آواران : آواران زلزلے کو دو سال بیت گئے ۔ 24ستمبر 2013کو آواران کے مختلف علاقوں میں ہولناک زلزلہ آیا تھا جس میں 260افراد لقمہ اجل بن گئے تھے ۔ جب کہ 356افراد زخمی اور6ہزار خاندان متاثر ہوگئے تھے ۔اس المناک حادثے میں ایک ہی مدرسہ کے 22طلباء شہید ہوگئے تھے۔ آج آواران زلزلہ کو دو سال بیت گیا ۔ جو حالت دو سال پہلے آواران و مشکے کے باشندوں کی تھی آج بھی ویسا ہی ہے ۔ تما م ہونے والے اعلانات میں سے بمشکل کوئی پورا ہوا ہوتاہم آواران و مشکے کے متاثرین آج بھی بے بسی و لاچارگی کی زندہ تصویر بنے ہوئے ہیں اوروہ آج بھی امداد کے لئے خدا ترس لوگوں کی راہ تک رہے ہیں ۔حکومت کی جانب سے گھر اسکول و ہسپتال بنانے کا اعلان کیا تھا تاہم ان میں سے کوئی بھی پورا نہیں ہواہے ۔ڈسٹرکٹ میں نہ روڈ ہے اور نہ بجلی اسکول و ہسپتال ہے تمام مسائل بھی جوں کے توں ہیں ۔ مشکے کے 6ہزارسے زیادہ متاثرین کو اب تک امداد ی چیک کی پہلی قسط نہیں ملی ہے ۔وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی حکومت کا وعدہ وفا نہیں ہوسکا۔حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا شہر کو ماڈل سٹی بنانا تو اپنی جگہ لیکن گرمی اور سردی میں سر چھپانے کے لئے بھی متاثرین کو کوئی سہولت میسر نہیں ہے ۔ امداد کے منتظر لوگ آج بھی بد حال زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔