کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ڈپٹی آرگنائزر سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے سینٹ میں بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے بلوچستان کے اہم مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے مرکزی حکومت توجہ مبذول کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت بجٹ میں بلوچستان میں ڈیمز ‘ یونیورسٹیز کے قیام ‘ سڑکوں کا جال بچانے کیلئے فنڈز مختص کرے گوادر پورٹ اور پروجیکٹ کے تمام تر اختیار بلوچستان کو دیئے جائیں گوادر میں مقامی آبادی کو اقلیت میں تبدیل ہونے سے بچانے کے حوالے سے بلوچوں کو آئینی ضمانت دی جائے اور ترامیم و قانون سازی کی جائے تاکہ اپنے ہی سرزمین میں اقلیت میں تبدیل نہ ہوں گوادر دوسرے علاقوں سے آنے والے لوگوں کو شناختی کارڈز کے اجراء ‘ انتخابی فہرستوں میں اندراج نہ کرنے دیا جائے گوادر میں ماہی گیری کے شعبے سے وابستہ افراد کی ترقی کیلئے پروگرامز ترتیب دیئے جائیں تاکہ ماہی گیری کی صنعت کو ترقی دی جاسکے ہوشاب ‘ نال ‘ پنجگور ‘ قلات ‘ مستونگ میں صنعت و حرفت کے فروغ کیلئے انڈسٹریل زون قائم کئے جائیں بلوچستان میں قلت آب انتہائی خطرناک شکل اختیار کرتی جا رہی ہے اور زرعی جو اب تباہی کے دہانے پہنچ چکا ہے فوری طور پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ زرعی شعبے کے مسائل کے حل اور قلت آب کا مسئلہ حل کیا جا سکے زمینداروں کے مسائل کا حل ضروری امر ہے کیونکہ بلوچستان کی بڑی آبادی زراعت اور مال داری کے شعبے سے وابستہ ہے بلوچستان میں فوری طور پر ڈیمز بنائے جائیں خاص طور پر ہنگول ‘ مولا ‘ کرخ ‘ شاہ نورانی ‘ تب ‘ بوہیر ‘ ماس ‘ کنگوری ‘ وڈھ ‘ نوشکی میں خیصار ڈیمز کے قیام کیلئے اقدامات کئے جائیں اسی طرح بلوچستان کے زمینداران اور زرعی شعبہ کو شدید بحرانات سے دوچار ہے اور تباہی کے دہانے تک پہنچ چکا ہے بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کو کم کرنے کیلئے متبادل ذرائع استعمال میں لائے جائیں تاکہ زرعی شعبے کی ترقی کو ممکن بنایا جا سکے فوری طور پر ٹیوب ویلز کو سولر سسٹم کے تحت چلائے جائیں اور خطیر رقم مختص کر کے زمینداران کے سولر سسٹم کی سہولیات مہیا کی جائیں تاکہ زرعی ترقی ممکن ہو سکے بلوچستان کے زمینداروں کو آسان اقساط پر قرض فراہم کئے جائیں ان کے اہم اور بنیادی مسائل کے حل کیلئے فوری طور پر اقدامات کئے جائیں بلوچستان میں گڈانی پاور پروجیکٹ کی جگہ تبدیل کر کے مکران ‘ واشک ‘ آواران میں لگائے جائے تاکہ بجلی کی کمی کا مسئلہ حل ہو سکے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے غیور عوام کی اکثریتی زمیندارای اور گلہ بانی سے وابستہ ہیں اس لئے لائیو سٹاک کے فروغ کیلئے ایسے پروگرامز شروع کئے جائیں تاکہ ان شعبوں کی ترقی کو بھی یقینی بنایا جا سکے انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاشرے کی ترقی و تعمیر کیلئے ضروری ہے کہ وہاں پر سٹرکوں کا جال بچھایا جائے تاکہ ٹریڈ کے حوالے سے تاجران ‘ ٹرانسپورٹرز اور عوام کو سڑکوں کے حوالے سے مسائل حل کئے جائیں بلوچستان وسیع زمین ہے سڑکوں کی تعمیر کیلئے نیشنل ہائی وے کے فنڈ میں چار گنااضافہ کیا جائے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اسلام آباد میٹرو بس کی طرز پر میٹرو سروس کوئٹہ میں بھی شروع کی جائے کوئٹہ شہر میں پانی کی قلت جو شدت اختیار کر چکی ہے اس کیلئے مرکزی حکومت اسپیشل گرانٹ دے تاکہ کوئٹہ کے شہریوں کو قلت آب سمیت دیگر مسائل کے ترجیحی بنیادوں پر نجات مل سکے انہوں نے کہا کہ قدرتی گیس جو 1952ء سے سوئی سے نکل رہی ہے اب تک ملک کے دیگر علاقوں میں اس کی سہولت فراہم کی جا چکی ہے لیکن بلوچستان کے اکثریتی علاقے اس سہولت سے محروم ہیں بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تعلیم پسماندگی کے خاتمے اور مسائل کے حل کیلئے مرکزی حکومت بلوچستان میں تعلیمی بدحالی کے خاتمے کیلئے اقدامات کرے اور بلوچستان میں تعلیمی کے فروغ کیلئے اسپیشل تعلیمی فنڈز جاری کئے جائیں پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے وڈھ میں جو زمین حکومت دی ہے اس میں مرکزی میں فوری طور پر یونیورسٹی ‘ کالج ‘ ریزیڈنشل کالج اور کیڈٹ کالج کے قیام کو یقینی بنائے بلوچستان کے غیور طلباء و طالبات کے لئے اسکالر شپ دے تاکہ طلباء و طالبات بین الاقوامی سطح پر اعلی تعلیم حاصل کر سکیں نصیر آباد ڈویژن میں نہری نظام اور کچھی کینال سمیت تمام نہروں کے صفائی کیلئے فنڈز دیئے جائیں گوادر ‘ ایران ‘افغانستان مشترکہ ٹریڈ کے حوالے سے کامن ٹریڈ مارکیٹس قائم کی جائیں جن میں ماشکیل ‘ تفتان ‘ پنجگور ‘ مند میں مارکیٹس قائم اور بینک نظام کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ ٹریڈ سے وابستہ افراد کو سہولیات میسر آ سکیں یہ تمام اقدامات پاک چین اقتصادی راہداری سے قبل مکمل کئے جائیں انہوں نے کہا کی عیسی چاہ ‘ زارو نوشکی سے خرانہ کے بجلی کی ترسیل کو یقینی بنایا جائے اور فوری طور پر نوشکی کالج کے کام کو مکمل کیا جائے ۔