|

وقتِ اشاعت :   July 8 – 2015

اسلام آباد: ایوان بالا میں اسلام آباد میں زرعی اراضی پر قبضے کے خلاف تحریک پیش کردی گئی‘ کسٹم حکام اور ایف سی نے کوئٹہ سمیت مختلف علاقوں میں تاجروں پر عرصہ تنگ کیا ہوا ہے خیبرپختونخواہ اور بلوچستان میں ڈونرایجنسیوں کو روکنے کا نوٹس لیا جائے‘ گلگت بلتستان میں میاں چار کی پہاڑ کو سرکنے سے روکنے کیلئے اقدامات کئے جائیں سینیٹ میں عوامی مسائل پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہ اکہ اسلام آباد میں 14 سو ایکڑ اراضی زرعی تحقیق کی ریسرچ کیلئے مختص ہے اس زمین پر ایک ممبر اسمبلی کی نطر ہے اور سی ڈی اے کے ساتھ مل کر ہاؤسنگ کالونی بنانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں اگر اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی گئی تو ہم اس کی شدید الفاظ مخالفت کریں گے سینیٹر مختار احمد دھامرہ نے کہا کہ واپڈا کے اندر چھوٹے ملازمین خصوصاً لائن مین حضرات دوران ڈیوٹی بجلی کے کرنٹ سے جاں بحق ہو جاتے ہیں ان کیلئے کوئی پالیسی بنائی جائے سینیٹر احمد حسن نے کہا کہ سینیٹ کا اجلاس ایک بجے کی بجائے دو بجے شروع کیا جائے تو بہتر ہوگا سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ اے پی پی کے تحت مختلف زبانوں کے تحت پروگرام نشر کئے جاتے ہیں مگربلوچی زبان میں پروگرام پیش نہیں کئے جاتے ہیں اس کا نوٹس لیاجائے سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ 1973 ء کے آئین کے تحت 15 سالوں میں قومی سطح پر اردو کو رائج کیا جائے سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ وفاقی وزرا اپوزیشن لیڈر اور قائد ایوان صرف چند سینیٹرز کو جواب دہ ہیں باقی سینیٹرز کے سوالوں کا جواب نہیں دیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں کسٹم اور ایف سی نے تاجر برادری پر ظلم و بربریت کا بازار گرم کیا ہے بلوچستان میں منشیات اور اسلحہ آزاد ہے مگر آٹا اور گھی لے جانے والوں کو گولیاں ماری جاتی ہیں انہوں نے کہاکہ وزیر داخلہ سینیٹ سے بھی اپین آپ کو بالاتر سمجھتے ہیں انہوں نے کہا کہ سیو دی چلڈرن این جی او پر سندھ اور پنجاب میں کوئی پابندی نہیں بلکہ بلوچستان اور خیبرپختونخواہ میں ان پر پابندی عائد ہے یہ دوہرا معیار اور امتیاز سلوک ہمارے صوبے کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے انہوں نے کہ اکہ وزیر داخلہ این جی اوز کو بلوچستان اور خیبرپختونخواہ جانے سے روکتے ہیں اگر حکومت ہمارے فنڈز نہیں دیتی ہے تو ڈونرز ایجنسیوں کو نہ روکے وزیر داخلہ شہنشاہ ہوتے ہیں سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ پیپکو کے ہاتھوں خیبر ایجنسیوں کے مظلوم عوام بے بس ہوچکے ہیں لوڈ شیڈنگ کا کوئی شیڈول نہیں ہے وولٹیج کی کمی و بیشی کے مسائل کاسامنا ہے۔ خیبرپختونخواہ 2400 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ کو دے رہا ہے اور ہماری صروریات 1700 میگاواٹ ہے ہمارے مسائل کو حل کیاجائے سینیٹر عائشہ ر یا ض نے کہا کہ بینکوں میں ود ہولڈنگ ٹیکس کا نفاذ صرف انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کیلئے ہے جو لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں ان پر یہ ٹیکس لاگو نہیں ہے سینیٹر سردار اعظم نے کہا کہ ابھی تک بلوچستان کے بعض اضلاع میں پی ٹی وی کے پوسٹر نہیں لگائے گئے ہیں سینیٹر حمد اﷲ نے کہا کہ جیو ٹی وی چینلز پر ڈاکٹر عامر لیاقت پروگرام کرتے ہیں ایک پروگرام میں وفاقی وزیر خرم دستگیر مدعو تھے اس پروگرام میں اسلام میں چار شادیوں کے حوالے سے عوام سے رائے لی گئی اور ایک قرار داد منظورکی گئی کہ اسلام میں چار شادیاں جائز ہیں اس کا نوٹس لیا جائے ۔ انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ کراچی میں امن و امان کے حوالے سے وفاقی حکومت کا جو کردار ہے اسی طرح بلوچستان میں بھی امن و امان کی صورتحال روز بروز خراب ہورہی ہے وہاں پر صوبائی حکومت ناکام ہوچکی ہے وفاقی حکومت بلوچستان اور خصوصاً کوئٹہ کے معاملات کا نوٹس لیکرکوئٹہ میں لینڈ مافیا کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اس کا سدباب ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ افغانستان انٹیلی جنس کے اہلکار کوئٹہ میں قتل و غارت گری کررہے ہیں اس کا نوٹس لیاجائے انہوں نے کہا کہ چمن بارڈر سمگلنگ کا گڑھ بن چکا ہے اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ گلگت بلتستان کے قریب میاں چار پہاڑ بھی نیچے کی طرف سرک رہا ہے اسکی طرف فوری دھیان دینے کی ضرورت ہے اگر اس کی طرف توجہ نہ دی گئی تو اس سے بھی بہت زیادہ تباہی پھیل سکتی ہے انہوں نے کہاکہ گوادر میں چائنہ کے تعاون سے سرمایہ کاری ہورہی ہے مگر وہاں پر چائنیز کو جانے کی اجازت نہیں ہے اور اس کیلئے باقاعدہ این او سی لینا پڑتا ہے اس سلسلے کو ختم ہونا چاہیے اور امن و امان کے حوالے سے گودر کی ضلعی انتظامیہ کو پابند بنایا جائے۔ سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ گوادر منصوبے کی حفاظت کیلئے خصوصی ٹیم تشکیل دی جا رہی ہے تاکہ اس منصوبے کو کسی بھی ممکنہ دہشت گردی سے بچایا جاسکے سینیٹر طاہر مشہدی نے ریلوے پل کے ٹوٹنے سے ہونے ولے نقصانات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقع کے بعد وفاقی وزیر ریلوے کومستعفی ہو جانا چاہیے تھا۔ سینیٹ کا اجلاس آج بدھ کے روز 1 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔