|

وقتِ اشاعت :   August 29 – 2015

کوئٹہ: بلو چستان یونین آف جرنلسٹس کے سابق جنر ل سیکرٹری اور مقامی نیو ز ایجنسی کے بیوروچیف ممتاز صحافی ودانشور ارشاد مستوئی ،عبدالرسول خجک اور محمد یونس کی برسی کے موقع پر اور دیگر شہید صحافیوں کی یا د میں بلو چستان یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان فیڈر ل یونین آف جرنلسٹس کے قائم مقام صدر سلیم شاہد ،مرکزی جنرل سیکرٹری خورشید عباسی،بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر حما د اللہ سیا ہ پاد،کوئٹہ پریس کلب کے صدر شہزادہ ذولفقار ،ہا شم بلوچ،اینڈویجول لینڈکے نمائندے محمد اویس صوبائی نمائندے ہاشم کا کڑ،مرحوم ارشاد مستوئی کے بھانجے اور عبدالرسول کے بھائی نے کہا ہے کہ بلو چستان میں صحافی مشکل حالات میں کام کر رہے ہیں جن کو آئے روز مختلف تنظیموں اور گروپس کی جانب سے دھمکیاں دی جاتی ہے بلو چستان میں 40 صحافی ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہو چکے ہیں جن کے قاتل تاحال گرفتار نہیں ہوئے حکومت فوری طورپر ٹارگٹ کلنگ کا شکا ر ہونے والے صحافیوں کیلئے جو ڈیشل کمیشن قائم کریں انہوں نے کہا کہ اس وقت بلو چستان صحافیوں کیلئے ریڈ زون ثابت ہو چکا ہے جتنی مشکلات اور مسائل بلو چستان کے صحافیوں کو درپیش ہے وہ کسی بھی صوبے میں نہیں لیکن یہاں پر حکومت کی بھی عدم سرپرستی جاری ہے انہوں نے کہا کہ جب صحافی شہید ہو جا تا ہے تو ان کو عام ادمی کی طرح 10لاکھ لیکن پولیس میں سپاہی شہید ہو نے پر 35لاکھ روپے دیا جا تا ہے جو صحافیوں کے ساتھ مزاق ہے انہوں نے کہا کہ جو کمیشن بنایا گیااس کو محدود رکھا گیا جبکہ ہمارا مطالبہ تھا کہ کمیشن میں 24صحافیوں اور ان کے 3رشتہ داروں کے شہا دت کے واقعات کو شامل کر کے تفتیش اور تحقیق کی جائے مگر حکومت بلو چستان نے ہمارے اس مطالبے کو نظر انداز کیا گیا ہے اس لئے ہم مذکورہ کمیشن میں پیش نہیں ہوئے آج بھی ہمار مطالبہ ہے کہ ہمارے ڈیمانڈ کے مطابق کمیشن تشکیل دیکر 24صحافیوں اور ان کے بعض رشتہ داروں کی شہا د ت کے واقعات کی تحقیقات کرائی جائے انہوں نے کہا کہ بلو چستان یونین آف جرنلسٹس صحافیوں کی حقوق کیلئے واحد پلیٹ فارم ہے اور جب تک ارشاد مستوئی اور ان کی ساتھیوں کی قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا گیا اس وقت ہم خامو ش نہیں بیٹینگے انہو ں نے ارشاد مستوئی،عبدالرسول،اور دیگر شہید صحافیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہر وقت قلم کے ذریعے صوبے کے مسائل اٹھانے کیلئے کسی بھی قسم کی سودا بازی نہیں کی اور نہ ہی صوبے کی حقوق حاصل کرنے میں دستبردار ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم صحافی تنظیموں کی جانب سے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت بلو چستان فوری طور پر آئی ٹی این ای کے جج کے دورہ کوئٹہ کے انتظامات کریں تاکہ یہاں اخباری صنعت سے وابستہ کارکنوں کے مسائل کی سماعت کی جا سکے کیونکہ اس وقت اخباری صنعت سے وابستہ کارکن گوناگون مسائل اور مشکلات سے دو چار ہے ان کے داد رسی کیلئے فوری طورپر عدالت لگانے کا اہتمام کرایا جائے بعد ازاں پریس کلب سے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ تک صحافیوں نے ریلی منعقد کی اور وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں وزیر اعلیٰ بلوچستان کی مشیر خیر جان بلوچ اور احمد جان کو جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے یا داشت بھی پیش کی اس مو قع پر خیر جا ن بلو چ اور احمد جان نے یقین دہا نی کرائی کہ آپ لو گوں کی جو بھی جائز مطالبات ہے ان کو وزیر اعلیٰ تک پہنچائینگے ،دریں اثناء ارشاد احمد مستوئی ور اس کے صحافی ساتھیوں کی پہلی برسی کے موقع پہ قاتلوں کی عدم گرفتاری کے نیشنل پریس کلب نصیرآباد کے زیر اہتمام احتجاجی ریلی نکالی گئی مظاہرہ کیا ریلی سے قبل شہیدوں کے ایصال ثواب کیلئے دعا مغفرت کی گئی احتجاجی ریلی کے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پریس کلب نصیرآبادکے صدر عبداﷲ رند جنرل سیکریڑی محبوب علی کھوسہ واحد بخش جتوئی اشفا ق احمد عمرانی پریس کلب کے سابق صدر نصیراحمد مستوئی خادم حسین عمرانی عبیداﷲ بلوچ محمد اسلم عمرانی ظفراقبال عمرانی سمیت دیگر صحافیوں نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایک سال گزرنے کے باوجود بلوچستان کے نامور صحافی بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کے جنرل سکریڑی شہید ارشاد احمد مستوئی ور اس کے صحافی ساتھیوں کے قاتلوں کی عدم گرفتاری قابل مذمت اقدام ہے صوبائی حکومت بلوچستان میں صحافیوں کو تحفظ دینے میں مکمل طور پر نا کام ہوچکی ہے جس کی وجہ سے بلوچستان میں چالیس صحافی شہید ہو چکے ہیں اور کہاکہ شہید ارشاد احمد مستوئی نے ہمیشہ اپنی قلم کے ذریعے پسماندہ علاقوں کے مسائل کو حکام بالا تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا انہوں نے کہاکہ شہید ارشاد احمد مستوئی ور اس کے صحافی ساتھیوں کی صحافتی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا،ڈیرہ اللہ یار نیشنل پریس کلب کے صحافیوں شبیر عمرانی،دلشاد احمد کھوسہ ،علی نواز بلوچ ودیگر نے شہید صحافی ارشاد مستوئی اور ان کے ساتھیوں کی قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی ریلی شہر کے مختلف راستوں سے ہوتی ہوئی نیشنل پریس کلب پہنچی جہاں پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے سینئر صحافی ارشاد مستوئی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کو ایک سال گزرنے کے باوجود صوبائی حکومت تاحال قاتلوں کو گرفتار نہ کرسکی جو صحافی برادری کے ساتھ ایک مذاق ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں صوبائی حکومت کی جانب سے شہید صحافی ارشاد مستوئی کی جوڈیشل کمیشن رپورٹ پیش کی ہے جس کو صحافی برادری مسترد کرتے ہیں ۔