|

وقتِ اشاعت :   June 19 – 2015

کوئٹہ :  بلوچستان یونیور سٹی کے طلباء تنظیموں بی ایس او ، پی ایس او ، پی ایس ایف اور بی ایس او پجار کے زیر اہتمام یونیورسٹی کے یر اہتمام یونیورستی میں احتجاجی ریلی ومظاہرہ اور جلسہ عام منعقد ہوا جس کی قیادت بی ایس کے مرکزی آرگنائزر جاوید بلوچ،بی ایس او پجار کے چیئرمین اسلم بلوچ بی ایس ایف کے صوبائی صدر ملک انعام کاکڑ، پشتونخواء ایس او کے ضلعی ڈپٹی سیکرٹری ملک عمران کاکڑ نے کی ریلی کے شرکاء وی سی، رجسٹرار ، کنٹرولر، ڈپٹی کنٹرولرو انتظامیہ کے خلاف شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے یونیورسٹی میں اتنظامی تبدیلی کا مظاہرہ کردیا ۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے جاوید بلوچ، اسلم بلوچ، ملک عمرکاکڑ، اور اخلاق بازئی نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں ناخوشگوار واقعہ دراصل نقل کی حصول نہیں بلکہ بلوچ پشتون روایات کی پامالی کے خلاف ہے ۔ جس معاشرے میں خواتین کو عزت و احترام کا مقام حاصل ہے۔ اور سب سے سیکورٹی ادارے میں طالبات کے ساتھ ہتک امیز و غیر مذہب طریقہ اختیار کرنے کے بعد پولیس کے ذریعے فیمل پر تشدد قابل مذمت عمل ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے جو نیور سٹی انتظامیہ کی نا اہلی و بد عیدی کی بد ترین مثال ہے ویسے بھی بلوچستان یونیورسٹی علمی لحاظ سے تباہ ہوچکی ہے۔ بد انتظامی ، کرپشن اور غیر روایتی طرز عمل سے ادارہ کی شفافیت و کردار پر منفی تاثر بنتی جا رہی ہے احتجاج سے بائیکاٹ کا شکار یونیور سٹی انتظامیہ تنظیموں کے درمیان اور اندر انتشار پیدا کرنے کی غیر اخلاقی کوشش کر رہے ہیں لیکن طلبہ نے جس قدر بلوچستان یونیور سٹی کے معاملات میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرکے احتجاج کو مضبوط بنایا جس وی سی اور اس کے زیر اثر کٹھ پتلی انتظامیہ ادارے کے تعلیمی منزلی پر جوابدہ نہیں بلوچستان یونیور سٹی کا مسئلہ اہم بنیادی مسئلہ ہے جس پر چشم پوشی ادارے کو مزید پستی کا شکار بنا رہی ہے ۔ کسی بھی مذاکراتی کمیٹی کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ کیونکہ وی سی سمیت ان تمام انتظامیہ منتازعہ بن چکی ہے ۔ حکومتی سطح پر بلوچستان یونیورسٹی کی تعلیمی بحالی اور طلباء کے ساتھ نا انصافیو ں کے خلاف تحقیقاتی کارروائی کرکے طلباء تنظیموں کے مطالبات کو تسلیم کیا جائے کیونکہ ادارے میں کرپشن غیر فعالیت اس قدربڑھ چکی ہے کہ تمام تر شعبے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں جبکہ یونیور سٹی انتظامیہ صرف وقت گزاری کر رہی ہے۔ تمام ترطلباء تنظیمیں بلوچستا ن یونیورسٹی کی موجودہ ہٹ دھرمی غیر مقالی ایگزمینشن میں موجود مافیاں خواتین پر تشدد عزت نفس مجروع کرنے پر احتجاج کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں پرامن طریقے سے تمام تر امتحانات کی بائیکاٹ نام نہاد لوگوں کے ناپر وقت گزاری کو مستر کرتے ہیں موجودہ انتظامیہ کے زیر اثر کسی بھی امتحانی عمل میں شرکت نہ کرکے مکمل بائیکاٹ کی جائے گی ہماری احتجاج کسی بھی صورت ایک چھوٹے عمل کا متحمل نہیں ہوسکتی ۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حالات میں طلباء وطلبات کی حقیقی احتجاج کو غلط رنگ دینے کی کوشش تو کی جارہی ہے مگر ہم واضح کرتے ہیں کہ کسی بھی منفی پروپیگنڈے کو خاطر میں نہ لاکر احتجاج مزید تیز کردینگے ۔ دریں اثناء طلباء تنظیموں کے رہنماؤں نے کہاہے کہ یونیورسٹی کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی کی اب کوئی حیثیت باقی نہیں رہی اورنہ ہم یونیورسٹی کے مذاکراتی کمیٹی سے مذاکرات کرینگے اورہرقسم کے امتحانات کابائیکاٹ بھی جاری رہے گا وائس چانسلر،رجسٹرار ،کنٹرولر،ایڈیشنل کنٹرولر،ڈپٹی کنٹرولرکنڈکٹ اورامتحانی عملے کی عدم معطلی کیخلاف 20جون کوبلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرینگے علاوہ ازیں بلوچستان یونیورسٹی میں طلباء تنظیموں کامشترکہ اجلاس زیرصدارت بی ایس او پجار کے یونٹ سیکرٹری نجم بلوچ منعقدہوااجلاس میں پی ایس او کے سیف اللہ کاکڑ،بی ایس او کے شوکت بلوچ،پشتون ایس ایف کے سلام میرزئی نے شرکت کی اجلاس میں فیصلہ کیاگیاکہ اجلاس بلوچستان یونیورسٹی میں شعبہ امتحانات کامکمل بائیکاٹ کیاجائیگاجبکہ آج جمعہ کوکلاسز کی بھی بائیکاٹ کیاجائیگااجلاس میں فیصلہ کیاکہ یونیورسٹی کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی کی اب کوئی حیثیت باقی نہیں رہی اورنہ ہم یونیورسٹی کے مذاکراتی کمیٹی سے مذاکرات کرینگے اجلاس میں فیصلہ کیاکہ تمام طلباء تنظیمیں20جون بروزہفتہ بلوچستان اسمبلی کے سامنے وائس چانسلر،رجسٹرار،کنٹرولر،ایڈیشنل کنٹرولر،ڈپٹی کنٹرولرکنڈکٹ اورامتحانی عملے کی عدم معطلی کیخلاف پرامن احتجاجی مظاہرہ کیاجائیگااجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بی ایس او کے نجم بلوچ نے کہاکہ 20تاریخ کے مظاہرے میں تمام طلباء تنظیمیں ،ایم ایڈ کے طلباء وطالبات ،سول سوسائٹی کے نمائندے اورمیڈیاکے نمائندے اس پرامن احتجاجی ریلی میں شرکت کرکے علم دوستی کاثبوت دیں20تاریخ کو احتجاجی مظاہرہ وائس چانسلر،رجسٹرار ،کنٹرولر،ایڈیشنل کنٹرولر،ڈپٹی کنٹرولرکنڈکٹ اورامتحانی عملے کی معطلی تک دھرنادینگے جبکہ امتحانات کابائیکاٹ بھی جاری رہے گا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی ایس او کے سیف اللہ کاکڑنے کہاکہ گزشتہ پانچ دن سے طلباء وطالبات سراپااحتجاج ہے لیکن یونیورسٹی انتظامیہ کی ہٹ دھرمی ہمیںیہ پیغام دیتی ہے کہ طلباء تنظیمیں صرف چند روزکے احتجاج کے بعدخودبخوداپنااحتجاج ختم کرینگے ہم آج انہیں یہ باورکراتے ہیں کہ جب تک ہمارے مطالبات پرعملدآمدنہ کیاجائے اس وقت تک ہمارااحتجاج جاری رہے گااورروزبروزہم اپنے احتجاج کومزیدسخت کرینگے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی ایس ایف کے سلام میرزئی نے کہاکہ طلباء تنظیموں کی جدوجہد روزبروزطول پکڑرہی ہے یونیورسٹی انتظامیہ خودجامعہ کوتباہی اوربربادی کی جانب لے جارہے ہیں ادارہ تودراصل طلباء وطالبات کی ہے لیکن یہاں کچھ ذہنی بیمارلوگ اس ادارے کودرس گاہ کی بجائے کاروباری مراکز بنانے کی کوشش میں مصروف عمل ہے اجلاس سے خطاب میں بی ایس او کے شوکت بلوچ نے کہاکہ یونیورسٹی انتظامیہ اس خوش فہمی میں ہے کہ ہم طلباء تنظیمیوں کے ساتھ ڈیلے ٹیکٹیکس کے ذریعے ان کے احتجاج کوناکام بنائینگے ان کے اس رویے کی وجہ سے ادارہ روزبروز مفلوج ہورہاہے لیکن ہم طلباء تنظیموں نے یکجاہوکرجامعہ بلوچستان کومزیدتباہی سے بچاناہے علاوہ ازیں طلباء تنظیموں کی جانب سے گزشتہ روزبلوچستان یونیورسٹی میں شعبہ امتحانات اوردیگرانتظامی شعبوں کامکمل بائیکاٹ رہا۔