|

وقتِ اشاعت :   June 29 – 2015

اوتھل:  بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان رکن صوبائی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ مری معاہدے کی ڈیل کا ہمیں پتہ نہیں ہے یہ ان کے درمیان ڈیل ہوئی ہے جن کے دستخط ہیں اور اس معاہدے کے وہی ذمہ دار ہیں نہ ہم مری معاہدے کا حصہ ہیں اور نہ ہی رہیں گے ہم بھی دیکھ رہے کہ اب کس کے سر پر تاج سجے گا ہم 20سالوں سے یہی رونا روتے آرہے ہیں بلوچستان کی عوام کو اپنے جائز حقوق دیئے جائیں بلوچستان کی ترقی کے مخالف نہیں ہیں لیکن ایسی ترقی نہیں چاہتے جس سے یہاں کی عوام کو نقصان پہنچے بلوچستان میں ایسے علاقے ہیں جہاں پر پینے کیلئے صاف پانی میسر نہیں تعلیم ،صحت روزگار کا فقدان ہے بلوچ نوجوانوں کو اغواء کرکے مسخ شدہ لاشیں تحفہ میں دی جارہی ہیں سارونہ میں قحط کی وجہ سے کئی انسانی جانیں اور مال مویشی موت کے منہ میں چلے گئے جبکہ قحط سالی کے علاوہ سیلاب سے بھی کافی نقصانات ہوئے سارونہ کا ایک گاؤں صفحہ ہستی مٹ گیا سیلابی ریلے میں 20سے زائد افراد کی جانیں گئیں اور اب کئی گوٹھوں کے راستے کھنڈرات بن چکے ہیں حکومت کی جانب سے دی گئی امداد اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے حکومت کو آگاہ کردیا ہے لیکن تاحال کوئی امداد نہیں ملی کاشغر روٹ سے بلوچوں کو کوئی فائدہ نہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے درگاہ شاہ نورانی کے خلفائے غلام حسین کلمتی ،محمد ہاشم اور دوست محمد کی جانب سے دیئے گئے افطار ڈنر کے موقع پر صحافیوں سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ سارونہ میں تین سالوں سے قحط سالی تھی اس کی وجہ سے گیسٹرو پھیل گیا جس سے 19اموات ہوئی جبکہ سیلاب آنے سے 16اموات ہوئی اور میلے کے دوران سیلابی ریلے 3اموات ہوئی اس وقت تک قحط سالی سیلاب گیسٹرو سے کافی قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں گوٹھوں کے راستے منقع ہوچکے ہیں مقامی انتظامیہ نے فوری رپورٹ صو بائی حکومت کو ارسال کی مگر ابھی تک کوئی امداد نہیں دی گئی اور چند دن قبل کچھ ٹینٹ اور کھانے پینے کی اشیاء دی گئی جو نہ ہونے کے برابر ہے اور حالیہ سیلاب میں علاقائی لوگوں کی زائرین کی دکانیں پانی کے نظر ہوگئی ہیں ان متاثرین کی رپورٹ ہم نے صوبائی حکومت کو بھیج دی ہے اب دیکھتے ہیں کہ پھٹی ہوئی جولی سے ہمارے لیئے کیا بچتا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن وامان کے صرف دعوئے کیئے جارہے ہیں مگر ہمیں تو امن نظر نہیں آرہا ہے جب بلوچستان میں امن کی بات کی جاتی ہے تو دوسرے دن کوئی اور واقعہ پیش آ جاتا ہے انہوں نے کہا کہ گوادر کاشغر روٹ سے ترقی نہیں ملے گی بلکہ یہ ایک روٹ نہیں لوٹ مار ہے کیونکہ ایسی ترقی نہیں چاہتے ہیں جس سے علاقے کا نقصان ہو بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے لوگوں کو ترقی ملے تعلیم ملے صحت کا نظام بہتر ہو اور روزگار کے مواقع ہوں لیکن یہاں پر پینے کیلئے پانی میسر نہیں پینے کیلئے صاف پانی اپنی مدد آپ کے تحت لے رہے ہیں روزگار کا فقدان ہے پہلے ان مسائل کو حل کیا جائے سارونہ ایک بڑا علاقہ ہے اور یہاں پر درگاہ شاہ نورانی پر لاکھوں زائرین آتے ہیں ان کیلئے صرف ایک ہسپتال ہے اور وہ ہسپتال بھی خستہ حالی کاشکار ہے اور 20سے25ہزار کی ادویات فراہم کی جاتی ہیں جو بلکل کم ہیں انہوں نے کہا کہ ناراض بلوچوں کو دہشت گردی کا رنگ دیا جارہا ہے اور ان پر بم بھاری کی جاتی ہے ایسے دعوت نامے غیرت مند قبول نہیں کرینگے انہوں نے کہا کہ حب میں بنائی جانیوانی آئل ریفائز کمپنی سے صرف اقتدار کے پاٹنر شپ کو فائدہ پہنچے گا جبکہ اس سے قبل بھی حب میں دو آئل فیکٹریاں اور حبکو پاؤر پلانٹ ،سوئی میں گیس کا بلوچستان کو کوئی فائدہ نہیں مل رہا ہے صرف چند لوگوں کو لولی پاپ دیں کر پورے بلوچستان کی عوام کی دل جیتے نہیں جاسکتے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ شاہ نورانی کے میلہ میں لاکھوں کی تعداد میں زائرین آتے ہیں حکومت کی جانب سے میلے کی سیکورٹی کے لیئے صرف 25لیویز اہلکار دیئے گئے جو کہ سیکورٹی نہ ہونے کے برابر تھی مری معاہدے کے ہم حصہ نہیں ہیں پتہ نہیں اب کس کے سر پر تاج سجایا جائے گاامن وامان کی صورتحال صوبے بھر میں خستہ حال ہوچکی ہے صوبائی حکومت صرف صوبے میں امن کا راگ الاپ رہی ہے مگر صوبے کی حالت روز بروز بگڑتی جارہی ہے اس موقع پر سابق رکن صوبائی اسمبلی بلوچستان اکبر مینگل ،اے سی وڈھ عبدالقدوس اچکزئی ،چنگیز گچکی ،جہائزیب مینگل ،گورغین،بہرام مینگل، مینگل ،یوسی شاہ نورانی کے چیئرمین صدرایدین ،رسالدار محمد ہاشم مینگل ،حاجی مولا بخش ودیگر موجود تھے بعدازیں سردار اختر جان مینگل نے درگاہ بلاول شاہ نورانی کے میلے کا دورہ کیا اور زائرین کے مسائل سنے ۔