|

وقتِ اشاعت :   August 26 – 2015

کوئٹہ :  بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن صوبائی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ شہید نواب محمد اکبر خان بگٹی نے بلوچستان کے حقوق کے حصول کیلئے جو قربانی دی وہ ہم جیسے سیاسی کارکنوں کیلئے مشعل راہ ہے جو حکمران آج جشن آزادی منانے امریکہ یاترا کررہے ہیں اگر وہ یہی ریلی کوئٹہ یا بلوچستان کے کسی ضلع میں نکالتے تو ان کے سفر پر ہونے والے اخراجات سے یہاں کے عوام کو پینے کا پانی میسر ہوجاتاایم کیو ایم کے استعفے واپس لینے کیلئے ہی دیئے گئے تھے ایوان میں واپسی کی چند کھڑکیاں اور دروازے وہ اپنے کھلے چھوڑتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’آن لائن‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ حکمران آج امریکہ میں جشن آزادی منا کر کیا باور کرانا چاہتے ہیں کہ جبکہ اپنے ہی صوبہ میں لوگ پینے کے پانی امن ، صحت کی سہولیات تعلیم اور دیگر بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں جہاں ایک جانب یہ حکمران غربت کا واویلا کرتے ہیں وہیں دوسری جانب کروڑوں روپے کے اخراجات کرکے صرف ایک دن کیلئے وہ امریکہ میں پاکستان کا جھنڈا لہرانے گئے اگر یہ ریلی وہ کوئٹہ اور اپنے حلقہ انتخاب میں نکالتے تو ان کے سفری اخراجات سے یہاں کے عوام کو کم از کم پینے کا پانی ضرور میسر ہوجاتا مگر جب بات امریکہ کی ہو تو اس سیروتفریح کے موقع کو کون انکار کر سکتا ہے جب یہاں لوگ اسلام آباد کی یاترا کو بھی ترستے ہوں تاہم بلوچستان نیشنل پارٹی نے امریکہ دورہ سے انکار کر دیا تھا کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ایسے حالات جب بلوچستان کے عوام کو بنیادی سہولیات ہی میسر نہ ہوں تو امریکہ کے عوام کو ہم کیا دکھانا چاہتے ہیں عالمی دنیا اتنی اندھی نہیں کہ انہیں اندازہ نہ ہو کہ جو عوامی نمائندے بن کر امریکہ کی سڑکوں پر گھوم رہے ہیں انہیں عوام کا مینڈنٹ حاصل ہے کہ نہیں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے استعفے دیئے ہی واپس لینے کیلئے تھے یہ ادائیں اب پرانی ہو چکی ہیں ان کے تحفظات و خدشات ضرور ہونگے مگر انہوں نے استعفے دینے سے پہلے کچھ دروازے اور کھڑکیاں ضرور کھلی چھوڑی تھیں جس کے ذریعے وہ واپس ایوان کی ٹھنڈی ہواؤں میں سانس لے سکیں انہوں نے کہا کہ نواب محمد اکبر خان بگٹی کی شہادت سے بلوچستان کی سیاست میں جو خلاء پیدا ہوا ہے اسے صدیوں پورا نہیں کیا جاسکتا تاہم اتنا ضرور ہے کہ جو لوگ حذب اختلاف میں نواب محمد اکبرخان بگٹی کے قاتلوں کو تختہ دارپر لٹکانے کے بلند و بانگ دعوے کرتے تھے آج 2 سال کے بعد بھی اپنے ان دعوؤں کو حقیقت میں تبدیل نہیں کرسکے ۔