کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان مہاجرین کے انخلاء اور جعلی شناختی کارڈز ، پاسپورٹ سمیت دیگر دستاویزات منسوخ کرانے میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں مرکز و دیگر صوبوں نے مہاجرین کے واپسی کے حوالے سے پالیسی واضح کر دی ہے جبکہ صوبائی حکومت افغان مہاجرین کے حوالے سے پالیسی واضح نہیں کر رہے ہیں سرکاری مشینری کو غیر قانونی طور پر شناختی کارڈز کے اجراء کیلئے استعمال کیا جار ہا ہے دوہرا معیار کے ذریعے بلوچستانی عوام کے آنکھوں میں دھول جھونکنے سے بھی گریز نہیں کیا گیا ایک جانب صوبائی و قومی اسمبلیوں میں افغان مہاجرین کے شناختی کارڈز و دیگر دستاویزات کے اجراء کیلئے آواز بلند کی جا رہی ہے دوسری جانب مختلف فورمز پر بین الاقوامی مسلمہ قوانین کے برخلاف اقدام کرنے کی ترغیبات دی جا رہی ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ دنیا کا کوئی قانون اور اصول کسی کو یہ اختیار نہیں دیتے کہ لاکھوں مہاجرین کو جعلی شناختی کارڈز ، پاسپورٹ سمیت دیگر دستاویزات بنا کر دی جائیں بعد میں انہی کو مختلف طریقوں سے اپنے سیاسی گروہی مفادات کیلئے استعمال کیا جائے افغان مہاجرین جب بلوچستان آئے تو اس دور میں موجودہ حکمران جماعتوں نے بھی یہاں آمد و آباد کاری کی مختلف کی تھی مگر اب مہاجرین کی پشت پناہی کر کے مقامی شہری قرار دیا جا رہا ہے جو کسی بھی صورت میں درست نہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی حکمرانوں و اسٹیبلشمنٹ پر واضح کرنا چاہتی ہے کہ بلوچستان میں ساڑھے پانچ لاکھ خاندانوں جن کو جعلی شناختی کارڈز فراہم کئے گئے ہیں ان کی موجودگی میں مردم شماری ، خانہ شماری کسی صورت قبول نہیں نیب کی تحقیقات میں نادرا ملازمین جو جعلی شناختی کارڈ کے اجراء میں ملوث پائے گئے اور عدالتوں نے سزائیں بھی دیں جس سے مہر وثبت ہے کہ نادرا کے کرپٹ اہلکاروں نے چند پیسوں کے عیوض ملک شہریت غیر ملکیوں کو فراہم کی افغان مہاجرین کی وجہ سے ہی کلاشنکوف کلچر ، مذہبی جنونیت کو فروغ ملا کئی مسائل انہی کے وجہ سے آج بھی جنم لے رہے ہیں مہاجرین نہ صرف بلوچوں بلکہ تمام بلوچستانیوں کیلئے مسائل کا سبب بن رہے ہیں پارٹی کا اصولی موقف ہے کہ تنگ نظری کی سیاست ہر گز نہیں کرتے لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ ہم خاموش رہیں اور بلوچستان جو ہزاروں سالوں سے ہمارے آباؤاجداد کا مسکن رہا ہے اسے یتیم خانہ بننے دیں مردم شماری اس وقت صاف اور شفاف ہونگے جبکہ افغان مہاجرین کے جعلی شناختی کارڈز ، پاسپورٹ سمیت دیگر دستاویزات منسوخ کر دی جائیں اگر مہاجرین کی موجودگی میں یہ عمل کیا گیا تو پارٹی مردم شماری کو مسترد کرے گی بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان حکومت کے ارباب و اختیار افغان مہاجرین کے حوالے سے فوری طور پر اپنی پالیسی کا اعلان کریں مہاجرین کو باعزت طریقے سے افغانستان بھیجا جائے جو پرامن ملک بن چکا ہے اکیسویں صدی میں دوغلی پالیسی کبھی بھی کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکتی موجودہ حکومت بلوچستان دشمنی کی پالیسی پر گامزن ہے اور مختلف طریقوں سے بلوچوں کو مزید معاشی ، معاشرتی ، بدحالی اور قبضہ گیری کی نظر کرتے ہوئے افغان مہاجرین کے یلغار کو قانونی شکل دینے کیلئے اقدامات کر رہی ہے پارٹی کی جانب سے یکم ستمبر کو بلوچستان بھر میں افغان مہاجرین کے باعزت انخلاء اور جعلی شناختی کارڈز کی منسوخی کے حوالے سے بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے جائیں تمام اضلاع کے عہدیداروں کارکنوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ احتجاجی مظاہروں کو کامیاب بنانے کے حوالے سے تیاریاں مکمل کریں ۔