کوئٹہ: بی ایس او آزاد کی مرکزی کال پر تنظیم کے نال زون کے صدر کمال بلوچ کی ریاستی فورسز کے ہاتھوں شہادت اور متعدد لوگوں کی گرفتاری کے خلاف آج بہ روز اتوار گوادر، پنجگور، تربت، مند، تمپ، ڈنڈار، جھاؤ، آواران، مشکے، خاران، سمیت بلوچستان بھر کے تمام چھوٹے و بڑت شہروں میں شٹرڈاؤن و پہیہ جام ہڑتال رہی۔ ہڑتال کی وجہ سے تمام کاروباری مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی روانی بھی معطل رہی۔ بی ایس او آزاد کے ترجمان نے ہڑتال کامیابی کو بلوچ عوام کی ریاستی جبر کے خلاف رد عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچ عوام نے یکجہتی کا مظاہرہ کرکے غلامی کے خلاف اپنی نفرت کا بھرپور اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی فورسز کی جانب سے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو تسلسل کے ساتھ نشانہ بنا کر بلوچ قومی تحریک کو ختم کرنے کی کوششیں کی جاررہی ہیں۔ بلوچ سیاسی تحریک سے عوامی وابستگی اور غلامی کی زندگی میں قومی بقاء کو درپیش خطرات سے آگاہی سے ریاستی ادارے و نام نہاد پارلیمانی پارٹیاں انتہائی خائف ہیں۔ اسی لئے وہ عوام سے تحریک کا رابطہ توڑنے کے لئے تشدد کے انتہائی حربوں سمیت میڈیا و مختلف ذرائع سے تحریک کے خلاف عمل پھیرا ہیں۔ لیکن بلوچ عوام کی یکجہتی نے یہ ثابت کردیا ہے کہ ریاستی مزموم عزائم بلوچ قومی آزادی کی تحریک کے سامنے ناکام ثابت ہوں گے۔ کیوں کہ عظیم بلوچ شہدا کی قربانیوں سے حاکم و محکوم کے درمیان موجود رشتے کو بلوچ عوام اچھی طرح سے پہچان چکے ہیں۔بی ایس او آزاد کے ترجمان نے مزید کہا کہ ریاستی نام نہاد میڈیا بلوچستان میں ہونے والی ریاستی دہشتگردی کے خلاف عوامی ردعمل کو چھپارہی ہے، ریاستی جرائم کو چھپانے اور بلوچ تحریک آزادی کا چہرہ مسخ کرنے کے لئے ریاست کے تمام ادارے یکساں طور پر تحریک کے خلاف متحرک ہیں۔واضح رہے کہ بی ایس او آزاد کے ہڑتال کی حمایت بلوچ نیشنل موومنٹ نے بھی کی تھی۔