|

وقتِ اشاعت :   July 11 – 2015

اسلام آباد : حکومت کی جانب سے سینٹ کوبتایا گیا ہے کہ بلوچستان کے کوٹے پر جعلی ڈومیسائل کے ذریعے ملازمت حاصل کرنے والوں کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائیگی ٗ دہشت گردی کی وجہ سے غیر ملکی فضائی کمپنیوں کے طیاروں کی آمد کم ہو گئی تھی ٗ صورتحال بہتر ہو رہی ہے، آمدنی بڑھے گی، پرانی اور ناقابل استعمال بلٹ پروف گاڑیاں فروخت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں جبکہ وفاقی وزیر امور کشمیر برجیس طاہر نے کہا ہے کہ معذور افراد کے لئے ملازمتوں کے کوٹے پر عملدرآمد کی خلاف ورزی کرنے والے محکموں کے خلاف کارروائی کی جائیگی۔جمعہ کو وقفہ سوالات کے دور ان وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ پی آئی اے میں بلوچستان کا کوٹہ 6 فیصد ہے، اس وقت بلوچستان کے 529 اہلکار پی آئی اے میں کام کر رہے ہیں، بلوچستان کے کوٹے پر دوسرے صوبوں کے امیدواروں کی بھرتی کے معاملے کا نوٹس لیا جائے گا اور ذمے داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جعلی ڈومیسائل یقیناًلوگ بنوا لیتے ہیں، ارکان جس امیدوار کی بھی نشاندہی کریں گے اس کی مکمل چھان بین کی جائے گی۔ شیخ آفتاب نے بتایا کہ پی آئی اے اور شہری ہوا بازی کا محکمہ مسلسل زوال پذیری کا شکار تھا، دہشت گردی کی وجہ سے غیر ملکی پروازوں کی آمد میں کمی ہوئی جس کی وجہ سے آمدن بھی کم ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی پر قابو پایا گیا ہے جیسے جیسے امن قائم ہو گا، غیر ملکی اور مقامی فضائی کمپنیوں کی طرف سے ہوائی اڈوں کے استعمال سے حاصل ہونے والی آمدنی میں بھی اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ 2013-14ء میں روڈ نیوی گیشن کی مد میں 18 ارب 42 کروڑ روپے اور لینڈنگ اینڈ ہاؤسنگ کی مد میں 5 ارب 94 کروڑ 90 لاکھ روپے کی آمدنی ہوئی۔ وزیر مملکت بتایا کہ بلٹ پروف گاڑیوں کے استعمال سے متعلق سٹاف کا رولز 1980ء میں کوئی مخصوص ہدایات دستیاب نہیں ، کابینہ ڈویژن نے کبھی بھی بلٹ پروف گاڑیوں کی نیلامی نہیں کی، 2005ء ماڈل کی پانچ گاڑیاں ایف بی آر کے سپرد کی گئی ہیں، ان گاڑیوں کی نیلامی ایف بی آر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا پرانی اور ناقابل استعمال بلٹ پروف گاڑیاں فروخت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں کیونکہ یہ تخریبی کارروائیوں میں ملوث افراد کے ہاتھ لگ سکتی ہیں تاہم وزارت داخلہ کی پیشگی منظوری کے بعد گاڑیاں خریدی نہیں جا سکتیں۔انہوں نے کہا کہ پرانی گاڑیوں کی فروخت کے حوالے سے رولز بنانے کے حوالے سے ارکان پارلیمنٹ کو رہنمائی کرنی چاہیے، وزارت داخلہ جعلی این او سی جاری کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے وزیر مملکت نے ایوان کو بتایا کہ اسلام آباد کے سیکٹر ایچ ایٹ میں سرکاری اور پرائیویٹ سکولوں کے لئے پلاٹس الاٹ کئے گئے ہیں، اس سیکٹر کو مختلف اطراف سے راستے دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میٹرو بس منصوبے کی وجہ سے کچھ مشکلات آئی تھیں لیکن یہ منصوبہ مکمل ہو گیا ہے اور اب راستے کھل گئے ہیں، اسلام آباد ہائی وے کا منصوبہ بھی چھ ماہ میں مکمل ہو جائے گا جس سے راستوں کی بندش کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ملک کے غریب افراد کو مسلسل امداد دی جا رہی ہے جسے بڑھا کر 1500 روپے کر دی گئی ہے ، مستحقین کا ریکارڈ نادرا سے لیا جاتا ہے اس کا بجٹ بھی 104 ارب روپے کر دیا گیا ہے، خیبرپختونخوا میں 10 لاکھ 32 ہزار خواتین کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مالی امداد مل رہی ہے، فنڈز کی دستیابی کوئی مسئلہ نہیں ہے، فنڈز دیئے جا رہے ہیں، ہر ماہ کے پہلے ہفتے میں امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔وفاقی وزیر برجیس طاہر نے کہا کہ ملازمتوں کے کوٹے پر عملدرآمد کی خلاف ورزی کرنے والے محکموں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تمام وزارتوں، ڈویژنوں، خود مختار اور نیم خود مختار اداروں اور صوبائی اور وفاقی سطح کے محکموں میں کوٹے پر عمل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی سطح پر معذور افراد کے لئے کوٹہ 2 فیصد ہے، معذور افراد کی 4516 آسامیاں خالی ہیں ٗ کوٹے کے مطابق 3268 افراد بھرتی کئے گئے ہیں۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن نے تعلیمی اداروں میں ابتدائی جماعتوں کو انگریزی پڑھانے کے لئے 685 انگلش ٹیچرز بھرتی کئے ہیں، 775 انگلش ٹیچرز کو پرائمری اور ثانوی سطح پر تربیت دی گئی ہے، کمپیوٹرز اساتذہ کی مہارت بڑھانے کے لئے ٹریننگ ونگ نے حال ہی میں 200 کمپیوٹر اساتذہ کو اینٹل ایجوکیشن کے اشتراک سے تربیت دی ہے۔