اسلام آباد: سندھ کو معاہدہ کے تحت پانی کی فراہمی بلاتعطل جاری ہے ، زراعت کیلئے بھاشا ڈیم ، منڈا ڈیم کے علاوہ مزید ڈیمز بنانے کے لئے حکمت عملی تیار کی جارہی ہے بھاشا ڈیم کیلئے 65فیصد زمین کی خریداری ہوچکی ہے بنوں کو بجلی کی فراہمی ان کی ریکوری پر منحصر ہے کے پی کے میں 180فیڈرز کی ریکوری اچھی ہے جہاں لوڈ شیڈنگ نہیں کی جارہی صوبے اگرازخود بجلی پیداوار کے منصوبے لگانا چاہیں تو وفاقی خریداری کیلئے تیار ہے وزارت پانی و بجلی نے سینٹ ایوان میں متعدد سوالات پر جواب دیکر مطمئن کردیا ۔ بدھ کو سینٹ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر سسی پلیچو کے سوال پر وفاقی وزیر خواجہ آصف نے بتایا کہ سندھ کو 1991ء معاہدے کے تحت پانی فراہم کیا جارہا ہے سینیٹر اعظم خان کے صحیح جواب نہ دینے پر سینیٹر اعظم خان نے سولہ منٹ کیلئے ایوان سے علامتی واک آؤٹ کیا تاہم وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے مزید کہا کہ سندھ کے پی کے اور پنجاب نے سولر اور ونڈ منصوبے اپنے صوبوں میں شروع کررکھے ہیں جو کہ انتہائی احسن اقدام ہے اگر بلوچستان بھی شروع کرنا چاہے تو وفاق ان پر ہر چیز کی گارنٹی کے علاوہ دیگر سہولیات بھی فراہم کرے گا ۔ سینیٹر احمد حسن کے سوال پر خواجہ آصف نے ایوان کو بتایا کہ ایری گیشن کیلئے ایک پراجیکٹ 96فیصد مکمل ہوچکا ہے تاہم اس پر سینیٹر احمد حسن نے ضمنی سوال پر کہا کہ اس پر خرچ کتنا آتا ہے اور یہ منصوبہ کب شروع ہوا تھا جس پر وفاقی وزیر نے سینٹ میں کہا کہ خرچوں کو چھوڑ دیں تاخیر کی بات نہ کی جائے تو اچھا ہے سینیٹر باز محمد خان کے سوال پر وفاقی وزیر نے ایوان کو بتایا کہ بنوں کے متعدد فیڈرز میں لوڈ شیڈنگ زیادہ ہے کیونکہ ان کی ریکوری زیرو برابر ہے ہنگامے نہیں ہورہے کیونکہ عوام جانتی ہے کہ بجلی کے بل وہ نہیں دیتے جس پر انہیں بجلی بھی نہیں مل رہی لیکن متعدد اداے ایسے بھی جہں لوڈ شیڈنگ صرف آٹھ گھنٹے کی جارہی ہے انہوں نے مزید کہا کہ کے پی کے کے 180فیڈرز میں ایک منٹ کیلئے بھی لوڈ شیڈنگ نہیں کی جارہی ہے کیونکہ وہاں پر ریکوری 100فیصد ہے ۔ سینیٹر محسن لغاری نے اپنے سوالات کے غلط جواب دینے پر وفاقی وزیر پانی و بجلی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ افسوس ہے کہ ایوان کے سامنے بھی آپ کا عملہ غلط اعدادوشمار پیش کررہا ہے پوچھا کچھ اور کہتے کچھ اور اس پر خواجہ آصف نے ندامت سے چھٹکارے کیلئے مصنوعی غصہ کا اظہار کیا اور مزید تلخ سوالات سے جان چھڑالی ۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی نے سینٹ کو مزید بتایا کہ دیامر بھاشا ڈیم کی زمین کی خریداری کیلئے رقم دیدی گئی ہے 65فیصد زمین حاصل کی جاچکی ہے باقی کے لیے کوشش کی جارہی ہے جیسے ہی زمین خریداری کا مرحلہ مکمل ہوگیا تو جلد مزید کام بھی شروع کردیا جائے گا ۔ خواجہ آصف نے ایوان کو مزید بتایا کہ مستقل لوڈ شیڈنگ کے چھٹکارے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کیا جارہا ہے انشاء اللہ وہ وقت قریب ہے جب اندھیروں سے جھان چھوٹ جائے گی ۔