|

وقتِ اشاعت :   May 11 – 2015

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائمقام آرگنائزر سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ تحصیل سارونہ شاہ نورانی میں گیسٹرو کی وباء پھیلنے اور حکومت کی عدم توجہ قابل افسوس امر ہے حالانکہ یہ معاملہ انسانی جانوں کا ہے اس کے باوجود حکمرانوں کا ٹھس سے مس نہ ہونا افسوسناک امر ہے انہوں نے کہا کہ سارونہ شاہ نورانی و گردونواح کے علاقوں کے عوام کو اس بات کی سزا دی جا رہی ہے کہ انہوں نے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کو بھاری اکثریت سے کامیاب کرایا حکومت کی توجہ مبذول کرانے کے باوجود خاطر خواہ اقدام نہ اٹھانا تشویشناک حد تک بڑھ چکی ہے جس سے یہ امر واضح ہو چکا ہے کہ انسانیت سے وابستہ معاملہ جس سے سارونہ و شاہ نورانی کے عوام متاثر ہو رہے ہیں اس قیمتیں جانیں ضائع ہونے کا خدشہ ہے لیکن اب تک کوئی خاطر خواہ مثبت اقدام نہ کرنا اس امر کی غمازی ہے کہ موجودہ حکومت معاملات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے بلکہ سطحی طور پر تمام امور چلائے جا رہے ہیں اس سے قبل بھی متعلقہ محکمہ سے رابطہ کر کے مسئلے سے آگاہ کیا گیا لیکن اب تک ان علاقوں میں نہ کوئی سروے کیا گیا نہ کوئی ٹیم بھیجی گئی کہ وہ جا کر متاثرہ لوگوں کی داد رسی کرتی شاہ نورانی و گردونواح میں ابھی تک کوئی ٹیم نہیں بھیجی گئی انہوں نے کہا کہ فوری طور پر اس احساس معاملے کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے ٹیم تشکیل دی جائے تاکہ گیسٹرو سے متاثرہ افراد کی مدد کی جائے اور علاقے میں پھیلنے والے امراض کے روک تھام کیلئے فوری ریلیف کیمپ لگائے جائیں تاکہ سارونہ شاہ نورانی سمیت قریبی علاقوں میں پھیلنے کے بجائے روک تھام ہو سکے انہوں نے کہا کہ حکومتوں کی ترجیحات میں بنیادی سہولیات کی فراہمی اولین ذمہ داری ہوتی ہے بالخصوص صحت سے متعلق جو بھی عوامی مسائل ہیں انہیں ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوششیں کی جائیں لیکن یہاں معاملہ اس کے برعکس ہے حکومت دانستہ طور پر ان علاقوں کو نظر انداز کر رہی ہے کیونکہ ان علاقوں کے غیور بلوچوں نے ہمیشہ بی این پی کو ووٹ دیا ایسے احساس نوعیت میں ایسے اقدامات قابل مذمت ہیں بلوچستان کے ارباب واختیار اس مسئلے کا باریک بینی سے جائزہ لیں تاکہ قیمتی جانوں کو محفوظ بنایا جا سکے تاکہ گیسٹرو کا مرض پھیلنے سے روکے اس متاثرین کی داد رسائی نہ کی گئی تو حالات مزید مخدوش ہو سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے عوام کو صحت کی حوالے سے درپیش مسائل پر توجہ نہ دیں تو قریبی اضلاع میں پارٹی کے امدادی کیمپوں لگائے جائیں تاکہ سارونہ شاہ نورانی سمیت گردونواح کے غیور بلوچوں کی مدد کی جا سکے ۔