|

وقتِ اشاعت :   September 21 – 2015

قلات: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ وسابق وزیراعلیٰ بلوچستان سرداراخترجان مینگل نے کہاہے کہ بلوچستان خان آف قلات کاگھرہے اوران کویہاں آنے سے کوئی نہیں روک سکتاتاہم ان کے آنے سے یہاں کے حالات میں تبدیلی نہیں آئے گی پشتون اوربلوچ میں اتنافرق ہے کہ وہ مراعات اوراقتدار کیلئے جدوجہدکررہے ہیں جبکہ بلوچ اپنے ساحل وسائل پرحق حاکمیت کیلئے جہد میں مصروف ہے اسلام آباد میں بیٹھے حکمرانوں سے زیادہ الیکٹرونک میڈیاکارویہ ہمارے ساتھ خراب ہے عید کے بعد الیکٹرونک میڈیاکیخلاف احتجاجی تحریک شروع کریں گے ان خیالات کااظہارانہوں نے اپنی آبائی علاقے پہنچنے پرصحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیااس موقع پربلوچستان نیشنل پارٹی کے سینٹرل کمیٹی کے رکن اورسابق صوبائی وزیر پرنس موسیٰ جان بلوچ،آغاز جان احمدزئی،ضلعی آرگنائزرارباب نعیم جان دہوار،میرسہراب خان مینگل میرصادق مینگل ،ٹکری تاج محمد،عبدالحلیم مینگل ودیگربھی موجود تھے۔سرداراخترجان مینگل نے کہاکہ خان آف قلات بزرگ رہنماء ہے ان کوبلوچستان آنے سے کوئی نہیں روک سکتابلوچستان اس کااپناگھر ہے البتہ ان کے آنے سے بلوچستان کے حالات میں تبدیلی نہیں آئے گی کیونکہ یہاں کے عوام کوجب تک ان کے حقوق حق حاکمیت پراختیارنہیں دیاجاتااس وقت تک یہاں کے حالات جوں کے توں رہیں گے انہوں نے کہاکہ یہاں کے حالات ان کیلئے بہترہے جووزیریاپھرکسی اعلیٰ عہدے پرفائز ہے انہوں نے کہاکہ پشتون اوربلوچ کے درمیان صرف اتنافرق ہے کہ وہ مراعات اوراقتدار کیلئے جدوجہد کررہے ہیں اورہم بلوچستان کے ساحل وسائل پراختیار عوام کوان کے حقوق دلانے کیلئے جہد میں مصروف عمل ہے کیونکہ یہاں کے حقوق ہمارے ہیں اوران ساحل وسائل پرہماراہی حق ہے انہوں نے کہاکہ ہمیں ایسی حکومت ہرگزقبول نہیں جواسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پرملا ہوپاکستان کے الیکٹرونک میڈیا کارویہ ہمارے ساتھ اسلام آباد کے حکمرانوں سے زیادہ خراب ہے پنجاب میں الیکٹرونک میڈیاایک کرکٹر کی منگنی سے لیکرشادی تک کاہرپروگرام براہ راست دکھاسکتاہے جبکہ بلوچ عوام پرجاری ظلم وجبردکھانے سے قاصر ہے ہمیں بلوچستان کے کوٹے کاجتناکوریج بھی نہیں مل رہاالیکٹرونک میڈیا کے رویے کیخلاف عید کے بعد احتجاج کالائحہ عمل طے کیاجائے گا۔