|

وقتِ اشاعت :   July 10 – 2015

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی نے لوڈشیڈنگ کے حوالے سے وزارت پانی وبجلی کی بریفنگ کو مبہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزارت پارلیمان کو اہمیت نہیں دے رہی اگر کچھ کرنا نہیں تو وقت ضائع کرنے کا کیا فائدہ ہے؟لوڈشیڈنگ کا حل نہ نکال سکے تو یہ ہماری نااہلی ہو گی لیگی سینٹر نثار محمد مالاکنڈ نے احتجاجا کمیٹی سے مستعفی ہونے کی دھمکی دے دی، کمیٹی گذشتہ تین سال سے اہم قومی منصوبوں اور توانائی کے بحران کے حال کیلئے حکومتوں کو مثبت تجاویز دے رہی ہے مگر عمل درآمد کوئی نہیں ہو رہا۔وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ کیسکو نے وفاق کے 142ارب روپے دینے ،14ہزار قانونی و سولہ ہزار غیر قانونی کنکشن ہیں روزانہ 1ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے ۔سندھ میں حبکو کو ہٹ کرنے کی کوشش کی گئی ۔شکر ہے پاکستان بلیک اوٹ سے بچ گیا ۔IPPسے گردشی قرضے ختم کر کے 17سو میگا واٹ بجلی سسٹم میں لے آئے ہیں ۔کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو چیئر میں کمیٹی سینیٹر اقبال ظفر جھگڑا کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔اجلاس میں کمیٹی ممبران کے علاوہ وزارت پانی وبجلی اور ذیلی ادروں کے حکام نے شرکت کی ۔وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے آگاہ کیا کہ کیسکو نے وفاق کے 142ارب روپے دینے ،14ہزار قانونی و سولہ ہزار غیر قانونی کنکشن ہیں روزانہ 1ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے ۔سندھ میں ہیبکو کو ہٹ کرنے کی کوشش کی گئی ۔شکر ہے پاکستان بلیک اوٹ سے بچ گیا ۔سحرو افطار کے اوقات میں 85فیصد علاقوں میں بجلی فراہم کی جارہی ہے ۔حکومت پرانے گریڈ اسٹیشن کی مرمتی کے ساتھ ساتھ نئے گریڈ اسٹیشن بھی تعمیر کر رہی ہے ۔130کے وی کے مزید 59گریڈ اسٹیشن تعمیر کئے جا رہے ہیں ۔کے الیکٹرک کیساتھ 650میگا واٹ کا معاہدہ تھا مگر کے الیکڑک 950میگا واٹ تک لیتی رہی ۔اپنے جنریٹر بھی پسند نہیں کئے گئے ۔کے الیکٹرک اپنا پیسہ باہر لے گئی ہے سو ارب وفاق کے دینے ہیں اپنی صلاحیت بڑھانے کے بارے میں بھی جھوٹ بولا اور کہا کہ بجلی طریقے سے جتنی مرضی بنا لی جائے ٹرانسپورٹیشن اور ٹرانسمیشن کا صحیح بندو بست نہ ہونے کی وجہ سے خمیازہ اور نقصان بھگتنا پڑے گا۔ IPPسے گردشی قرضے ختم کر کے 17سو میگا واٹ بجلی سسٹم میں لے آئے ہیں ۔پورے ملک میں 85سو کے قریب فیڈر اور پونے 7لاکھ کے قریب ٹرانسفارمر ہیں لیگی سینیٹر نثار محمد نے وزارت کی طرف سے نا مکمل بریفنگ پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں بتایا جاتا ہے کہ 8گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے لین بعض علاقوں میں بارہ سے اٹھارہ گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے اور کمیٹی سے استعفیٰ کی دھمکی دے دی اور کہا کہ کمیٹی گذشتہ تین سال سے اہم قومی منصوبوں اور توانائی کے بحران کے حال کیلئے حکومتوں کو مثبت تجاویز دے رہی ہے ۔کمیٹی کو ندی پور کا خود دورہ کر کے موقع پر منصوبے کے بارے میں مکمل تفصیلات لینی چاہیں ۔ وزیر اعظم سے دوسری بار نندی پور کا افتتاح کر و ا دیا گیا ہے ۔گردشی قرضوں کی ادائیگی سے پہلے نندی پور کی پیداوار اور آج کی پیدوار کا خود جائزہ لینا چاہیے ۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ واپڈا کے پاس لوڈ شیڈنگ کا کوئی ڈیٹا موجود نہیں بل بھی اندازے سے بھجوائے جاتے ہیں اور لوڈ شیڈنگ اندازے سے کی جاتی ہے ۔سینیٹر احمد حسن نے کہا کہ وفاقی وزراء کو وزارت پانی و بجلی درست انداز میں اور مکمل تفصیلات فراہم نہیں کرتی ۔سینیٹر تاج حیدر کہا کہ ایرانی سرمایہ کاروں نے ایک ہزار میگا واٹ سستی بجلی دینے کی پیش کش کی ہے جو بعد میں 2ہزار میگا واٹ تک بڑھائی جا سکتی ہے اور تجویز دی کہ ایڈیٹر جنرل کو خط لکھ کر کے الیکٹرک کا فائننشل آرڈر کروایا جائے اور کہا کہ میرے گھر سے سوائے کاغذات کے کچھ چوری نہیں ہوتا ۔ پانی و بجلی کے حوالے سے چار ہزار قیمتی کاغذات چوری ہو چکے ہیں ۔ سینیٹر عطاء الرحمان نے کہا کہ آگاہ کیا جائے ڈیسکوز اور جنکوز کے اندر کتنے چور بیٹھے ہیں کے پی کے کے جنوبی اضلاع میں لوگ اپنی مد د آپ کے تحت ٹرانسفارمر خود خرید اری و مرمتی کرارہے ہیں اور بتایا کہ کچھ علاقوں میں ایکسین نے علاقے تقسیم کر رکھے ہیں بغیر میٹر پورے پور ے گاؤں ٹھیکے پر ہیں سینیٹر تاج حیدر نے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لئے عملی اقدامات اٹھانے کی تجویز دی ۔پانی کی صورتحا ل کے حوالے سے ارسا کے چیئر مین راؤ ارشاد علی خان نے پانی کی ملک میں موجود صورتحال ، استعمال ، صوبوں میں پانی کی تقسیم ،سمندر میں ضائع ہونے والے پانی کے حوالے سے بریفنگ دی اور آگاہ کیا کہ ہندوستان سندھ تاس منصوبے کے تحت پاکستان کے حصے کا پانی استعمال نہیں کر رہا ہے ۔ مستقبل کے منصوبوں کے لئے معاہدے کے تحت ڈیم بنا رہا ہے ۔ پانی میں سندھ کے حصے اور دوسرے صوبو ں کے پانی کے استعمال کے حوالے سے سینیٹر نثار محمد ، سینیٹر تاج حیدر ، سینیٹر نعمان وزیر نے سوالات اٹھائے جس پر کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عباسی رپورٹ کے علاوہ صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے متفقہ معاہدے کے حوالے سے اگلے اجلاس میں تفصیلی بریفنگ لی جائیگی۔ سینیٹر تاج حیدر نے ذمہ داری سے کہا کہ تربیلا ڈیم کے پانی کے بہاؤ کا ریکارڈ نہ رکھنے اور آئندہ بیس سال میں صوبہ سندھ کے اضلاع سمندر میں شامل ہونے کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ کبھی پیا سہ مارتے ہیں کبھی ڈبو دیتے ہیں اور بعد میں ہمارے حصے کے پانی کی ایورج نکال دی جاتی ہے ۔ سینیٹر نثار محمد کے سوال کے جواب میں آگاہ کیا گیا کہ منڈا ڈیم بننے سے سیلاب کو روکا جا سکتا ہے ۔ 8سو میگا واٹ بجلی پیداکی جا سکتی ہے