کوئٹہ : بلوچ ری پبلکن پارٹی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں بی ایل ایف کے حالیہ بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بی ایل ایف کے بیان میں بی آر پی کے صدر اور بلوچ قومی لیڈر نواب براہمداغ بگٹی کے خلاف اپنی ہی ناکامی اور نالائقی چھپانے کیلئے بے جا تنقید کی گئی ہے جو کہ جذباتی اور کم سیاسی ذہنیت پر مبنی گفتگو کے علاوہ کچھ نہیں ہے اپنی توپوں کا رخ دشمن کے بجائے ایک قومی سیاسی پارٹی کی طرف کرنا احمقانہ فعل ہے ہم سمجھتے ہیں کہ بی ایل ایف ایک قومی نہیں بلکہ ایک محدود گروہی تنظیم ہے اور قومی مفادات سے زیادہ گروہی مفادات کو ہی ترجیح دیتی ہے کبھی ڈاکٹر اللہ نذر،حیربیار مری کو بلوچ تحریک کیلئے نقصاندہ قرار دیتے ہیں تو کبھی کہتے ہیں کہ وہ بلوچستان کی آزادی کے چہرے ہیں سیانوں نے خوب کہا ہے کہ کنویں کے مینڈک کے خیال میں اوپر کا آسمان صرف اتنا ہی بڑا ہے جتنا وہ اسے کنوے کے اندر سے دکھ رہا ہے ہم اس گروہی تنظیم کو کہتے ہیں کہ بلوچستان صرف آواران کے دو زون تک محدود نہیں ہے اپنے آپ کو کنویں سے باہر نکال کر حالات کا جائزہ لو اور اپنے آپ کو ایجوکیٹ کرو بیان میں کہا گیا کہ بی آر پی جیسے ماس پارٹی کو ایسے گروہی تنظیم کے فضول بیانات سے کوئی فرق نہیں پڑے گا اور نہ ہی ہم ان پر توجہ دیتے ہیں لیکن آئینہ دکھانا ضروری سمجھتے ہیں کیونکہ شاید کچھ عرصے سے تعریفی گروہ نے ان کی کچھ زیادہ ہی تعریف کردی کہ جناب اپنے آپ کو بھی بھول گئے ہیں کہ وہ کون ہیں اور اپنے آپ کو کچھ اور سمجھنے لگے ہیں بی ایل ایف اپنا موقف بی آرپی پر مسلط کرنے کے بجائے اپنے اعمال پر توجہ دے اور کسی کو ڈکٹیٹ کرنے کی کوشش نہ کرے ہر کوئی اپنے دائرہ اوقات میں رہے تو بہتر ہے۔