اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنے رہنماؤں کیخلاف کارروائیوں کی تمام تر ذمہ داری نواز شریف پر ڈالتے ہو ئے کہا ہے کہ نواز شریف 1990ء کی دہائی کی سیاست دہرا رہے ہیں، ہم نے 2013ء کے عام انتخابات کو جمہوریت کی خاطر تسلیم کیا حالانکہ وہ آراوز کے انتخابات تھے،ہم وہ لوگ نہیں جو معافی مانگ کر جدہ بھاگ جاتے ہیں، حالی ہی میں انتخابی ٹریبونلز کے فیصلوں سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کو انتخابات جیتنے کے لئے باہر سے مدد مل رہی تھی،وفاقی ایجنسیوں کی سندھ میں کارروائیاں آئین کی کھلی خلاف ورزی ہیں،ایجنسیاں منصفانہ احتساب کرنا چاہتی ہے تو اس وفاقی وزیر کے خلاف سب سے پہلے کارروائی کریں جس کا اعترافی بیان موجود ہے کہ شریف برادران منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔لندن سے جاری ہونے والے بیان میں سابق صدر نے کہا کہ ایسے وقت جب دشمن کی جانب سے شیلنگ اور فائرنگ کے ذریعے ہمارے دیہاتی اپنی جان کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں اور پاکستانی فوج دہشت گردوں کے خلاف ایک فیصلہ کن جنگ لڑ رہی ہے اور اس کے ساتھ سرحدوں کی حفاظت بھی کر رہی ہے، میاں نواز شریف حقیقی دشمن کو چیلنج کرنے کی بجائے پاکستان پیپلز پارٹی اور اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ سا بق صدر نے کہا کہ حکومت کے اقدامات اس بات کی واضح نشاندہی کر رہے ہیں کہ حکومت قوم کو تقسیم کر رہی ہے اور اپنے نیچرل ساتھیوں طالبان اور دہشت گردوں کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کو کمزور کرکے بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی پوری طرح سے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں فوج کے ساتھ کھڑی ہے اور اپنے جوانوں کو سلام پیش کرتی ہے جو اپنی جان کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے قاسم ضیاء اور سینیٹر بنگش کے صاحبزادے کو گرفتار کیا گیا اور اب ڈاکٹر عاصم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہیں گرفتار کرنے کے فوراً بعد سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور مخدوم امین فہیم جو بیمار ہیں ان کو گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دئیے ہیں۔ صوبہ سندھ میں بیوروکریٹس کو ایف آئی اے اور نیب ہراساں کر رہی ہے۔ یہ سارے اقدامات سیاسی انتقام کی طرف اشارہ کر رہے ہیں اورایسا کرنے سے سندھ کو غیر متحرک کر دیا گیا ہے اور یہ کام براہِ راست وزیراعظم کے حکم سے کیا جا رہا ہے۔ سابق صدر نے کہا کہ پنجاب میں ایک ویڈیو منظر عام پر آئی جس میں ایک صوبائی وزیر رانا مشہود میاں برادران کے لئے پیسے وصول کر رہے ہیں لیکن رانا مشہود کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکن نڈر ہیں اور انہیں اس طرح سے مقدمات کوڑے اور جیلیں شکست نہیں دے سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ نواز شریف نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ ہم وہ لوگ نہیں جو معافی مانگ کر جدہ بھاگ جاتے ہیں۔ قوم کو معلوم ہے کہ معافی مانگنے والا سیاستدان صرف نواز شریف ہے۔ آج میاں نواز شریف اور ان کے بھائی میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ صرف پیپلز پارٹی کی وجہ سے ہیں۔ پیپلز پارٹی تھی جس نے تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے پر سے پابندی اٹھائی حالانکہ پارٹی کو پتہ تھا کہ اس سے صرف میاں برادران کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ انتقامی سیاست کو فوری طور پر روکا جائے ورنہ اس کے انتہائی خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی ایجنسیوں کی جانب سے سندھ میں کارروائیاں آئین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ اگر یہ ایجنسیاں منصفانہ احتساب کرنا چاہتی ہے تو انہیں اس وفاقی وزیر کے خلاف سب سے پہلے کارروائی کرنی چاہیے جس کا مجسٹریٹ کے سامنے دیا گیا ایک اعترافی بیان موجود ہے کہ وہ شریف برادران کے لئے منی لانڈرنگ میں ملوث ہے۔ اس کے بعد ہی ہم یہ کہہ سکیں گے کہ مسلم لیگ(ن ) کے لوگ کتنے پاک صاف ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ماڈل ٹاؤن میں ہونے والے قتل عام کے بارے جسٹس نجفی کی رپورٹ کو عوام کے سامنے لایا جائے، ماڈل ٹاؤن میں بے گناہ لوگوں کو شہید کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اصغر خان کیس میں ملوث سارے کرداروں کو بھی گرفتار کیا جائے۔ سابق صدر نے کہا کہ جو لوگ ماڈل ٹاؤن لاہورکے قتل عام میں ملوث ہیں جن میں 14 معصوم لوگ جن میں عورتیں بھی شامل تھیں کیا وہ دہشتگرد نہیں؟ ان لوگوں کو کیوں گرفتار نہیں کیا جاتا؟ آصف علی زرداری نے کہا کہ ناانصافی کی یہ کالی رات جلد ختم ہونے والی ہے۔