اسلام آباد: تہران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایک تاریخی جوہری معاہدے کے بعدتوانائی بحران کا شکار پاکستان پر امید ہے کہ ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچ جائے گا۔
2010 میں شروع ہونے والے اس منصوبے کے تحت ایران سے پاکستان تک 1800 کلومیٹر پائپ لائن بچھائی جائے گی۔
وزیر برائے پیٹرولیم اور قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے اے ایف پی کو بتایا ‘پچھلے کچھ سالوں میں پیدا ہونے والے بہت سے مسائل حل ہوں گے، بالخصوص ایران-پاکستان پائپ لائن جس کے ذریعے ہم گیس خریدنے جبکہ وہ بیچنے کے پابند ہیں‘۔
ایران نے اپنی سر زمین پر پائپ لائن بچانے کا کام 2013 مکمل کر لیا تھا جبکہ پاکستان نے تہران پر امریکی اور یورپی پابندیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے حصے کی لائن نہیں بچھائی تھی۔
عالمی جوہری توانائی ایجنسی دسمبر میں ایران کی جانب سے معاہدے پر عمل درآمد کی تصدیق کرے گی، جس کے بعد اگلے سال سے پابندیاں اٹھنا شروع ہوں گی۔
عباسی پر امید ہیں کہ پابندیاں جلد ہی ختم ہوں گی، ’جس کے بعد ہم اپنی توانائی کی ضرورتیں پوری کرنے کے ساتھ ساتھ وعدے کے مطابق گیس خریدنے کے پابند ہوں گے‘۔
پاکستان کا اہم اتحادی چین اس وقت سندھ کے شہر نواب شاہ سے ایران کے قریب گوادر تک پائپ لائن بچھانے کیلئے فنڈ فراہم کر رہا ہے۔
عباسی نے بتایا کہ گوادر تک پائپ لائن بچھنے کے بعد پاکستان کو محض 80کلو میٹر مزید پائپ لائن ڈالنا ہو گی، جس کے بعد یہ منصوبہ چین کی شمالی سرحد تک جا پہنچے گا۔
عباسی نے بتایا کہ ایران-پاکستان پائپ لائن اور ایل این جی سمارٹ گیس منصوبوں کو مکمل کرنے کیلئے 1000 ارب روپوں کے منصوبے جاری ہیں۔