|

وقتِ اشاعت :   September 21 – 2015

اسلام آباد:  قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس نیب ہیڈ کوارٹر میں پیر کو چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی صدارت میں منعقد ہوا۔ نیب ایگزیکٹو بورڈ نے سابق سیکرٹری اقلیتی امور حکومت سندھ بدر جمیل مندرو اور دیگر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘ ان پر محکمہ اقلیتی امور حکومت سندھ میں اختیارات کے ناجائز استعمال گریڈ 17 اور 18 میں غیر قانونی تقرریاں کرنے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو نقصان ہوا۔ نیب ایگزیکٹو بورڈ نے سابق صوبائی وزیر بلوچستان حاجی محمد نواز کاکڑ ‘ بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق چیئرمین سعادت انور قمبرانی‘ بسم اللہ کاکڑ اور دیگر کے خلاف شکایت کی جانچ پڑتال کی اجازت دیدی۔ اس مقدمے میں ان عناصر کی جانب سے کنٹریکٹرز کو بی ڈی اے سے غیر قانونی مراعات‘ غیر قانونی ٹرانزیکشن اور مبینہ طور پر ناجائز اثاثے بنانے کا الزام ہے۔ اجلاس میں دو انوسٹی گیشن کی از سر نو تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں سے پہلی تحقیقات خیبرپختونخوا کے سابق وزیر سردار محمد ادریس اور گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے دیگر مستفید ہونے والوں کے خلاف ہے‘ ان پر مبینہ طور پر کرپشن ‘ بدعنوانی اور گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے الزامات ہیں جس سے قومی خزانے کو پانچ کروڑ 17 لاکھ کا نقصان ہوا۔ دوسری تفتیش پیپکو/ پیسکو اور المعیز شوگر ملز ڈیرہ اسماعیل خان کے مالکان اور دیگر جن میں سابق ایم ڈی پیپکو منور بصیر احمد‘ سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر پیسکو بریگیڈیئر (ر) سخی مرجان اور ایم ڈی المعیز انڈسٹریز نعمان احمد خان شامل ہیں۔ ان پر مبینہ طور پر اختیارات کے ناجائز استعمال‘ کرپشن اور غیر قانونی طور پر بجلی کی خرید و فروخت کا الزام ہے۔ نیب ایگزیکٹو بورڈ نے سابق رکن قومی اسمبلی اور ایکس چیئرمین پی ایم سی ارباب سعد اللہ کی جانب سے 84 لاکھ 71 ہزار روپے کی رضاکارانہ واپسی کی درخواست کی منظوری دی۔ انہوں نے حکومتی فنڈز‘ فروٹ و ویجی ٹیبل مارکیٹ پشاور میں غیر قانونی طور پر لگائے جس سے تیرہ کروڑ روپے کا نقصان ہوا جس میں سے 12 کروڑ روپے پہلے ہی وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے جاچکے ہیں۔ نیب ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سابق وزیر خوراک بلوچستان علی محمد جتک کے خلاف شواہد کی عدم موجودگی پر شکایات کی جانب پڑتال بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ سابق آئی جی خورشید عالم کے خلاف تفتیش بھی شواہد نہ ہونے کی بناء پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کوئٹہ کے حوالے سے مزید کوئی کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا کیونکہ ان کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملے ہیں۔ کسب بینک لمیٹڈ کے بینک اسلامی پاکستان میں مبینہ طور پر غیر قانونی ادغام کی شکایت پر فیصلہ کیا گیا کہ اس کیس کو نیب کراچی کی جاری تحقیقات کے ساتھ منسلک کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ نیب ایگزیکٹو بورڈ نے زاہد ٹریڈرز کے خلاف 28 کروڑ 15 لاکھ روپے کا بینک کا نادہندہ ہونے پر سٹیٹ بنک کی جانب سے بھجوائے گئے ریفرنس کی بنیاد پر انکوائری کرنے کا فیصلہ کیا۔