|

وقتِ اشاعت :   May 23 – 2015

کوئٹہ : وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس دوسرے روز بھی جاری رہا ۔ کابینہ کے فیصلوں کا اعلان کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات ، قانون و پارلیمانی امور عبدالرحیم زیارتوال نے کہا ہے کہ جمعہ کے روز منعقد ہونے والے اجلاس میں صوبائی محکموں میں خالی آسامیوں کو محکمانہ کمیٹیوں کے ذریعے فوری طور پر پرُ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ صوبے میں بیروزگاری کے سنگین مسائل اور بیروزگار نوجوانوں میں پائی جانے والی بے چینی ختم کی جا سکے، کابینہ نے لیویز کی بھرتیوں میں میٹرک کی شرط کو ختم کر کے مڈل پاس امیدواروں کو بھی حالیہ انٹرویو میں شامل کرنے کافیصلہ کیا ہے ضلع ہرنائی کول مائنز پر ایف سی کی جانب سے صوبائی حکومت اورصوبائی محکمہ معدنیات و کان کنی کی لاعلمی اور نظر اندازی میں کئے جانے والے معاہدے جسے پہلے ہی سے صوبائی کابینہ نے منسوخ اور مسترد کیا تھا آج کے اجلاس میں صوبائی کابینہ نے پھر واضح کیا کہ ہم صوبائی حکومت اور کابینہ کے فیصلے اور احکامات پر قائم ہیں البتہ معاملے کو گفت و شنید کے ذریعے حل کیا جائے گا۔ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں نجی بس اڈوں کی ہزار گنجی منتقلی کا معاملہ بھی صوبائی کابینہ کے سامنے پیش ہوا۔ اس ضمن میں کابینہ نے نجی بس اڈوں کی منتقلی کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے بس اڈوں کی منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے چیف سیکریٹری بلوچستان کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی۔ کمیٹی ٹرانسپورٹروں کی جانب سے بس اڈوں کی مقررہ تاریخ تک منتقلی کے وعدے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے ٹرانسپورٹروں سے تحریری یقین دہانی حاصل کرے گی اور مقررہ تاریخ پر کسی لیت و لعل کے بغیر ٹرانسپورٹرز از خود ہزا گنجی بس اڈہ منتقل ہوں گے بصورت دیگر صوبائی حکومت وعدے اور معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والے ٹرانسپورٹرز کے خلاف سخت تادیبی کاروائی کرے گی۔