|

وقتِ اشاعت :   August 28 – 2015

کوئٹہ: جمہوری وطن پارٹی کے بانی نواب اکبربگٹی شہید کے صاحبزادے جمیل اکبربگٹی نے کہاہے کہ ہم مذاکرات کیلئے نہ صرف پہلے آمادہ تھے بلکہ اب بھی اس سلسلے میں تیارہیں میرے والد نواب اکبربگٹی شہیدنے بھی مذاکرات کے ذریعے حالات کوٹھیک کرنے کی کوششیں کی براہمدغ بگٹی کی جانب سے مذاکرات پرآمادگی خوش آئند ہے مگریہ بتایاجائے کہ آخرمذاکرات ہونگے توکس سے انہوں نے اقوام متحدہ کی نگرانی میں بلوچ اضلاع بشمول کشمور،جیکب آباد اورڈیرہ غازی خان کوایک صوبہ بنانے کامطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ بلوچ اضلاع میں ریفرنڈم کراکراس بات کاتعین کیاجائے کہ کیا وہ پاکستان کے ساتھ رہناچاہتے ہیں یانہیں پشتون اپنی مرضی کے مالک ہے وہ خیبرپختونخواکاحصہ بنناچاہئے یاپھرافغانستان سے الحاق کرے ان خیالات کااظہارانہوں نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیاانہوں نے کہاکہ براہمدغ بگٹی کی جانب سے مذاکرات کی جوپیشکش کی گئی ہے میرے والد نواب اکبربگٹی بھی مذاکرات چاہتے تھے مگرعین وقت حکمرانوں نے مذاکرات کی بجائے تشددکاراستہ اختیارکیاانہوں نے کہاکہ نواب اکبربگٹی شہید سے چوہدری شجاعت حسین کی سربراہی میں اس وقت کی حکومت کی جانب سے جوکمیٹی تشکیل دی گئی تھی انہوں نے کئی بارڈیرہ بگٹی آکرملاقات کی اورشہید نواب اکبربگٹی نے چوہدری شجاعت کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کے پاس مذاکرات کی مینڈیٹ ہے توچوہدری شجاعت ہربارمذاکرات میں ٹال ومٹول سے کام لے رہے تھے مذاکرات کامیابی کی طرف پہنچے تھے اس وقت کے حکمرانوں نے معاہدے کی خلاف ورزی کی انہوں نے کہاکہ اگربلوچ پاکستان میں رہناچاہتے ہیں توان سے پوچھاجائے گایا وہ آزاد بلوچستان بناناچاہتے ہیں جب تک مذاکرات کاتعین نہیں کیاجاتااس وقت تک کوئی بھی فیصلہ کرناغلط ہوگاانہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں بلوچ علاقوں اورساتھ ساتھ جیکب آبادکشموراورڈیرہ غازی خان کے اضلاع کوشامل کرکے بلوچوں کیلئے صوبہ بنایاجائے اوراس میں ریفرنڈم کرائے کہ وہ پاکستان کے ساتھ یاپھرالگ صوبہ چاہتے ہیں پشتون قوم توویسے بھی الگ صوبے کامطالبہ کررہے ہیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں کہ وہ خیبرپختونخواء میں شامل ہوناچاہتے ہیں یاپھرافغانستان کے ساتھ الحاق کرناچاہتے ہیں ہمیں خوشی ہوگی کہ براہمدغ بگٹی یہاں آجائے کیونکہ وہ بھی میرے بیٹوں کی طرح ہیں انہوں نے کہاکہ اس بات کاتعین کیاجائے کہ مذاکرات کس سے ہونگے فوج کی حمایت کے بغیربلوچستان حکومت کسی سے بھی مذاکرات نہیں کرسکتے بیک ڈورپرحکومت بلوچستان کوان کی حمایت حاصل ہے خان آف قلات نے بھی دوٹوک الفاظ میں کہاکہ وہ صرف اورصرف فوج سے بات چیت کرنے پرتیارہیں۔