|

وقتِ اشاعت :   June 8 – 2015

کوئٹہ:  بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سردار اخترجان مینگل نے سیلابی ریلے سے متاثرہ شاہ نورانی، کوہن میندرواور گلو گوٹھ سمیت دیگر ملحقہ علاقوں کا دورہ کیا اور متاثرہ علاقوں میں تیز طوفانی ژالہ باری کے ساتھ ہونیوالی بارش سے جاں بحق افراد سے لواحقین کے ساتھ ہیں پارٹی ہر مشکل وقت میں شاہ نورانی ، سارونہ سمیت بلوچستان بھر کے عوام کو مشکلات گھڑی میں کبھی تنہا نہیں چھوڑے گی کیونکہ ہمارے سامنے عوام کی خدمت اہمیت رکھتی ہے ان خیالات کااظہارانہوں نے گزشتہ روزسیلابی ریلے اورژالہ باری سے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کیاانہوں نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ بلوچستان کے فرزندوں کو کبھی بھی مشکل وقت میں تنہا نہ چھوڑتے ہوئے ان کی بحالی کیلئے اقدامات کئے جائیں پارٹی نے متاثرہ علاقوں کے بلوچ فرزندوں کی محدود وسائل کے باوجود خدمت کو یقینی بنایا آج بھی پارٹی کوشش کر رہی ہے کہ متاثرین کی مکمل بحالی اور متاثرہ خاندانوں کی مالی مدد کیلئے بہر ے اور اندھے حکمرانوں کو اس خستہ حال آفت زدہ لوگوں کی جانب مبذول کرائیں تاکہ ان متاثرہ خاندانوں کی مالی مدد اور بحالی کیلئے اقدامات کئے جا سکیں اس سے قبل بھی ہماری کوشش رہی ہے کہ ان علاقوں سمیت بلوچستان کے عوام کے حقوق کے تحفظ کیا جائے قدرتی آفات میں قیمتی جانوں کے ضیاع سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ تو ممکن نہیں لیکن ان کی از سر نو بحالی کیلئے اقدامات ضروری ہیں اور اس کیلئے جدوجہد کریں گے تاکہ حکمران ان جانب اپنی توجہ مبذول کریں حالیہ حکومت میں جس طرح وڈھ اس کے ملحقہ علاقوں کو نظر انداز کیا گیا اس سے تو یہ امر واضح ہے کہ حکمران کوئی اقدام نہیں کریں گے لیکن ان کو گوش گزار کرنا ضروری ہے تاکہ ان بے حس حکمرانوں کو شاہ نورانی و اس کے ملحقہ علاقوں کے عوام کی کسمپرسی کی حالت دیکھ کر اقدامات کا خیال آئے حکمرانوں کی یہ اولین ذمہ داری ہے کہ وہ قدرتی آفات سے متاثرہ افراد کی بحالی کیلئے اقدامات کرے اور فوری طور پر نقصانات کے ازالے کیلئے مالی امدادی کیلئے اقدامات کرے متاثرہ خاندان بے یارو مدد گارکھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں سماجی و فلاحی ادارے بھی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کا سلسلہ فوری شروع کریں اور متاثرہ لوگ تک امداد پہنچنے کیلئے اقدامات کرے متاثرہ علاقوں کے لوگ پہلے ہی قحط سالی اور وبائی امراض سے نقصانات کا شکار ہو چکے ہیں اب فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان پہنچانے ، طبی امداد دینے کے علاوہ دیگر سہولیات کی فراہمی کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں اس سے پہلے بھی حکمران بے حسی کا ثبوت دے چکے ہیں جس سے کئی افراد کی جانیں ضائع ہو چکی ہیں پہلے بھی حکمرانوں کی توجہ وبائی امراض کی دلائی گئی لیکن انہوں نے عوام کو وبائی امراض سے بچاؤ کے ادویات سمیت دیگر سہولیات مہیا کرنے کی بجائے اس بات کو ماننے سے انکاری تھے کہ وہاں پر کوئی ایسا واقعہ رونما نہیں ہوا اور نہ کوئی پھیلا اسی دور حکومت میں جب آواران کے بدترین زلزلہ آیا تھا تو حکمرانوں نے ان کی بحالی کیلئے بڑے بڑے دعوے کئے تھے لیکن آج تک آواران کے زلزلہ متاثرین کی مکمل بحالی نہیں ہو سکی۔