|

وقتِ اشاعت :   June 1 – 2015

کوئٹہ: بلوچستان کی سیاسی اور عسکری قیادت نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ دہشت گردوں کو غاروں سے نکال کر وہ سزا دیں گے جو مدتوں تک لوگ یاد رکھیں گے، عوام کو امن دینا حکومت اور سیکورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے ، ملک کے روشن مستقبل اور امن کے لئے آخری دم تک لڑیں گے عوام حکومت اور سیکورٹی اداروں کا ساتھ دیں ان کے بغیر کوئی عمل مکمل نہیں ہوتا ، بلوچ پشتون برادر اقوام ہیں دہشت گردوں نے بہیمانہ حراکت کرکے نفرتیں پیدا کرنے کی بھر پور کوشش کی لیکن سیاسی قیادت کی مدبرانہ سوچ نے سازش کو ناکام بنایا ۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ بلوچ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل ناصر خان جنجوعہ ، پشتونخوا میپ کے رہنماء وزیر اطلاعات عبدالرحیم زیارتوال ، مسلم لیگ (ق) کے جعفر خان مندوخیل ، وزیر داخلہ سرفراز بگٹی ، اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع اور دیگر نے بلوچستان اسمبلی لان میں سانحہ تربت اور سانحہ مستونگ کے شہداء کو خراج تحسین پیش کرنے کی غرض سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس سے پہلے شہداء کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں ، تقریب میں صوبائی وزراء ، اراکین اسمبلی ، صوبائی سیکرٹریوں ، اساتذہ ، ڈاکٹروں ، طلباء وطالبات سمیت مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے غمزدہ خاندانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہاکہ صوبے کی سیاسی اور عسکری قیادت ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔ دہشت گردوں نے انہیں نہ جانے کس بات کی سزا دی ہے اس غمزدہ ماحول میں بلوچستان کی سیاسی قیادت اور غمزدہ خاندانوں کے لواحقین نے جس حوصلے اور جرأت کا مظاہرہ کیا وہ قابل تحسین ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کو استحکام اور معیشت کو بہتری مل رہی ہے اس عمل کو ناکام بنانے کے لئے دہشت گرد سازشوں پر اتر آئے ہیں اور خاص کر بلوچستان کے فضاء کو دہشت گردی کے ذریعے تباہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ صوبائی حکومت ، اپوزیشن اور سیکورٹی ادارے عوام کے ساتھ وعدہ کرتے ہیں کہ بلوچستان سے دہشت گردی کو ختم کریں گے اور انہیں شکست دیں گے ۔ بلوچستان کی عوام نے بہت سے تکالیف اور دکھ دیکھے ہیں مزید وہ تکالیف اور دکھ برداشت کرنے کے متحمل نہیں ۔ بلوچ سیاسی قیادت عوام اور نوجوانوں سے اپیل ہے کہ خدا را دہشت گردی کے خلاف حکومت کا ساتھ دیں ۔ اکیسویں صدی انصاف ، جمہوریت اور امن کی صدی ہے جہاں ہم نے غربت ، جہالت کے ذریعے جدوجہد کرنا ہے اور یہ کام ہم کررہے ہیں اس کے لئے عوام نے ہمارا ساتھ دینا ہوگا جب تک عوام سیکورٹی فورسز اور سیاسی قیادت کا ساتھ نہیں دیں گے اس وقت تک کوئی کام ممکن نہیں ، دہشت گردوں نے بلوچ پشتون عوام کو لڑانے کی بھر پور کوشش کی لیکن وہ ناکام رہیجعفر خان مندوخیل نے کہا کہ اسمبلی میں پہلے ان دہشت گردوں کے لئے فاتحہ خوانی ہوا کرتی تھی انہیں سرمچار کہا جاتا تھا لیکن اب اسی اسمبلی نے یک زباں ہو کر ان عناصر کو دہشت گرد قرار دیا ہے یہ لوگ باہر سے پیسے لے کر یہاں دہشت گردی کرتے ہیں دہشت گردوں کی کوشش تھی کہ ہم سیاسی قیادت کو مار کر خود قیادت کریں لیکن عوام ایسی خونی قیادت کو قبول نہیں کریں گے اور نہ ہی یہ لیڈر بن سکتے ہیں ۔ بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر وہ غریب لوگوں کو مارنے پر اتر آئے ہیں ہم سب نے ان کے عزائم کو ناکام بنانا ہے۔ عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ ایک جمہوری پاکستان میں ہی اس ملک اور عوام کے مسائل کا حل موجود ہے ، پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں اگر کمی ہے تو وہ غیر منصفانہ تقسیم اور امن کی ہے ہم سب کو امن چاہیے بندوق کی زور پر کسی کی بات نہیں مان سکتے اگر کسی کو تحفظات ہیں تو اسمبلی موجود ہے جہاں ہر مسئلے پر بحث کرکے ان کا حل نکالاجاتاہے یہ عوام کی نمائندہ اسمبلی ہے درندگی سے مزدوروں اور لوگوں کو مارنے کی ضرورت نہیں جو لوگ بندوق کی زور پر اپنا فیصلہ مسلط کرنا چاہتے ہیں ان کی اس بات کو کبھی تسلیم نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ بہت ہوگیا افغانستان ، انڈیا یا اگر یہاں سے کوئی کسی کو معصوم لوگوں کو مارنے کے لئے بھیجنا چاہتے ہیں تو اسے درخواست ہیں کہ یہ سلسلہ ختم کریں بہت ہوگیا اب غریب عوام ایسے عمل کو برداشت کرنے کے قابل نہیں۔ وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ دشمن نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بزدلانہ وار کیا لیکن ہم ان کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ وہ کسی خوش فہمی میں نہ رہے وہ سزا دیں گے جو مدتوں تک یاد رکھے گا ۔ برادر اقوام کو لڑانے کی سازشیں کامیاب نہیں ہوگی ہم سب پاکستانی ہیں کسی بلوچ نے پشتون کو نہیں بلکہ دہشت گردوں نے پاکستانیوں کو شہید کیا ہیں ۔ یہ ناراض نہیں بلکہ دہشت گرد ہیں سیکورٹی فورسز اور عوام ان دہشت گردوں کو شکست دینے کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔