کوئٹہ : بلوچستان یونیور سٹی میں طلباء تنظیموں کا مشترکہ اجلاس زیر صدارت جاوید بلوچ منعقد ہوا اجلاس میں بی ایس او پجار کے مرکزی چیئرمین اسلم بلوچ مرکزی جوائنٹ سیکرٹری حمید بلوچ یونٹ سیکرٹری نجم بلوچ ، پی ایس ایف کے صوبائی صدر ملک انعام اللہ کاکڑ محمد غنی، پی ایس او کے مرکزی سیکرٹر ی اطلاعات محمود زلاند ، سیف اللہ اور بی ایس اور کے یونٹ سیکریٹر ی شوکت بلوچ سمیت تنظیموں کی مرکزی و یونٹس کے رہنماوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی اجلاس میں مختلف ایجنڈے زیر بحث آئے اجلاس میں بلوچستان یونیورسٹی میں طلباء پر فورسز کی جانب سے شدید شیلنگ و تشدد اور فیمل طالبہ علم کے ساتھ میل اسٹاف کی منفی روئیہ اور انکی جامعہ تلاشی کی شدید مذمت کی گئی طلباء تنظیموں کے جاری احتجاج کاجائزہ لیا گیا اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کی گئی اجلاس میں جاری احتجاج اور طلباء کی بھرپور حمایت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کنڑولرڈپٹی کنڑولر اور وائس چانسلر کی برطرفی تک پندہ تاریخ تک بلوچستان یونیورسٹی میں تمام کلاسز اور امتحانات کا بائیکاٹ اور احتجاج جاری رکھا جائیگا۔ جبکہ سولہ تاریخ کو شام پانج بجے تمام تنظیموں کا مشترکہ اجلاس میں میں مزید آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ ااس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مقررین نے بلوچستان یونیور سٹی میں طلباء پر طاقت کے بے تحاشا استعمال فیمیل طلبات پر سیکورٹی فورسز کی جانب سے تشدد اور طلباء کو زخمی کرنے کو بلوچستان طلباء کو کرپشن ، بدا انتظامی ، لوٹ کھسوٹ کے خلاف اٹھائی جانے والے حقیقت پر مبنی آواز کو دبانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے مقررین نے کہاکہ ہمیں پرامن جمہوری، سیاسی ، احتجاج سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی اور نہ ہی ہم تشدد و دھونس دو ھمکیوں سے مرغوب ہوکر بلوچستان میں کسی کو بلوچ وپشتون روایات سے کھیلنے کی اجاز ت نہیں دیں گے انہوں نے وائس چانسلر کے تعلیم دشمن اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ موصوف کو انتا پتہ نہیں ہے کہ حالیہ واقعہ کیوں پیش آیا ۔ انہوں نے طلباء تظیموں پر نقل فراہم کرنے کے الزامات لگا کر اپنے نا اہلی بد انتظامی کرپشن، کو چھپانے کی جو ناکام کوشش کی ہم سمجھتے ہیں کہ ہم حقائق بلوچستان کے عوام کے سامنے لاکر انکے اصل چہرہ بلوچستان کے عوام طلباء تینظیموں و سیاسی وجمہوری پارٹیوں اور سول سوسائیٹی کے سامنے ضرور لائیں گے اور کاہ کہ گزشتہ واقعہ امتحانی ہال میں امتحانی عملے کا ایک فیمیل طالبہ کی فیمیل امتحانی عملہ کی طرف سے جامعہ تلاشی اور منفی روئیہ اور فیمل طالبہ پر تشدد سے شروع ہوا اور ایسے غیر انسانی روئیہ پر احتجاج ایک فطری عمل تھا جس پر تمام طلباء تنظیموں نے بھر پور احتجاج کی جس پر وائس چانسلر اور کنڑولر امتحانات و ڈپٹی کنٹرولر اور ایڈیشنل کنٹرولر کے ایماء پر سیکورٹی فورسز نے طلباء شیلنگ لاٹھی چارج اور بعد میں فائرنگ کی گئی جس سے پانچ طلباء زخمی ہوئے ہیں اجلاس میں سولہ تاریخ کو سائنس کالج کوئٹہ سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی جائیگی ۔ اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ اگر وائس چانسلر ، کنٹرولر، ڈپٹی کنٹرولر اور ایڈیشنل کنٹرولر کو اگر برطرف نہ کیاگیا تو احتجاجی تحریک پوری بلوچستان میں پھیلائی جائینگے اور بلوچستان یونیورسٹی کے موجودہ امتحانی عملہ کی زیر نگرانی کی صورت برداشت نہیں کرینگے اور طلباء کے بنیادی حقوق کے حصول کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔