیاتی ماہرین کے ساتھ مشورہ کرکے فیصلہ کریں گے اور اس سلسلہ میں بلوچستان کے حقوق کا مکمل تحفظ کیا جائے گا۔ اس سے پہلے ممتاز ماہر قانون حکومت بلوچستان کے وکیل احمر بلال صوفی نے ریکوڈک کیس کے مختلف پہلوؤں اور اب تک ہونے والے پیش رفت کے بارے میں وزراء ، اراکین اسمبلی اور میڈیا کو بریفنگ دی ۔ انہوں نے بتایا کہ بین الاقوامی ثالثی ٹربیونلز میں یہ کیس چل رہا تھا آئی سی ایس آئی ڈی میں وفاقی حکومت کے خلاف کیس کی سماعت کا پہلا مرحلہ ختم ہو چکا ہے جبکہ آئی سی سی میں حکومت بلوچستان کے خلاف ٹی تھیان کمپنی کے دعوے کی سماعت ہورہی ہے ۔ ٹی تھیان کمپنی ذخائر کی دریافت کے دوران ہونے والے اخراجات کی واپسی کا تقاضا کررہی ہے ، یہ معاملہ عدالت سے باہر ٹی تھیان کمپنی سے بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے، انہوں نے بتایا کہ ریکوڈک مائننگ پر کام کرنے کے لئے حکومت بلوچستان آزاد اور خود مختار ہے اس سلسلے میں قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے کسی کو بھی اس کا لائسنس دے سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی نے 14 ہولز پر کام اور 99 کلو میٹر زمین کے لئے لائسنس کی درخواست کی تھی جس پر اس کی درخواست مسترد کی گئی اور حکومت نے موقف اختیار کیا تھا کہ کمپنی زیادہ سے زیادہ 6 کلو میٹر کے رقبے پر کام کرسکتی ہے۔ احمر بلال صوفی نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ 1993 میں بی ایچ پی اور بی ڈی اے کے اشتراک سے ایک جوائنٹ وینچر کے طور پر CHEJVA معاہدے کے تحت ایکسپلوریشن کا لائسنس جاری کیا گیا، 2006ء میں ٹی تھیان کمپنی نے مذکورہ لائسنس 240ملین ڈالر میں خرید لیا، 2011ء میں ٹی تھیان کمپنی نے ایکسپلوریشن کے بعد حکومت بلوچستان کو 99کلومیٹر علاقے اور 14 ہولز پر مائننگ لائسنس حاصل کرنے کے لیے درخواست دی، تاہم فزیبلٹی رپورٹ میں صرف 6کلومیٹر کا ذکر کیا گیا، لہذا ڈی جی مائنز نے ٹی تھیان کی درخواست کو مسترد کر دیا، ٹی تھیان کمپنی نے اس فیصلہ کو ICSID اور ICC میں چیلنج کر دیا، ICSIDمیں وفاقی حکومت اور ICC میں حکومت بلوچستان کے خلاف مقدمہ زیر سماعت ہے حکومت بلوچستان نے دونوں ٹریبونل میں اپنا مقدمہ موثر انداز میں پیش کیا ہے اور اس بات پر بھرپور دلائل دئیے کہ پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے تمام قانونی تقاضے پورے کئے اور ٹی تھیان کمپنی کو اپنے مقدمہ کا دفاع کرنے کا پورا موقع فراہم کیا گیا ، اس کے بعد عدالت عظمیٰ نے اپنے تفصیلی فیصلہ میں ٹی تھیان اور BDA کے درمیان ہونے والے معاہدے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کالعدم کر دیا۔ احمر بلال صوفی نے مزید بتایا کہ ہمارے قانونی مشیروں نے حکومت بلوچستان کو ریکوڈک کے مسئلہ کو فریقین کے درمیان بات چیت سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ نے اس موقع پر بتایا کہ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی قیادت میں جو وفد لندن گیا تھا اس نے اب تک صرف ابتدائی بات چیت کی ہے اور فریقین کے ماہرین اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ معاملات کو کس طرح حل کیا جائے۔ بریفنگ کے دوران وزیر اعلیٰ بلوچستان، چیف سیکریٹری بلوچستان، احمر بلال صوفی نے اپوزیشن لیڈر اور دیگر اراکین اسمبلی کی جانب سے پوچھے گئے متعدد سوالات کے تفصیلی جوابات بھی دئیے۔