|

وقتِ اشاعت :   September 24 – 2015

صنعاء: یمن کے دارالحکومت صنعاء میں نماز عید کے دوران مسجد میں 2 دھماکے ہوئے ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دونوں دھماکے خود کش تھے، جو کہ الصفیہ ڈسٹرکٹ میں البلیلی مسجد مسجد میں کیے گئے۔ مسجد حوثی باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں واقع ہے ...فوٹو: بشکریہ یمن پوسٹمسجد حوثی باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں واقع ہے …فوٹو: بشکریہ یمن پوسٹ البلیلی مسجد پولیس اکیڈمی کے قریب واقع ہے جبکہ یہ علاقہ حوثی باغیوں کے زیر کنٹرول ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کیرپورٹ کے مطابق نماز عید کے دوران مسجد میں دھماکوں سے 29 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ مسجد میں نماز عید کی ادائیگی کیلئے نمازیوں کی بڑی تعداد موجود تھی، دھماکے کے بعد بھگدڑ مچ گئی۔ دھماکے کے بعد فوری طور پر امدادی سرگرمیاں شروع کی گئیں جبکہ زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ مسجد میں بڑی تعداد میں نمازی موجود تھے ... فوٹو : رائٹرزمسجد میں بڑی تعداد میں نمازی موجود تھے … فوٹو : رائٹرز دھماکوں کی ذمہ داری فوری طور پر کسی بھی گروہ نے قبول نہیں کی ہے۔ سی این این کے مطابق اس مسجد کو گزشتہ 3 ماہ میں چھٹی بار نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس سے قبل بھی یمن میں مساجد میں دھماکے ہوتے رہے ہیں جس کی ذمہ داری داعش اور القاعدہ قبول کرتی رہی ہے۔ واضح رہے کہ یمن کے دارالحکومت صنعاء پر ایران کے حمایت یافتہ حوثی شیعہ باغیوں نے ستمبر 2014 میں قبضہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
رواں برس 26 مارچ سے سعودی عرب اور اس کے اتحادی خلیجی ممالک نے یمن کی سرکاری حکومت کو بچانے کے لیے یہاں موجود عسکریت پسند گروہ حوثیوں کے خلاف فضائی کارروائی کا آغاز کیا تھا، جنہوں نے حکومت کے خلاف بغاوت کرکے مختلف علاقوں پر قابض ہیں۔
سعودی عرب کی قیادت میں متحدہ عرب امارات، کویت، بحرین، قطر اور اردن نے حؤثی باغیوں کے خلاف یمن میں فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ آپریشن میں متحدہ عرب امارات کے 30 جنگی جہاز، بحرین کے 15، کویت کے15، قطر کے 10 اور اردن کے 6جنگی جہاز حصہ لے رہے ہیں۔ سعودی قیادت میں عرب اتحاد کی کارروائیوں کو امریکی حمایت بھی حاصل ہے۔ اس کارروائی کا مقصد جلا وطن صدر عبدللہ منصور حادی کی حکومت کو دوبارہ سے بحال کروانا اور باغیوں کا خاتمہ تھا مگر تاحال اس میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔
گزشتہ روز ہی یمن کے خود ساختہ طور پر جلا وطن صدر منصور ہادی 6 ماہ بعد جلا وطنی ختم کرکے وطن واپس پہنچے تھے۔
صدر منصور ہادی نے دارالحکومت صنعا پر حوثی قبائل کے حملے کے بعد خود ساختہ جلاوطنی اختیار کرلی تھی۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق یمن جنگ میں اب تک 5 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں بہت بڑی تعداد عام شہریوں کی بھی شامل ہے۔