|

وقتِ اشاعت :   September 24 – 2015

سعودی عرب میں مسلمانوں کے سب سے بڑے سالانہ مذہبی اجتماع کے دوران بھگدڑ مچنے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 700 سے تجاوز کر گئی ہے

حکام کے مطابق ہلاک ہونے والے 717 افراد میں مختلف قومیتوں کے لوگ شامل ہیں۔ سعودی سول ڈیفنس کے حکام نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں جمعرات کو پیش آنے والے اس حادثے میں کم ازکم 863 حاجیوں کے زخمی ہونے کی تصدیق بھی کی ہے۔   یہ بھگدڑ منیٰ کے مقام پر مچی۔ منیٰ مکہ سے پانچ کلومیٹر دور واقع ہے جہاں زائرین حج کے ایک رکن رمی جمرات کی دائیگی کے لیے جاتے ہیں۔ سعودی عرب کے محکمۂ شہری دفاع کے ترجمان نے کہا ہے کہ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب حاجی جمرات پر کنکر پھینکنے کے لیے شارع نمبر 204 اور 223 کے سنگم پر موجود تھے۔ ترجمان کے مطابق حاجیوں کی بڑی تعداد کی ایک مقام پر موجودگی کی وجہ سے بھگدڑ مچی جس کے نتیجے میں بہت سے حاجی زمین پر گر گئے اور کچلے جانے کی وجہ سے ہلاک ہو گئے۔ سعودی حکام نے تاحال ہلاک شدگان کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے تاہم منیٰ میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار الا اسوفو کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں نائجیریا سے تعلق رکھنے والے حاجیوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ پاکستان ٹیلی ویژن کے مطابق سعودی عرب میں پاکستانی سفیر منصور الحق نے کہا ہے کہ اس سانحے میں فی الحال کسی پاکستانی حاجی کے ہلاک ہونے کی اطلاع نہیں ہے اور اس سلسلے میں معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔
یہ رواں برس سعودی عرب میں حاجیوں کی آمد کے بعد پیش آنے والا دوسرا بڑا حادثہ ہے
سعودی حکام کا کہنا ہے کہ 4000 کے قریب امدادی کارکن اور 220 ایمبولینسیں جائے حادثہ پر امدادی کارروائیوں میں شریک رہے اور زخمیوں کو چار مختلف ہسپتالوں میں لے جایا گیا ہے۔ واقعے کے فوراً بعد سعودی شہری دفاع اور ہلالِ احمر کے ارکان جائے حادثہ پر پہنچ گئے تھے اور انھوں نے مزید حاجیوں کو متاثرہ علاقے کی طرف جانے سے روک دیا تھا۔ یاد رہے کہ یہ رواں برس سعودی عرب میں حاجیوں کی آمد کے بعد پیش آنے والا دوسرا بڑا حادثہ ہے۔ اس سے قبل 12 ستمبر کو مکہ کی مسجد الحرام کے صحن میں کرین گرنے سے 109 افراد ہلاک اور 200 سے زیادہ افراد زخمی ہو گئے تھے۔ دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان فریضۂ حج کی ادائیگی کے لیے مکہ پہنچتے ہیں اور اس سال حج کے لیے مجموعی طور پر 30 لاکھ سے زیادہ مسلمان سعودی عرب میں موجود ہیں۔ خیال رہے کہ سعودی حکام کی جانب سے حفاظتی اقدامات میں بہتری کے بعد گذشتہ نو سالوں سے حج کے دوران کوئی بڑا حادثہ پیش نہیں آیا تھا۔ اس سے قبل سنہ 2006 میں منیٰ میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران ہی بھگدڑ مچنے سے 364 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ map